علیکم السلاممرنے کے بعد جب تک روح کو عذاب میں مبتلا کیا جاتا وہ بدن کے ساتھ ساتھ رہتی ہے اور سب سنتی اور سمجھتی ہے لہذا قبر میں رکھنے کے بعد اس لیے مردے کے سرہانے تلقین پڑھی جاتی ہے تاکہ اسے یاد دہانی کروا دی جائے کہ دنیا میں تمہارا عقیدہ یہ تھا اب جب منکر و نکیر تم سے اس سلسلے میں سوال کریں گے تو انہیں اس طرح جواب دینا ۔ انسان کے مرنے کے بعد اگر چہ ہم تصور کرتے ہیں کہ وہ مر گیا ہے اور وہ ہماری بات نہیں سن سکتا لیکن حقیقت میں ہم اس کی بات کو نہیں سن سکتے وہ سب کچھ دیکھ رہا ہوتا ہے اور سب کچھ سن رہا ہوتا ہے۔ لہذا تلقین کا مقصد یہی ہے کہ ہم اسے یاددہانی کروا دیں۔کفن پر شہادتین کے لکھنے کے سلسلے میں حدیث تو کوئی وارد نہیں ہوئی لیکن یہ سیرت متشرعہ ہے یعنی عصر ائمہ سے ایسا ہوتا آیا ہے مومنین اپنے مردوں کے کفنوں پر یہ لکھتے آئے ہیں اور یہ عمل ائمہ معصومین(ع) کی موجودگی انجام پاتا رہا ہے اور انہوں نے کبھی اس کام سے منع نہیں کیا لہذا کفن پر شہادتین یا سورہ یاسین وغیرہ لکھا جانا سیرت متشرعہ ہے کوئی حدیث اس سلسلے میں نظروں سے نہیں گزری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir