اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

کیا ہمارے ساتویں امام (ع) سے کوئی ایسی روایت نقل کی گئی ہے، جس کے مطابق رجب کے مپینہ میں گناھوں کی سزا دوگنی ھوتی ہے؟

کیا ہمارے ساتویں امام (ع) سے کوئی ایسی روایت نقل کی گئی ہے، جس کے مطابق رجب کے مپینہ میں گناھوں کی سزا دوگنی ھوتی ہے؟

کیا حدیث کی کتابوں میں، ہمارے ساتویں امام (ع) سے کوئی ایسی روایت نقل کی گئی ہے، جس کے مطابق، رجب کے مہینے میں برے کاموں کی سزا دوگنی ھوتی ہے؟
ایک مختصر
چونکہ دین اسلام کی تعلیمات رحمت و بخشش کی نشاندہی کرتی ہیں، اور رجب، شعبان اور رمضان جیسے مہینے، رحمت کے مہینے ہیں، اس کے پیش نظر سوال میں پوچھے گئے مطلب کا صحیح ھونا بعید لگتا ہے۔
رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے: " رجب کا مہینہ " شھر اللہ الاصب" ہے اور اسے " اصب" کہتے ہیں، اس لئے کہ اس مہینہ میں بندوں پر خدا کی رحمت کی بارش ھوتی ہے اور شعبان کے مہینہ میں خیر و برکت پھیلتی ہے۔ اور رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو شیاطین کی فوج کو زنجیروں میں جکڑا جاتا ہے، اور رمضان المبارک کے ہر شب میں خداوند متعال اپنے بندوں میں سے ستر ہزار افراد کے گناہ معاف کرتا ہے اور جب شب قدر آتی ہے تو خداوند متعال نے جتنے بندوں کو رجب، شعبان اور رمضان میں شب قدر تک بخش دیا ہے اسی قدر اس شب میں بھی بیک وقت بخش دیتا ہے، صرف اس کو نہیں بخشتا ہے جو اپنے دینی بھائی سے کسی قسم کی عداوت رکھتا ھو، پس اپنے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اسے مہلت دیں تاکہ وہ اپنی اصلاح کرے۔[1]
۲۔ لیکن سوال میں بیان کئے گئے مطلب کے برعکس، امام موسی کاظم [ع] سے ایک روایت نقل کی گئی ہے کہ جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ رجب کے مہینہ میں انجام پائے نیک اعمال اور خوبیوں کے ثواب دوگنا ھوتے ہیں اور نہ صرف گناہ دوگنا نہیں ھوتے ہیں، بلکہ بالکل پاک ھوتے ہیں: «رَجَبٌ شَهْرٌ عَظِیمٌ یُضَاعِفُ اللَّهُ فِیهِ الْحَسَنَاتِ وَ یَمْحُو فِیهِ السَّیِّئَاتِ مَنْ صَامَ یَوْماً مِنْ رَجَبٍ تَبَاعَدَتْ عَنْهُ النَّارُ مَسِیرَةَ سَنَةٍ وَ مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَیَّامٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّة»؛[2]
" رجب ایک عظیم مہینہ ہے کہ خداوند متعال اس مہینہ میں پاداش و اجر کو دوگنا کرتا ہے اور گناھوں کو پاک کرتا ہے۔ جو شخص رجب کے مہینے میں کسی دن روزہ رکھے، تو جہنم اس سے سوسال کے فاصلہ پر دور ھوتا ہے اور جو رجب کے مہینہ میں تین دن روزہ رکھے، اس پر بہشت واجب ھوتی ہے۔"

[1]۔شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، محقق، مصحح، لاجوردی، مهدی، ج 2، ص 71، تهران، نشر جهان، طبع اول، 1378ھ۔
[2]. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، محقق، مصحح، غفاری، علی اکبر، ج 2، ص 92، قم، دفتر انتشارات اسلامی، طبع دوم، 1413ھ.


source : www.islamquest.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
سوال کا متن: سلام عليکم. يا علي ع مدد. ....مولا علي ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے قرضہ لینا جائز ہے؟
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
خاتمیت انسانی تدریجی ترقی کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ...

 
user comment