اردو
Thursday 26th of December 2024
0
نفر 0

زمین پر سجدہ / زمین سجدہ گاہ ہے

اسلام میں خدا کے حضور سجدہ، اہم ترین عبادات میں سے ایک ہے اور روایات کے مطابق انسان سجدہ کی حالت میں دیگر حالات کی نسبت اللہ سے قریب ترین ہوتا ہے (سجدہ انسانی عروج کا اعلی ترین مرحلہ ہے)۔ عظیم القدر پیشوا بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام طولانی سجدے کیا کرتے تھے۔
زمین پر سجدہ / زمین سجدہ گاہ ہے

اسلام میں خدا کے حضور سجدہ، اہم ترین عبادات میں سے ایک ہے اور روایات کے مطابق انسان سجدہ کی حالت میں دیگر حالات کی نسبت اللہ سے قریب ترین ہوتا ہے (سجدہ انسانی عروج کا اعلی ترین مرحلہ ہے)۔ عظیم القدر پیشوا بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام طولانی سجدے کیا کرتے تھے۔

6

زمین پر سجدہ

1۔ عبادت میں سجدے کی اہمیت

اسلام میں خدا کے حضور سجدہ، اہم ترین عبادات میں سے ایک ہے اور روایات کے مطابق انسان سجدہ کی حالت میں دیگر حالات کی نسبت اللہ سے قریب ترین ہوتا ہے (سجدہ انسانی عروج کا اعلی ترین مرحلہ ہے)۔ عظیم القدر پیشوا بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام طولانی سجدے کیا کرتے تھے۔

خدا کی بارگاہ میں طویل سجدے، انسان کی روح و جان کو پرورش دیتے ہیں؛ اسی وجہ سے نماز کی ہر رکعت کے لئے دو سجدوں کا حکم ہے۔ اور سجدہ شکر سمیت قرآن مجید کی تلاوت کے دوران واجب اور مستحب سجدے سب کے سب سجدے کے مصادیق ہیں۔

سیروسلوک و عرفان کے بزرگ اساتذہ اور اخلاق کے معلمین سجدے کے مسئلے پر بہت زیادہ تاکید کرتے ہیں۔

جو کچھ مذکورہ بالا سطور میں بیان ہوا اس مشہور حدیث کی روشن دلیل ہے کہ "انسان کا کوغی عمل "سجدے کی مانند" شیطان کی ناراضگی اور پریشانی کا باعٹ نہیں ہوتا اور ایک حدیث میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:

"وَ إِذَا أرَدْتَ أنْ يَحْشُرَكَ اللهُ مَعِی يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأطِلِ السُّجُودَ بَيْنَ يَدَىِ اللهِ الوَاحِدِ الْقَهّارِ"۔ (1)

ترجمہ: اگر تم چاہتے ہو کہ خداوند متعال تم کو قیامت کے دن میرے ساتھ محشور فرمائے تو تم خدا کی درگاہ میں طویل سجدے بجا لایا کرو۔

2۔ غیراللہ کے سامنے سجدہ جائز نہیں ہے

ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ خدائے عزّوجلّ کی ذات اقدس کے سوا کسی کے سامنے سجدہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ سجدہ خضوع و خشوع کی انتہا اور پرستش کا روشن مصداق ہے اور بندگی و عبودیت (پرستش) صرف ذات ربوبی کے لئے مخصوص ہے۔

سورہ رعد میں ارشاد ربانی ہے:

"وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ"۔ (2)

ترجمہ: اور اللہ کے لئے سجدہ ریز ہیں ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں۔

اس آیت میں "لِلّہِ" مقدّم ہے یعنی یہ کہ آیت "حصر" پر دلالت کرتی ہے یعنی  آسمانوں اور زمین پر رہنے والی تمام مخلوقات صرف خدا کے سامنے سجدہ کرتی ہیں اور سجدہ صرف اللہ کے لئے مختص ہے اور آسمانوں اور زمین کی مخلوقات صرف اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتی ہیں۔

اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:

"إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ"۔ (3)

ترجمہ: یقیناً جو لوگ تمہارے رب کے نزدیک مقرب ہیں وہ اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اس کی بارگاہ میں سجدہ کرتے (اور سجدہ ریز رہتے) ہیں۔

یہ آیت خدا کے لئے سجدے کے انحصار کی دوسری نشانی ہے۔

اصولی طور پر سجدہ خضوع کا انتہائی درجہ ہے اور اگر ہم کسی اور شخص یا چیز کے سامنے سجدہ کریں تو گویا ہمم نے اس کو خدا کے ہم رتبہ اور ہم شان قرار دیا ہے اور یہ درست نہیں ہے۔

ہم توحید کے متعدد معانی ہیں جن کے ہم معتقد ہیں اور ان معانی میں ایک "توحید في العبادة" (عبادت اور بندگی میں یکتاپرستی) کے معتقد ہیں۔ یعنی عبادت صرف خدا کے لئے مخصوص ہے اور جب تک عبادت اور بندگی کو خدا کے لئے مخصوص قرار نہ جا‌ئے، عقیدہ توحیدہ کی تکمیل نہیں ہوتی۔

بالفاظ دیگر غیراللہ کی عبادت شرک کی ایک شاخ ہے اور سجدہ ایک قسم کی پرستش ہے چنانچہ خدا کے سوا کسی اور کے لئے سجدہ کرنا جائز نہيں ہے۔

اب آدم علیہ السلام کے لئے فرشتوں کا سجدہ ـ جس کا ذکر قرآن مجید کی کئی آیات میں آیا ہے ـ مفسرین کے اقوال کے مطابق، یا تو احترام و تعظیم اور تکریم کا سجدہ تھا اور پرستش کے معنی میں نہيں تھا اور فرشتوں کا مقصد یہ تھا کہ بقول شاعر:

زيبنده ستايش آن آفريدگارى است *** كارد چنين دل آويز نقشى ز ماء و طينى

ترجمہ: صرف اللہ کی ذات حمد و ثناء کے لائق ہے

جو پانی اور مٹی سے اس طرح کا حسین نقش و نگار رسم فرماتی ہے

یا یہ کہ سجدہ چونکہ فرمان خداوندی کی بنا پر تھا لہذا یہ سجدہ اللہ کی عبودیت اور بندگی سمجھا جاتا ہے یا پھر یہ کہ وہ سجدہ اللہ کی بارگاہ میں شکر کا سجدہ تھا۔

اور یوسف علیہ السلام کے سامنے حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں اور زوجہ کا سجدہ ـ جو سورہ یوسف کی آیت 100 میں مذکور ہے کہ: "وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّدًا" (اور وہ سب ان کے سامنے سجدہ میں گر گئے) ـ بھی پروردگار متعال کی بارگاہ میں شکر کا سجدہ تھا یا پھر احترام اور تعظیم م تکریم کے عنوان سے تھا۔

قابل توجہ امر یہ ہے کہ ہمارے ہاں حدیث کا ایک معتبر منبع "وسائل الشیعہ" ہے۔ نماز کے سجدے کے ابواب میں ایک باب کا نام "عدم جواز السجود لغيرالله" (غیراللہ کے لئے سجدے کا عدم جواز) ہے اور اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے سات حدیثیں نقل ہوئی ہیں جن میں تاکید ہوئی ہے کہ خدا کے سوا کسی کے سامنے بھی سجدہ جائز نہیں ہے۔ (4)

قارئین یہ بات خاص طور پر ذہن نشین کرلیں تا کہ آنے والے مباحث میں اس سے نتیجہ حاصل کریں۔

3۔ چیز پر سجدہ کرنا چاہئے؟

مکتب اہل بیت علیہم السلام کا اس عقیدے پر اتفاق ہے کہ کہ زمین کے سوا کسی دوسری چیز پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے اور اس مکتب کے پیروکاروں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ زمین سے اگنے والی چیزوں پر بھی سجدہ جائز ہے بشرطیکہ وہ اشیاء خوراک اور پوشاک (اشیاء خورد و نوش یا پہننے والی چیزیں) نہ ہوں؛ یعنی پتوں، لکڑی، صف (حصیر اور بوردیا) یا چٹائی وغیرہ پر سجدہ جائز ہے۔

تاہم اہل سنت کے فقہاء متفقہ طور پر تمام اشیاء پر سجدہ جائز سمجھتے ہیں گو کہ بعض سنی فقہاء نے لباس کی آستینوں، عمامے یا دستار کے پلّو وغیرہ کو مستثنی قرار دے کر ان پر سجدہ جائز نہیں سمجھا ہے۔

اہل بیت علیہم السلام کے پیر


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کون ہیں؟
کیا یا علی مدد کہنا جائز ہے
صراط مستقیم کیا ہے ؟
کیا حدیث" اما الحوادث الواقعہ" کی سند میں ...
کیا معراج ،آج کے علوم سے ہم آہنگ ہے؟
خداوندعالم کی طرف سے ہدایت و گمراہی کے کیا معنی ...
اسلام کیا ہے؟
قرآن مجید میں آیا ہے کہ انسان کا رزق حلال ھونے کے ...
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
اهلبیت (علیهم السلام) کو چند افراد میں کیوں مخصوص ...

 
user comment