تعريف نظم
کيفيت اور کميت کے اعتبار سے ايک دوسرے کے مخالف اجزاء کا ايک مجموعے ميں جمع ھو جانا، اس طريقے سے کہ ان کي باھمي ھماھنگي اور ارتباط کے ذريعے ايک معين غرض حاصل ھو جائے، نظم کھلاتا ھے۔
مثلا: گھڑي ايک منظم چيز ھے اس لئے کہ اس ميں مختلف اجزاء جو کميت و کيفيت کے اعتبار سے ايک دوسرے سے متفاوت ھيں، ايک جگہ جمع ھوتے ھيں۔
مقدمہء اول: يہ ايک حقيقت ھے کہ اس کائنات ميں منظم مجموعے موجود ہيں يھاں تک کہ منکرين خدا بھي اس بات کو قبول کرتے ھيں کہ کائنات منظم ھے اوردرحقيقت علوم تجربي اسي نظم اور ھماھنگي تک پھنچنے کا نام ھے علوم تجربي اور سائنس کي ترقي کے ذريعہ روز بروز کائنات کے نظم کے عجيب و غريب مناظر سامنے آتے ھيں۔ آج اگر کسي بھي دانشمند (چاھے وہ موحد ھو يا ملحد) سے اس کائنات کے بارے ميں سوال کيا جائے تو وہ يھي کھے گا کہ اس کائنات ميں ايک تعجب آور اور حيران کن نظام کي حکمراني ھے، خواہ وہ ھمارے وجود کے مختصر ترين ذرات ھوں يا بدن کے دوسرے مختلف اجزاء (قلب، مغز، رگوں کے سلسلے و... ) اور ان کي باھمي ھماھنگي اوردوسرے سے ارتباط اورخواہ آسمان کے بڑے بڑے مجموعے، کھکشانوں اور منظومہ شمسي وغيرہ اور جھاں تک علم انساني کي دسترس ھے ، تمام کے تمام مجموعے ايک دقيق نظام کي پيروي کرتے ھيں۔
مقدمہء دوم: برھان نظم کا يہ دوسرا مقدمہ بھي واضح اور بديھي امر ھے اور تمام افراد اس کو قبول کرتے ھيں نيز ھر روز اس سے استفادہ کرتے ھيں۔
ھم جب کسي خوبصورت عمارت کو ديکھتے ھيں تو کھتے ھيں کہ يقينا اس کا نقشہ کسي ماھر انجينئر نے بنايا ھے اور کسي ماھر مستري کے ھاتھوں نے ديواروں کو بلندکيا ھے۔
جب بھي نھج البلاغہ يا صحيفہء سجاديہ کو پڑھتے ھيں تو اس حقيقت کا اعتراف کرتے ھيں کہ ان کلمات کو وجود بخشنے والا اعلي درجے کي فصاحت و بلاغت ، حکمت ومعرفت اور علم و دانش کا حامل تھا۔
جب کسي گھڑي کوديکھتے ھيں کہ سھي وقت بتا رھي ھے تو ھميں يہ يقين ھو جاتا ھے کہ اس گھڑي کو بنانے والا اس کے بارے ميں خاص معلومات رکھتا تھا۔
کيا اس طرح اور اسي طرح کے بے شمار موارد ميں يہ احتمال ديا جاسکتا ھے کہ يہ چيزيں اتفاقاً يا کسي حادثے کے نتيجہ ميںوجود ميں آئي ھوں گي يا کوئي ايسا شخص ان کو عالم وجود ميں لايا ھوگا جو ان کے بارے ميں کوئي اطلاع يا علم نہ رکهتا ھو۔
اگر ھم ايک صفحہ کوٹائپ رائٹر ميں لگا ھوا ديکھيں جس پر دقيق علمي مطالب بغير کسي غلطي کے ٹائپ ھوئے ھوں تو آيا ھم يہ احتمال دے سکتے ھيں کہ ايک نادان بچے نے اتفاقاً اور حادثاتي طور پر ٹائپ رائٹر کے بٹنوں کو دباديا ھوگا جس کي بنا پر اتفاقاً يہ دقيق علمي تحرير کاغذ پر ٹائپ ھوگئي۔
پس يہ بات ثابت ھے کہ ھر نظم کسي ناظم کے ذريعہ ھي وجود ميں آسکتا ھے۔
انّ في خلق السموات و الارض و اختلاف الليل و النھار لايات لاولي الالباب
بے شک زمين و آسمان کي خلقت ،ليل و نھار کي آمد و رفت ميں صاحبان عقل کے لئے قدرت خد اکي نشانياں ھيں۔
انّ في خلق السموات و الارض و اختلاف الليل و النھار و الفلک التي تجري في البحر بما ينفع الناس و ما انزل الله من السماء من ماءٍ فاحيا بہ الارض بعد موتھا و بثّ فيھا من کلّ دابّة و تصريف الرياح و السحاب المسخّر بين السماء و الارض لايات لقوم يعقلون
بے شک زمين و اسمان کي خلقت ، ليل و نھار کي امد و رفت اوران کشتيوں ميں جو لوگوں کے فائدے کے لئے درياؤں ميں چلتي ھيں اور اس پاني ميں جسے خدا نے اسمان سے نازل کرکے اس کے ذريعے مردہ زمينوں کو زندہ کياھے اور اس ميں طرح طرح کے چوپائے پھيلا دئے ھيں اور ھواؤں کے چلانے ميں نيز اسمان و زمين کے در ميان مسخر کئے جانے والے بادل ميں صاحبان عقل کے لئے اللہ کي نشانياں پائي جاتي ھيں۔
وفي الار ض ايات للموقنين و في انفسکم افلا تبصرون
اور زمين ميں يقين کرنے والوں کے لئے بھت سي نشانياں پائي جاتي ھيں اور خود تمھارے اندر بھي ۔ کيا تم نهيں ديکہ رھے ھو۔
source : tebyan