پيغمبر خدا (ص) كو اپنے اصحاب و انصار سے بہت انس و محبت تھى ان كى نشستوں ميں شركت كرتے اور ان سے گفتگو فرماتے تھے آپ (ص) ان نشستوں ميں مخصوص ادب كى رعايت فرماتے تھے۔
حضرت امير المؤمنين آپ كى شيرين بزم كو ياد كرتے ہوئے فرماتے ہيں '' : ايسا كبھى نہيں ديكھا گيا كہ پيغمبر خد ا (ص) كسى كے سامنے اپنا پاؤں پھيلاتے ہوں'' (1)
پيغمبر (ص) كى بزم كے بارے ميں آپ كے ايك صحابى بيان فرماتے ہيں '' جب ہم لوگ رسول خدا (ص) كے پاس آتے تھے تو دایرہ كى صورت ميں بيٹھتے تھے'' (2)
جليل القدر صحابى جناب ابوذر بيان كرتے ہيں '' رسول خدا (ص) جب اپنے اصحاب كے درميان بيٹھتے تھے تو كسى انجانے آدمى كو يہ نہيں معلوم ہوسكتا تھا كہ پيغمبر (ص) كون ہيں آخركار اسے پوچھنا پڑتا تھا ہم لوگوں نے حضور(ص) سے يہ درخواست كى كہ آپ ايسى جگہ بيٹھيں كہ اگر كوئي اجنبى آدمى آجائے تو آپ (ص) كو پہچان لے ، اسكے بعد ہم لوگوں نے مٹى كا ايك چبوترہ بنايا آپ (ص) اس چبوترہ پر تشريف فرما ہو تے تھے اور ہم لوگ آپ (ص) كے پاس بيٹھتے تھے۔(3)
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں: رسول خدا (ص) جب كسى كے ساتھ بيٹھتے تو جب تك وہ موجود رہتا تھا حضرت (ص) اپنے لباس اور زينت والى چيزوں كو جسم سے جدا نہيں كرتے تھے (4)
مجموعہ ورام ميں روايت كى گئي ہے '' پيغمبر (ص) كى سنت يہ ہے كہ جب لوگوں كے مجمع ميں بات كرو تو ان ميں سے ايك ہى فرد كو متوجہ نہ كرو بلكہ سارے افراد پر نظر ركھو (5)
source : tebyan