روايت ہے کہ ايک روز شيعيان محمد و آل محمد صلي الله عليه و آله و سلم کا ايک گروہ حضرت امام موسي کاظم عليہ السلام کي ملاقات کے لئے مدينہ منورہ مشرف ہۆا- چونکہ امام عليہ السلام سفر پر تشريف لے گئے تھے اور يہ لوگ آپ عليہ السلام سے سوالات پوچھنے آئے تھے لہذا انہوں نے اپنے سوالات حضرت فاطمہ معصومہ کے سپرد کئے- جو ابھي نوعمر بچي ہي تھيں - يہ لوگ دوسرے روز ايک بار پھرامام عليہ السلام کي در گاہ پر حاضر ہوئے مگر امام عليہ السلام ابھي نہيں لوتے تھے؛ چنانچہ انہوں نے اپنے سوالات واپس مانگے- مگر انہيں يہ معلوم نہ تھا کہ سيدہ معصومہ نے ان کے جوابات بھي تحرير کر رکھے تھے- جب ان لوگوں نے اپنے سوالات کے جوابات کا مشاہدہ کيا، بہت خوش ہوئے اور نہايت تشکر اور امتنان کے ساتھ مدينہ چھوڑ کر چلے گئے- اتفاق سے راستے ميں ہي ان کا سامنا امام موسي کاظم عليہ السلام سے ہۆا اور انہوں نے اپنا ماجرا امام عليہ السلام کو کہہ سنايا- امام عليہ السلام نے سوالات اور جوابات کا مطالعہ کيا اور فرمايا: باپ اس پر فدا ہو - باپ اس پر فدا ہو - باپ اس پر فدا ہو-
امام رضا عليہ السلام نے اپني زيارت کے لئے فرمايا : جو شخص معرفت کے ساتھ ميري زيارت کرے گا ميں اس کي شفاعت کروں گا-
امام محمد تقي عليہ السلام نے فرمايا:
من زارقبر عمتي بقم فلہ الجنۃ
جو قم ميں ہماري پھوپھي (فاطمہ معصومہ ) کي زيارت کرے گا وہ بہشت کا مستحق ہے-
جناب عبد العظيم عليہ الرحمۃ کے لئے امام علي نقي عليہ السلام نے فرمايا : اگر عبد العظيم کي قبر کي زيارت کرو گے تو ايسا ہے کہ امام حسين عليہ السلام کي زيارت کي ہے -
رسول خدا صل اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا:
من زارني او زار احدا من ذريتي زرتہ يوم القيامۃ فانقذتہ من اھوائھا-
جو ميري يا ميري اولاد ميں سے کسي کي زيارت کرے گا تو قيامت کے دن ميں اس کے ديدار کو پہنچوں گا اور اسے اس دن کے خوف سے نجات دلاوں گا -
source : tebyan