فکر پر کس بقدر ہمت اوست
مفضل بن زیاد عبدی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا‘ آپ نے فرمایا:
تمہاری تگ و دو کا محور اپنے دین کی معلومات کا حصول ہے۔ جب کہ تمہارے دشمن کی زندگی کا ہدف تمہیں اذیت و تکلیف دینا ہے۔ ان کے دل تمہاری دشمنی سے لبریز ہیں۔ وہ تمہاری باتیں سن کر انہیں بدل دیتے ہیں اور وہ تمہارے متعلق لوگوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ تم خدا کے لیے شریکوں کا عقیدہ رکھتے ہو اور پھر وہ تم پر تہمتیں تراشتے ہیں۔ ان کا یہی عمل خدا کی نظر میں خدا کی نافرمانی کے لیے کافی ہے۔
شیعوں کی ولادت پاک ہے
سدیر کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
جب قیامت کا دن ہوگا تو ہمارے اور ہمارے شیعوں کے علاوہ باقی لوگوں کو ان کی ماؤں کے نام سے پکارا جائے گا اور ہم اس سے اس لیے مستثنیٰ ہوں گے کہ ہمارے نسب میں کوئی خلل نہیں ہے۔
ظاہرداری کو بھی بحال رکھیں
عبداللہ بن خالد کنانی کا بیان ہے کہ میں ایک مچھلی کو ہاتھ میں لٹکائے ہوئے جا رہا تھا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی۔ آپ نے فرمایا: اسے پھینک دو کیونکہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ انسان بے قیمت چیز کو خود اٹھائے ہوئے پھر رہا ہو۔
پھر آپ نے فرمایا:
اے گروہِ شیعہ! تم ایسے لوگ ہو کہ تمہارے دشمن زیادہ ہیں۔ لوگ تم سے دشمنی رکھتے ہیں لہٰذا تم سے جہاں تک ہوسکے اپنے آپ کو مزین کر کے ان کے سامنے پیش کرو۔
کردارِ شیعہ
سعدہ بن صدقہ کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے ان کے شیعوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
ہمارا شیعہ وہ ہے جو نیک کام کو مقدم رکھے اور برے کاموں سے پرہیز کرے اور اللہ کی رحمت کے شوق میں بڑے کام سرانجام دے۔ ایسا شخص ہم سے ہے اور ہماری طرف ہے اور ہم جہاں ہوں گے وہ ہمارے ساتھ ہوگا۔
source : tebyan