بعثت حضور اکرم (ص) درحقیقت اس رسالت کا پرچم لہرانے کا نام ہے جس کی خصوصیات انسانیت کے لئے ممتاز و بے نظیر ہیں۔ بعثت نبوی (ص) نے علم و معرفت کا پرچم لہرایا ہے۔ بعثت کا آغاز ""اقر"" سے ہوا ] اقر باسم ربک الذی خلق[ (سورہ علق1) اور اس کا دوام ] ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ و الموعظۃ الحسنۃ۔ [ (نحل 125) کی بنیاد پر رہا۔ ""یعنی دعوت و حکمت ساتھ ساتھ""۔ اسلامی دعوت کا حقیقی معنی عالمی سطح پر تاریخ کے ہر دور میں حکمت کو وسعت دینا اور اسے عام کرنا ہے جس طرح بعثت عدل و انصاف کی سربلندی اور مومنین و بندگان خدا کے درمیان عدل کے قیام کا نام ہے اسی طرح رسالت؛ انسانی اخلاق کا پرچم لہرانے کا نام ہے۔ ""بعثت لاتمم مکارم الاخلاق۔""
(بحار الانوار21016)
خداوند عالم، پیغمبر اکرم (ص) کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرماتا ہے ] و ما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین[ (انبیاء 107) اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بعثت میں وہ تمام چیزیں موجود ہیں جن کی انسان کو تمام زمانوں اور تمام شرائط و حالات میں ضرورت ہے۔
علم و معرفت، حکمت و رحمت، عدل و انصاف، برادری و برابری اور تمام بنیادی چیزیں جن پر انسانی زندگی کی سلامتی و بقاء موقوف ہے۔ اس کے باوجود کہ دین اسلام میں جہاد مقرر کیا گیا ہے جس کا مطلب تسلط پسند اور جارح طاقتوں سے مقابلہ ہے (یہ الگ بات ہے کہ بعض اسلام دشمن عناصر نے جہاد کی بنیاد پر اسلام کو شمشیر کے دین کا عنوان دے دیا ہے۔) وہی اسلام فرماتا ہے ] و ان جنحوا للسلم فاجنح لھا و توکل علیٰ اللّٰہ [ (انفال61) اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر صلح کے حالات موجود ہوں تو پھر اسے جنگ پر توجیح حاصل ہے۔
source : tebyan