مقدمه: نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے بھي اپنے معروف خطاب ميں غديد کے موقع پر مولا کے لفظ کو استعمال کيا ہے اور اس موقع پر امام کا لفظ استعمال نہيں ہوا - ہم اپني اس تحرير ميں دونوں الفاظ يعني " امام " اور " مولا " پر روشني ڈالنے کي کوشش کريں گے اور يہ معلوم کرنے کي کوشش کرتے ہيں کہ اس دونوں الفاظ کے الگ الگ معني کيا ہيں اور ان ميں سے کونسا عظيم تر ہے -
وہ مشترک لقب جو ہم نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے جانشينوں کے ليۓ استعمال کرتے ہيں وہ " امام " ہے - مثال کے طور پر ہم کہتے ہيں کہ امام حسن عليہ السلام ، امام سجاد عليہ السلام ، امام ھادي عليہ السلام ، امام عصر عليہ السلام اور -------- بہت کم ايسا ہوتا ہے کہ دوسرے القاب مثلا مولا ، ولي اللہ ، حجتہ خدا روي زمين ، وصي پيغمبر، خليفہ پيغمبر ، صاحب مقام ولايت ، فرزند پيغمبر وغيرہ وغيرہ کو بروۓ کار لائيں -
دوسري طرف ہم سب نے يہ سنا ہے اور اچھي طرح جانتے ہيں کہ روز غديد کے موقع پر حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے خود کو اور حضرت علي عليہ السلام کو " مولا " کا لقب ديا ہے اور يہ نہيں فرمايا ہے کہ «من کنت امامه فعلي امامه» بنابراين توجہ طلب بات ہے کہ امام کے معني کے بارے ميں غور کريں اور اسے " مولا " کے معني سے پرکھيں -
کلمه امام کے معني
امام کے معني پيشوا کے ہيں جو مقدم ہوتا ہے اور لوگ اس کے بتاۓ ہوۓ راستے پر اس کے پيچھے چلتے ہيں - قرآن ميں دس مقامات پر لفظ " امام " کو استعمال کيا گيا ہے - مثال کے طور پر حضرت ابراھيم عليہ السلام سخت امتحانات سے گزرنے کے بعد اور خدا کي بندگي ميں اپني صداقت ثابت کرنے کے بعد اللہ تعالي کے توسط سے امامت کے مقام پر فائز ہوۓ - قرآن ميں دوسرے انبياء کے بارے ميں جو آئمہ الھي تھے کے بارے ميں ذکر ہوا ہے اور بعض لوگوں کي دعا سے خدا سے امام کے رتبہ کے متقاضي ہوتے - حتي کتاب موسي عليہ السلام بھي امام ہے - بجز اس کے قرآن يہ بات بتاتا ہے کہ کافروں کے بھي امام ہوتے ہيں جو انہيں آتش کي طرف رہنمائي کرتے ہيں اور جنہم ان کا مقدر بن جاتي ہے -
ايک کلي نتيجہ گيري کے طور پر ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ امام وہ ہوتا ہے جس کي دوسرے لوگ پيروي کرتے ہيں خواہ وہ انسان ہو يا کتاب يا اس کے علاوہ خواہ حق ہو يا باطل - اس کي جمع آئمہ ہے -
source : tebyan