جواب نمبر2: اس آيت اور اس کي مشابہ آيات جيسے (( ..... وان تتولوا يستبدل قوما غيرکم ثم لا يکونوا امثالکم (سورہ محمد (ص) آيت 38)) کے ذيل ميں رسول اللہ (ص) نے سلمان کي طرف اشارہ کرکے فرمايا: ((هذا وقومه))- اور فرمايا: ولو کان الدين بالثريا لناله رجال من فارس (11) (اگر دين ثريا پر بھي چلا جائے اہل فارس وہيں جاکر اس کے پا ليں گے- لہذا اس آيت اور اس کي مانند ديگر آيات کا مصداق واضح طور پر ثبوتوں کے ساتھ واضح ہے-
جواب نمبر3: اس بات کي تأئيد کہ "يأتي قوم" کا مصداق ابوبکر بن ابي قحافہ نہيں بلکہ ايراني تھے، اس سے بھي ہوئي کہ مرتدين کے خلاف اقدام کرنے والا پہلا گروہ ايراني کمانڈر فيروز الديلمي اور ان کے ايراني ساتھيوں سے عبارت تھا اور انھوں نے اسود عنسي کو مار ڈالا اور يہ بات سلمان کي شان ميں رسول اللہ (ص) کے فرمان (هذا و قومه) کے عين مطابق ہے مگر يہ کہ رسول اللہ (ص) کے فرمان کو نظر انداز کيا جائے-
جواب نمبر 4: آيت ميں قوم کا اشارہ ايک شخص کي طرف نہيں بلکہ ايک گروہ کي طرف ہے اور اس آيت کا مصداق کو ڈھونڈنے کے لئے ہميں افراد کي طرف نہيں بلکہ گروہوں کي طرف توجہ ديني ہوگي کيونکہ اہل سنت سے متعدد روايات منقول ہيں جن سے ظآہر ہوتا ہے کہ قرآن مجيد ميں "يا ايها الذين آمنوا" کا جملہ جہاں بھي آيا ہے اس سے مراد وہ مؤمنين ہيں جن کے امير اميرالمؤمنين علي عليہ السلام ہيں- (2)
جواب نمبر5: اور ہاں! اہل سنت کے ہاں ابوبکر کو اس آيت کا مصداق قرار دينے والي روايات سے زيادہ قوي روايت يہ ہے کہ اس آيت کا مصداق "ابوموسي الاشعري" (!) ہے- (13)
جواب نمبر6: ابن کثير الشامي نے کئي دوسري روايات نقل کي ہيں جو مزيد حيرت کا سبب بنتي ہيں؛ ابن کثير کي ان روايات ميں ال قادسيہ، اہل سبا، اہل يمن يا پھر ابو موسي کي قوم اس آيت ميں قوم کا مصداق ہے!- (14)
source : tebyan