اردو
Monday 25th of November 2024
0
نفر 0

کيا خدا کا بھي کوئي خالق ہے؟

پہلے يہ ديکھنا چاہئے کہ يہ جو کہا گيا ہے کہ "ہر چيز اور ہر شخص کا خالق اور علت و سبب ہے" کيا يہ اس قاعدے کا کوئي ملاک و معيار ہے يا نہيں؟ دوسري طرف سے کيا خداوند متعال کے لئے يہي معيار ہے کہ ـ خدا بھي اس قاعدے ميں شامل ہوجائے ـ يا نہيں
کيا خدا کا بھي کوئي خالق ہے؟

پہلے يہ ديکھنا چاہئے کہ يہ جو کہا گيا ہے کہ "ہر چيز اور ہر شخص کا خالق اور علت و سبب ہے" کيا يہ اس قاعدے کا کوئي ملاک و معيار ہے يا نہيں؟ دوسري طرف سے کيا خداوند متعال کے لئے يہي معيار ہے کہ ـ خدا بھي اس قاعدے ميں شامل ہوجائے ـ يا نہيں؟

يکم: يہ قاعدہ کہ: "ہر موجود و معلول کو علت و سبب چاہئے"، ايک معيار پر مبني ہے اور بغير معيار کے نہيں ہے؛ جيسا کہ الٰہي حکماء (دينياتي فلاسفہ) نے اس سلسلے ميں ايک باب پيش کيا ہے اور اس  باب کو "ملاکِ احتياج بہ علت" (علت (Cause) کي ضرورت کا معيار) کا نام ديا ہے- اس مسئلے کا تجزيہ و تحليل مختصر طور پر يہ ہے کہ: اگر موضوع مطلق طور پر موجود کي بنيادي عليت (سببيت) ہو، اس کے معني يہ ہونگے کہ موجود ـ اس لحاظ سے کہ موجود ہے (الموجود بما ہو موجود) ـ کو علت کي ضرورت ہے اور اس کا لازمہ يہ ہے کہ ہر موجود ايک علت کا محتاج ہو؛ ليکن يہ بات نہ صرف بديہي (Axiom) نہيں ہے بلکہ اس کے لئے کوئي دليل بھي نہيں ہے اور اس سے بھي بالاتر يہ کہ برہان اس کے خلاف ہے؛ کيونکہ جو دلائل و براہين خدائے متعال کے وجود کو ثابت کرتے ہيں، ايسا موجود بھي ہے جس کے لئے کسي علت و سبب کي ضرورت نہيں ہيں- چنانچہ اس قاعدے کا موضوع مطلق نہيں بلکہ مقيد ہے؛ اب سوال يہ ہے کہ اس موضوع کي قيد کيا ہے؟

اسلامي حکماء کي رائے يہ ہے کہ مذکورہ موضوع کي قيد "ممکن" ہے يعني، ہر موجود جس ميں ذاتي طور پر عدم کا امکان ہو اور اس ميں "عدم يا نہ ہونے" کا فرض محال نہ ہو وہ علت کا محتاج ہے حالانکہ خداوند متعال "ممکن الوجود" نہيں بلکہ "واجب الوجود" ہے يعني، اس ميں عدم اور نہ ہونے کا فرض محال ہے اور وجود اس کے لئے وجوب و ضرورت رکھتا ہے اور عدم (نہ ہونا) اس کے لئے محال ہے- جس کو علت کا احتياج ہوتا ہے ايسا موجود ہے جس ميں وجود اور عدم (ہونا اور نہ ہونا) برابر ہے اور علت آکر ايک طرف (وجود) کو دوسري طرف (عدم) پر غالب کرديتي ہے اور اس چيز کو ـ مثلاً ـ موجود کرديتي ہے- کيونکہ وہ شيئے بذات خود نہ موجود ہوسکتي ہے اور نہ ہي معدوم- ليکن خداوند متعال واجب الوجود ہے اور اس کا وجود اس کے لئے واجب اور حتمي ہے- پس يہ جو کہا جاتا ہے کہ: ہر چيز کو علت کي ضرورت ہے اس کا مقصد "ممکن الوجود" ہے؛ نہ ہر وجود چنانچہ اس ميں خداوند متعال ـ جو واجب الوجود ہے ـ کو شامل نہيں کيا جاسکتا- (1) (جاري ہے)

 

 

حوالہ جات:

(1) آموزش فلسفه، آيت اللہ مصباح يزدي ج 2، ص 29 و 30.


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

لفظ رب العالمین کی علمی و سائنسی تحقیق
نفس، روح، جان، عقل،اور ذہن و فطرت کے درمیان کیسا ...
وھابیوں کے ھاتھوں اھل کربلا کا قتل عام
حضرت ادریس ﴿ع﴾ کس زبان میں گفتگو کرتے تھے اور وہ ...
خداشناسی
علم آ ثا ر قدیم
خدا کی پرستش و بندگی ، مومنین کی ترقی و بلندی کا ...
آسایش اور آزمایش میں یاد خدا
آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
طبیعا ت ( pHYSICS)

 
user comment