اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

شهادت طلبي اور سعادت خواہي

جن حالات ميں اکثر لوگ دنيوي زندگي گذارنے کي تلاش ميں لگے رہتے ہيں ، اس دوران بھي بعض ايسے افراد بھي پائے جاتے ہيں جو حيات کا عظيم و بلند ، خالص اور اصلي فلسفہ سمجھنے اور پانے کے لئے ، اپني جان فدا و قربان کرنے پر بھي تيار ہوتے ہيں - اسي وجہ سے ، اپنے تربيتي مکتب اور دين کي راہ ميں شھادت کي نعمت سے سرفراز ہونے کا استقبال کرتے ہيں - اس جوش و جذبہ جو دنيوي تعلقات سے ناطہ توڑنے کے ہمراہ ہوتا ہے ، کو " شھادت طلبي اور سعادت خواہي " کہا جاتا ہے !-
 شهادت طلبي اور سعادت خواہي

جن حالات ميں اکثر لوگ دنيوي زندگي گذارنے کي تلاش ميں لگے رہتے ہيں ، اس دوران بھي بعض ايسے افراد بھي پائے جاتے ہيں جو حيات کا عظيم و بلند ، خالص اور اصلي فلسفہ سمجھنے اور پانے کے لئے ، اپني جان فدا و قربان کرنے پر بھي تيار ہوتے ہيں - اسي وجہ سے ، اپنے تربيتي مکتب اور دين کي راہ ميں شھادت کي نعمت سے سرفراز ہونے کا استقبال کرتے ہيں - اس جوش و جذبہ جو دنيوي تعلقات سے ناطہ توڑنے کے ہمراہ ہوتا ہے ، کو " شھادت طلبي اور سعادت خواہي " کہا جاتا ہے !-

عاشورا ، امام حسين(ع) کے يار و دوستوں کي شھادت طلبي کا مظھر تھا - خود بھي وہ حضرت اس ميدان ميں پيشقدم اور نمونہ ءعمل تھے - امام عالي مقام نے مکہ سے نکلتے وقت خداوند متعال کي راہ ميں مرجانے کي خوبصورتي اور کاميابي کے بارے ميں ايک خطبہ پڑھا - (57) اور شھادت کي آرزو رکھنے والوں سے چاہا کہ وہ اس کے ساتھ کاروان ميں شامل ہوجائے - " مَن كانَ فِينا باذلاً مُهجَتَهُ موطناً عَلي لِقاءِ اللهِ نفسَهُ فَلْيَرحل مَعَنا -‌"

اگر شب عاشورا اور كربلا تک جانے کي راہ ميں امام حسين(ع) کے يار و دوستوں کے کلمات پرغور کيا جائے ، تو ان کے کلام اور سلوک ميں شھادت طلبي اور سعادت خواہي کا جوش و ولولہ واضح طور پر ديکھا جا سکتا ہے - شب عاشورا ، انہوں نے راہ خدا ميں مرجانے ، فرزند پيغمبر کي حمايت و حفاظت کرنے اور ظالمين کے ساتھ لڑنے ميں ، بہترين انداز ميں اپنے عشق و محبت کا اظھار کيا :

" اس خداوند کا شکر ہے جس نے تمہيں مدد کرنے سے ، ہميں عزت عطا کي اور تمہارے ساتھ مرجانے سے ، ہميں شرافت بخشي !- "

يہاں تک کہ حضرت قاسم (ع) جيسا کم سن نوجوان ، راه خدا ميں موت ، شھد سے بھي زيادہ لذيذ سمجھتا ہے "-  اسي رات ، حضرت عباس (ع) نے بھي بني هاشم کے درميان بات کي اور انہيں فرمايا :

" امام کے اصحاب اجنبي(غير ہاشمي) ہيں اور بارسنگين ہمارے کندھے پر ہے - ہميں سب سے پہلے شھادت کے لئے پيشقدم ہونا چاہيے تا کہ لوگ يہ نہ کہيں ، بني هاشم نے پہلے اصحاب بھيج دئے اور خود ، اصحاب مرجانے کے بعد ميدان ميں چلے گئے - "

سارے بني هاشميوں نے ، نيام سے تلوار باہر نکالي اور جناب عباس بن علي (ع) سے مخاطب ہوکر کہنے لگے  :

" ہم بھي اسي ارادے اور آواز پر ہيں جس پر تم ہو - "

امام عالي مقام بھي اپنے يار و دوستوں کے بارے ميں اسي طرح کي شناخت اور اعتقاد رکھتے تھے - اسي وجہ جب انہوں نے احساس کيا کہ ان کي خواہر گرامي حضرت زينب (س) تھوڑي سي پريشان ہے اور امام کے يار و دوستوں کي ثابت قدمي ميں انہيں کچھ شک لگ رہا ہے ، تو ان سے مخاطب ہو کرفرمايا :

" خدا کي قسم ! ، ہم نے ان سب کو آزمايا اور امتحان کيا ہيں - يہ سب شھادت طلب ہيں جوموت سے مانوس ہوگئے ہيں ، اسي طرح جس طرح بچہ اپني ماں کے پستان سے مانوس ہوتا ہے - "

يہ امام عالي مقام اور اس کے حقيقي ساتھيوں کي فکري باليدگي اورانوکھي ثقافت ہے !- روزعاشورا کي عبادت ميں امام عالي مقام کي ايک دعا ميں ہم پڑھتے ہيں :

" خدايا! ، ميں چاہتا ہوں ستر ہزار مرتبہ تيري اطاعت اور محبت کي راہ ميں مارا جاğ اور دوبارہ زندہ ہوجاğ ، خاصکر اگر ميرے مارے جانے ميں ، دين کي نصرت ، تيرا فرمان زندہ ہوجانا اور تيري ناموس ِشريعت کي حفاظت ، پوشيدہ ہو !- "

امام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي بھي ايک اہم اور امتيازي خصوصيت " شھادت طلبي اور سعادت خواہي " ہے - اس بارے ميں حضرت امام صادق (ع) يوں فرماتے ہيں :

" وہ خداوند کے ڈر سے ، خوفزدہ ہيں اور شھادت کي آرزو کرتے ہيں - ان کي تمنا راہ خدا ميں مرجانے کي ہے اور ان کا نعرہ " يالثارات الحسين ؛ اے حسين(ع) کے خون کا انتقام لينے والو " ... !-"

پس اس طرح سے معلوم ہوتا ہے کہ يقيناً حضرت امام حسين (ع) اور حضرت مهدي (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک روشن اور ممتاز خصوصيت " شھادت طلبي اور سعادت خواہي "  ہے - جس کے نمونے بيان کئے گئے !


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

منتظرين کو کيا کرنا چاہئے 2
ظہور مہدي (عج) اور حجازيوں کا رد عمل!
امام مہدی (عج) کا انقلابی اورسیاسی طرز عمل
ولادت امام (عج) اور شيعہ اور سني محدثين کا اختلاف
المہدی منی یقضوا اثری ولا یخطئ
تيسري حتمي علامت آسماني چيخ
انتظار احادیث كی روشنی میں
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
کا شتکاری کے نتیجوں میں برکت
منتظرين کے فرائض

 
user comment