آسمان عصمت و ولایت کے آفتاب عالم تاب اور اقلیم امامت کے آخری تاجدار حضرت امام مہدی علیہ السلام نے خانوادہ تطہیر کی عظیم شخصیت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر میں آنکھ کھولی ، آپ کی والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون تھِیں۔ پانچ سال کی عمر میں امامت کے عظیم مرتبہ پر فائز ہوئے، تمام انبیاء و ائمہ کی میراث کے وارث قرار پائے علم و حکمت ، عصمت و طہارت خدا کی جانب سے ملی اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھرنے کی عظیم ذمہ داری بھی آپ ہی کے کاندھوں پر ہے ، شعبان المعظم میں آپ کی ولادت باسعادت ہوئی اسی مناسبت سے خبر رساں ایجنسی شبستان جانب سے تمام قارئین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امام کی زندگی کے چند گوشے آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں :
امام زمانہ کے بارے میں پیش گوئی:
امام مہدی کے بارے میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بے شمار پیشین گوئیاں فرمائی ہیں اور وضاحت کی ہے کہ آپ آنحضرت ﷺ کی عترت اور حضرت فاطمة الزہرا کی اولاد سے ہوں گے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور آخری زمانہ میں ہو گا اور حضرت عیسی علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ امام مہدی علیہ السلام میرے خلیفہ کی حیثیت سے ظہور کریں گے، میرے ذریعہ سے دین اسلام کا آغاز ہوا اسی طرح ان کے ذریعہ سے اپنے عروج پر پہنچے گا ۔ امام زمانہ کا تعارف کرواتے ہوئے رسول خدا نے فرمایا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا نام میرے نام پر اور ان کی کنیت میری کنیت پر ہو گی۔ وہ جب ظہور کریں گے تو ساری دنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح پر کر دیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم و جور سے بھری ہو گی۔
اس کے علاوہ آسمانی کتب میں بھی امام مہدی کے بارے میں پیش گوئی کی گئی ہے چنانچہ زبور کی آیت ۴ مرموز ۹۷ میں ہے کہ آخری زمانہ میں جو انصاف کا مجسمہ انسان آئے گا اس کے سر پر بادل سایہ فگن ہو گا۔ توریت کے سفر انبیاء میں ہے کہ مہدی ظہور کریں گے۔ انجیل میں آیا ہے کہ مہدی اور عیسی دجال اور شیطان کو قتل کریں گے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت:
امام زمانہ کی ولادت باسعادت جمعۃ المبارک کے دن، شعبان المعظم کی پندرہ تاریخ کو طلوع فجر کے وقت ہوئی ۔ حضرت حکیمہ خاتون فرماتی ہیں کہ ایک روز میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس گئی تو آپ نے فرمایا کہ اے پھوپھی آپ آج حجت خدا کی آمد ہے لہذا آپ آج یہاں رک جائیں ،میں نے کہا کہ مجھے تو آثار ولادت دکھائی نہیں دیتے !، امام نے فرمایا کہ اے پھوپھی، نرجس کی مثال مادر موسی کی سی ہے ۔ جناب حکیمہ خاتون فرماتی ہیں کہ اس شب میں وہیں رہی اور شب گررنے کے بعد حجت خدا کی ولادت ہوئی تو ۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے بچے کو طلب کیا اور اپنی گود میں بٹھایا اور کہا: اے فرزند! خدا کے حکم سے بات کرو۔ بچے نے آیت "بسم اللہ الرحمن الرحیم ونرید ان نمن علی اللذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین" کی تلاوت کی کہ "ہم چاہتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پر جو زمین میں کمزور بنا دیئے گئے ہیں اور ان کو امام بنائیں اور انھیں زمین کاوارث قرار دیں"۔
امام مہدی کے اسماء و القاب
امام زمانہ کا اسم گرامی "محمد" اور کنیت "ابوالقاسم" ، "ابوعبداللہ" ہے ، ابوالقاسم کی کنیت رسول خدا کی طرف دی گئی ہے چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : مہدی کا نام میرا نام اور ان کی کنیت میری کنیت ہو گی۔ امام زمانہ کے مشہور القاب مہدی، بقیۃ اللہ ، حجة اللہ، خلف الصالح، صاحب الامر، صاحب العصر و الزمان، القائم، الباقی اور المنتظر ہیں۔
آپ کا حلیہ مبارک:
امام زمانہ کے بارے میں لکھی جانے والی کتابوں میں آپ کا حلیہ مبارک رسول خدا کے مشابہ قرار دیا گیا شیخ صدوق فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ مہدی، شکل و شباہت، خلق و خلق، شمائل و خصائل، اقوال و افعال میں میرے مشابہہ ہوں گے۔ بعض علماء نے امام زمانہ کے حلیہ اور شکل و شمائل کے بارے میں مزید تفصیلات بیان کی ہیں جن کے مطابق آپ کا رنگ کھلتا ہوا گندمی، درمیانہ قد، چوڑی پیشانی، ابرو گھنے اور باہم پیوستہ، باریک اور کھڑی ہوئی ناک، روشن اور بڑی آنکھیں، نورانی چہرہ، داہنے رخسار پرایک تل ہے جو ستارہ کی مانند چمکتا ہے۔ آپ کے دانت چمکدار اور کھلے ہوئے ہیں۔ زلفیں کندھوں پر پڑی رہتی ہیں۔
خاص اصحاب کے سامنے امام کا تعارف :
امام کی ولادت کے بعد دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے امام حسن عسکری نے امام کو غیروں سے ہمیشہ پوشیدہ رکھا البتہ خاص اصحاب کے سامنے امام کا تعارف کرواتے رہتے تھے چنانچہ امام عسکری کے صحابی احمد ابن اسحاق اور سعد الاشقری ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ پوچھنے کا پروگرام بنایا کہ امام سے سوال کریں گے کہ آپ کے بعد زمین پر خدا کی حجت کون ہوگا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا کہ تم جو دل میں لے کر آئے ہو میں اس کا جواب تمہیں دیئے دیتا ہوں۔ یہ کہہ کر آپ گھر تشریف لے گئے اور اپنے ساتھ ایک نہایت خوب صورت بچے کو لیکر آئے جس کی عمر تقریبا تین سال تھی۔ آپ نے فرمایا کہ میرے بعد خدا کی حجت یہ ہے۔ اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم ہے۔ یہ خضر نبی طویل زندگی پائے گا اور ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔ اس کے بعد احمد بن اسحاق کے جواب میں خود امام مہدی نے فرمایا: انا حجة اللہ و انا بقیة اللہ۔ میں خدا کی حجت اور حکم خدا سے باقی رہنے والا ہوں۔ یہ سن کر احمد خوش و مسرور اور مطمئن ہو گئے۔
یعقوب بن منقوش، محمد بن عثمان عمری، ابی ہاشم جعفری اور موسی بن جعفر بن وہب بغدادی کا بیان ہے کہ ہم حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی مولا! آپ کے بعد امر امامت کس کے سپرد ہو گا؟ اور کون حجت خدا قرار پائے گا؟۔ آپ نے فرمایا کہ میرا فرزند محمد میرے بعد حجت اللہ فی الارض ہو گا۔ ہم نے عرض کی مولا ہمیں ان کی زیارت کروا دیجئے۔ آپ نے فرمایا وہ پردہ جو سامنے آویختہ ہے اسے اٹھاؤ۔ ہم نے پردہ کو اٹھایا تو اس سے ایک نہآیت خوب صورت بچہ جس کی عمر پانچ سال تھی برآمد ہوا اور وہ آ کر امام حسن عسکری علیہ السلام کی آغوش میں بیٹھ گیا۔ امام نے فرمایا کہ یہی میرا فرزند میرے بعد حجت اللہ ہو گا۔ محمد بن عثمان کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت چالیس افراد تھے اور ہم سب نے ان کی زیارت کی۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے فرزند امام مہدی علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اندر واپس چلے جائیں اور ہم سے فرمایا: "تم آج کے بعد پھر اسے نہ دیکھ سکو گے"۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور امام حسن عسکری کی شہادت ے بعد غیبت صغری شروع ہو گئی۔
غیبت صغری کا آغاز:
امام مہدی علیہ السلام کی عمرابھی صرف پانچ سال تھی کہ خلیفہ معتمد عباسی نے امام حسن عسکری علیہ السلام کو زہر دے کر شہید کردیا ، جب آپ کی شہادت کی خبر مشہور ہوئی تو سارے شہر میں کہرام مچ گئی۔ فریاد و فغاں کی آوازیں بلند ہوگئیں۔ لوگوں نے کار و بار چھوڑ دیا، بنی ہاشم اور عوام امام کے جنازے کے لئے دوڑ پڑے۔ سامرہ قیامت کا منظر پیش کر رہا تھا۔ امام کی تدفین کے بعد خلیفہ معتمد عباسی کو خبر ملی کہ امام کے جانشین ولادت ہوچکی ہے اور وہ زندہ ہیں، خلیفہ نے امام کو گرفتار کرنا چاہا لیکن امام خدا کے حکم سے پوشیدہ ہوکر پردہ غیبت میں تشریف لے گئے
غیبت صغری میں امام کے نائب:
غیبت صغری کے دوران امام مہدی اپنے خاص اصحاب کے ساتھ ملاقات فرماتے اور شیعوں کے خطوط اور مسائل کے جوابات ارسال فرماتے تھے، امام کے سب سے پہلے نائب خاص حضرت عثمان بن سعید عمری تھے۔ آپ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے معتمد خاص اور اصحاب خاص میں سے تھے۔ عثمان بن سعید کی وفات کے بعد ان کے فرزند،حضرت محمد بن عثمان بن سعید اس عظیم منزلت پر فائز ہوئے۔ امام کے تیسرے نائب حضرت حسین بن روح تھے جن کی کنیت ابوقاسم تھی۔ ان کی وفات شعبان ۳۲۶ ھجری میں ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد امام نے حضرت علی بن محمد السمری کو اس مقام پر منصوب فرمایا اور جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہیں اپنے بعد کسی کو نامزد کرنے سے روک دیا اور نیابت کے خاتمے کا اعلان ان الفاظ میں فرمایا:
"بسم اللہ الرحمن ا لرحیم
اے علی بن محمد! خداوند عالم تمھارے بارے میں تمھارے بھائیوں اور تمھارے دوستوں کو اجر عطا کرے، تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم چھ روز میں وفات پانے والے ہو۔ تم اپنے انتظامات مکمل کر لو اور آئندہ کے لئے اپنا کوئی قائم مقام تجویز نہ کرو۔ اس لئے کہ غیبت کبری واقع ہو گئی ہے اور اذن خدا کے بغیر ظہور ناممکن ہو گا۔ یہ ظہور بہت طویل عرصہ کے بعد ہو گا"۔
غیبت کبری میں ہماری ذمہ داری
امام کے چوتھے نائب کے بعد غیبت کبری شروع ہوگئی جو اب تک جاری ہے اور خدا ہی جانتا ہے کہ کب تک جاری رہے گی ، غیبت کبری میں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری اور بہترین عمل امام زمانہ کے ظہور کا انتظار کرنا ہے چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ افضل الاعمال انتظار الفرج ، بہترین عمل امام زمانہ کا انتظار کرنا ہے ۔