امام زمانہ عج اس وقت دنیا کی حکومت کی باگ ڈورسنبھالیں گے جب دنیا میں ناامنی ،بے سروسامانی اورلاکھوں جسمانی ،روحانی اورذہنی بیماریاں پھیل چکی ہوں گی دنیا پر تباہی وبربادی چھاچکی ہوگی شہرجنگوں کی وجہ سے ویران ہوچکے ہوں گے ایسی حکومت قائم کریں گے جو مظہر صفات وجمال پروردگار عالم ہوگی
امام مہدی کی حکومت کے اہداف
انسان کی پیدائش کا آخری مقصد خداوندمتعال کے نزدیک ہونا ہے لہذا اس مقصد تک پہنچنے کے لیے وسایل کا فراہم کرنا اوررکاوٹوں کا دورکرنا ضروری ہے اوروہ صرف امام زمان عج کی حکومت ہے جس کے ذریعے ہم اللہ تعالی تک پہنچ سکتےہیں انسان دوچیزوں (جسم وروح)سے مرکب ہے اس بناپر ضروری ہے کہ کمالات تک پہنچنے کے لیے دونوں طرف سے حرکت کرے اورعدالت جو کہ الہی حکومت کے ذریعے ممکن ہے انسان کی مادی اورمعنوی سیر کی ضامن ہے
اس بنا پر امام زمانہ عج کی حکومت کے اہداف بھی دومحور کی بنیاد پر بیان کیے جاسکتےہیں
معنوی ترقی :
انسان اپنی زندگی میں ہمیشہ معنوی اورروحانی راستے سے ہٹ کرحرکت کررہا ہے اورنفسانی خواہشات اور وسوسہ ھای شیطانی میں گھرچکا ہے اوراپنی زندگی کی اچھائیوں کو بھول بیٹھا ہے اوراپنے ہاتھ سے شہوت کے قبرستان میں دفن ہورہا ہے پاکی وطہارت، صداقت وسچائی ، باہمی تعاون ،ایثار اورفداکاری ،احسان اورنیکی کی جگہ ،شہوت رانی ،جھوٹ ،فریب ،۔خیانت ،ظلم ،مال ودولت کی ھوس میں زندگی گزاررہا ہے اورجس کے نتیجے میں معنویت اورروحانت رخت سفر باندھ کر دورہورہی ہے امام زمانہ کی حکومت انسان کے اندرمعنویت اورروحانیت کو زندہ کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم یہی اٹھائے گی تاکہ انسان جو سجود ملائکہ ہے اپنی حقیقی زندگی کا ذائقہ چکھ لے جس طرح قرآن مجید میں ہے یاایھاالذین امنوا استجیبواللہ وللرسول اذا دعاکم لما یحییکم اے ایمان والو اللہ ورسول کی آوازپرلبیک کہو جب وہ تمہیں اس امر کی دعوت دیں جس میں تمہاری زندگی ہے شیعوں کے دوسرے پیشوا فرماتے ہیں خداوندعالم آخری زمانے میں ایک شخص کو مبعوث کرے گا کہ کوئی فاسد ومنحرف نہیں رہ جائے گا مگریہ کہ اس کی اصلاح ہوجائے گی حرص وطمع لوگوں کے درمیان سے ختم ہوجائے گا اوربےنیازی پیدا ہوجائے گی ۔
عدالت کا قیام
طول تاریخ بشری میں ظلم وستم کا دورچلاآرہاہے اوربشر اپنے حقوق کو حاصل کرنے میں ہمیشہ محروم رہا ہے اورکبھی بھی بنی آدم کے درمیان عادلانہ تقسیم نہیں ہوئی کچھ لوگ بھوک سے مررہے ہیں اورکچھ لوگ مرغن غذاوں سے اپنے پیٹ بھر رہے ہیں کچھ لوگ بڑے محل اورعمارتوں میں زندگی گزاررہے ہیں اورکچھ لوگ ویرانوں میں زندگیاں گزارنے پر مجبورنظرآتےہیں ظالمین اورمستکبرین نے ضعیف اورناتوان لوگوں کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے یعنی ہمیشہ غریبوں اورفقیروں کے حقوق پایمال ہورہے ہیں لذا انسان اپنی خواہشات کو حاصل کرنے کےلیے عدالت کا منتظر ہے
اس انتظار کی انتہا امام مہدی عج کی حکومت ہے کہ جس کا بہت سی روایات میں تذکرہ کیاگیاہے
امام حسین علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ میں نے رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا اگر دنیا کے ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی رہ جائے گا تو خداوندمتعال اس دن کو اتنا طولانی کرے گا یہاں تک کہ میری عترت سے قیام کرے گا اورزمین کو عدل سے پرکردے گا
زمین کا زندہ ہونا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عدالت مہدوی اسی عدالت ہوگی جو پورے عالم کو گھیر لے گی اورتمام لوگ امام کی عدالت سے بہرہ مند ہوں گے
حکومت مہدوی کے پروگرام
مذکورہ بالااہداف تک پہنچنے کے لیے لازم ہے کہ حکومت کے پروگراموں کی جانچ پڑتا کی جائے تاکہ وہ لوگ جو امام کا انتظار کررہے ہیں اس سے آشنا ہوجائیں اور معاشرہ کو ایسے راستےکے لیے آمادہ کریں
ثقافتی پروگرام :
(۱)کتاب وسنت کا زندہ کرنا قرآن غریب اورتنھا رہ گیا ہے اورہم اپنی زندگی میں قرآن کو بھول چکے ہیں لذا حجت خدا کے زمانے میں قرآن ہماری زندگی کے تمام پہلووں میں داخل ہوگا اورسنت جو قول اورفعل معصومین ہیں ان پر عمل ہوگا
حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ جب امام مہدی عج ظہورکریں گے اس وقت نفسانی خواہشات حکومت کررہی ہوں گے حضرت ہدایت اور کامیابی کی راہ پر گامزن کریں گے وہ زمانہ جب انسان اپنی رائے کو قرآن پر مقدم کرتا ہوگا (امام )افکار کو قرآن کی طرف متوجہ کرے گا اور(قرآن کو )معاشرہ پر حاکم قراردے گا
نیز فرمایا :گویا کہ میں اپنے شیعوں کو دیکھ رہا ہوں کہ مسجد کوفہ میں خیمہ لگائے ہوئےہیں اورقرآن کو جس طرح نازل ہوا ہے تعلیم دے رہے ہیں
معرفت اوراخلاق میں وسعت
قرآن کریم اور اہل بیت کی تعلیمات نے بشر کے اخلاقی اور معنوی ترقی پر بہت زوردیا ہے کیونکہ انسان کے بلند وعالی مقصد تک پہنچنے کا ذریعہ اچھااورنیک اخلاق ہے لیکن ہم قرآن اوراہل بیت علیھم السلام سے دورہونے کی وجہ سے اس مہم ہدف سے ہٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی زندگی ویران ہوچکی ہے
امام باقر علیہ السلام فرماتےہیں کہ اذاقام قائمنا وضع یدہ علی رؤوس العباد فجمع بہ عقولھم واکمل بہ اخلاقھم
جب ہمارے قائم قیام کریں گے اپنا ہاتھ ان کے سروں پر رکھیں گے اور ان کے عقول کو جمع کردیں گے اوران کے اخلاق کو کمال تک پہنچا دیں گے
اس کنایہ آمیز تعبیر سے استفادہ ہوتا ہے کہ امام زمان عج کی حکومت میں عقل اور اخلاق کمال تک پہنچے گے یہ وہی وعدہ ہے جو حضرت مہدی عج کی حکومت میں پورا ہوگا جسے کسی حکومت نے انسانیت کو ایسا تحفہ پیش نہیں کیا ۔
علم اورحکمت میں ترقی
امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں علم ودانش کے ۲۷ حروف ہیں اوراب تک جو کچھ انبیاء نے پیش کیا ہے وہ دو حرف ہیں اورجب ہمارے قائم قیام کریں گے تو باقی ۲۵حروف کو بھی ظاہرکردیں گے
پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتےہیں کہ
خداوندعالم کے ذریعے دنیا کو روشنائی سے پرکردے گا اورپورا عالم علم اوردانائی سے بہرہ مند ہوگا
امام باقر علیہ السلام ارشادفرماتے ہیں کہ امام مہدی عج کی حکومت تمہیں حکمت اوردانائی عطاکی جائے گی حتی کہ گھرمیں عورت کتاب وسنت کے مطابق فیصلہ کرے گی
بدعتوں کا خاتمہ
بدعت سنت کے مقابلے میں دین میں نئی چیز کا داخل کرنا ہے امام علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ
بدعت گزاروہ ہے جو حکم خدا اورکتاب خدا اورپیغمبر کی مخالفت کرے اور اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق عمل کرے
بدعت ایک ایسا کام ہے جو سنت اورخدااورپیغمبر کی شیوہ کو ختم کرتاہے
امام علی علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ ماھدم الدین مثل البدع
کوئی چیز بھی بدعت کی طرح دین کو ویران اوربرباد نہیں کرتی
اس لیے پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب بھی بدعت دین میں ظاہر ہو عالم دین پر واجب ہے کہ اپنے علم کو ظاہر کرے اورجو ایسا نہیں کرے گا اس پر خدا کی لعنت ہو
اس لے عالم اس انتظار میں ہے کہ صاحب مکتب تشریف لائے تاکہ اس کی حکومت کے سایہ میں سنتیں زندہ ہوں اوربدعتیں ختم ہوں اس لے امام زمانہ عج تشریف لائیں گے تو بدعتوں کی جڑیں اکھاڑدیں گے
اقتصادی پروگرام
طبعی منابع سے استفادہ
امام زمانہ عج کے دورمیں رحمت الہی آسمان سے برسے گی اوریہ چیز باعث بنے گی کہ زمین کے خزانے زمین سے باہر آئیں گے کوہ وصحرا سرسبز ہوجائیں گے
امام علی علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ
۔۔۔۔۔جب ہمارے قائم قیام کریں گولوقد قام قائمنا لانزلت السماء القطرھا ولاخرجت الارض نباتھا ے آسمان سے بارش نازل ہوگی اورزمین نباتات اگے گی امام مہدی عج کی حکومت کے دوران زمین اپنے تمام امکان امام کے اختیار میں دے گی
مال ودولت کی عادلانہ تقسیم
اقتصاد کی کمزوری کا مہمترین عامل یہ ہے کہ خاص گروہ ذ خیرہ کرلے اوران کو ذاتی منافع کے لیے استعمال کرے امام مہدی ان سے مقابلہ کریں گے اورعدالت علوی کو سب کے سامنے برپا کریں گے
امام محمد باقر علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ
اذاقام قائم اھل البیت قسم بالسویہ وعدل فی الرعیۃ ۔۔۔۔۔۔جب خاندان پیغمبر میں سے قائم قیام کریں گے تو اموال کو مساوی تقسیم کریں گے اورمخلوق کے درمیان عدالت سے پیش آئیں گے
پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشادفرماتے ہیں کہ میں آپ کو مہدی کی بشارت دیتا ہوں جو میری امت میں سے قیام کرے گا اور اموال کی صحیح تقسیم کرے گا
غربت کا خاتمہ
پیغمبرا کرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت مہدی کے ظہور کے وقت لوگ اپنے واجبات گلیوں میں ڈال دیں گے اوران کا دریافت کرنے والا نہیں ملے گا
امام باقرعلیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے واجبات سروں پر اٹھا کر مہدی کی طرف روانہ ہوں گے خداہمارے شیعوں کو اتنا عطا کرے گا کہ وہ بی نیاز ہوجائیں گے
معاشرتی پروگرام
حکومت امام زمانہ عج میں معاشرتی پروگرام قرآنی تعلیمات اور سنت اہل بیت کے مطابق برپا ہوں گے برائیوں سے روکاجائے گا اوربدکاروں کے ساتھ قانونی طورپر نمٹا جائے گا اورمعاشرتی حقوق کی عادلانہ تقسیم ہوگی
نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا
امام مہدی عج کی حکومت میں سب سے مہم فریضہ امربالمعروف اورنہی عن المنکر ہوگا یہ وہ واجب ہے کہ جس کی قرآن نے تائید کی ہے
یہ ایسا فریضہ ہوگا جس کی وجہ سے تمام واجبات الہی اداہوتے ہیں اوراس کو ترک کرنے سے تمام برائیاں معاشرہ میں جنم لیتی ہیں امام باقر علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ
المھدی واصحابہ ۔۔۔۔۔یامرون بالمعروف وینھون عن المنکر
مہدی ع اور اس کے اصحاب امربالمعروف اورنہی عن المنکر کرنے والے ہیں
ظلم وفساد کا خاتمہ
نہی عن المنکر الہی حکومت کا وہ مہم ترین وظیفہ ہے جو صرف زبان کے ساتھ نہیں بلکہ عمل کے ساتھ بھی ہوتا ہے اوراسی کے ذریعے معاشرہ سے برائیوں کا خاتمہ کیاجاسکتا ہے
دعا ء ندبہ میں ہے کہ این طامس آثار الزیغ والاھواء ، این قاطع حبائل الکذب والافتراء
کہاں ہے وہ جو گمراہی اور ہواوہوس کے آثار کو نابود کرے گا ؟ کہاں ہے وہ جو جھوٹ اورتہمت کی جڑوں کا کاٹے گا
الہی قوانین کا جاری کرنا
معاشرہ میں فساد کرنے والوں کے خلاف حکومت مہدی عج میں مختلف طریقے استعمال کیے جائیں گے مثلا علوم کی تعلیم ،عقاید کی تعلیم عام کریں گے تاکہ مفسد لوگ صراط مستقیم کی طرف آجائیں ان کی تمام تر ضروریات کو پورا کیا جائے گا تاکہ ان کے پاس فساد اورگناہ کا کوئی بہانہ نہ رہ جائے اگر وہ لوگ ان کاموں کے باوجود بھی دوسروں پر ظلم کریں گے ان پر الہی قوانین جاری کیے جائیں گے امام جواد علیہ السلام پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں :
مہدی عج الہی قوانین کو جاری کریں گے
امام مہدی عج کی حکومت کی خصوصیات
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امام زمانہ عج کی حکومت عالمی حکومت ہوگی کیونکہ وہ تمام بشریت کی آرزو ہے جو بھی اچھائیاں اس کی حکومت میں ہوں گی تمام عالم کے لیے ہوں گی اوریہ ایسی حقیقت ہے کہ جس کی طرف روایات میں اشارہ کیا گیا ہے
بہت سی روایات جن کا خلاصہ یہ ہے کہ مہدی عج زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح پر کردیں گے جس طرح وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی
اوراس دنیا سے مراد تمام عالم کائنات ہے
پیغمبر اکرم ص ارشاد فرماتے ہیں کہ مہدی عج زمین کو میرے دشمنوں سے پاک کردیں گے اوروہ مشرق سے مغرب تک زمین کے حاکم ہوں گے
امام باقرعلیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ قائم ہمارے خاندان سے ہے اور وہ مشرق سے مغرب تک حاکم ہوگا اورخداوند متعال اس کے ہاتھوں سے اپنے دین کو تمام ادیان پر غلبہ دے گا
امام زمانہ عج کی حکومت کا مرکز کوفہ ہوگا امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ اس کی حکومت کا مرکز شہرکوفہ ہوگا اور مقام قضاوت مسجد کوفہ ہوگی
حکومت کی مدت حکومت
امام مہدی عج اتنی ہونا چاہیے کہ پورے عالم میں تبدیلی آجائے اوردنیا کے کونے کونے میں عدالت قائم ہوجائے اوریہ صرف چند سالوں میں پورا نہیں ہوتا لیکن ممکن ہے کہ حضرت غیبی مدد اوررہبر الہی ہونے کے ناطے پر اوراچھے اصحاب کی وجہ سے بہت کم مدت میں اپنی ذمہ داری انجام دیں گے بہت زیادہ روایات اس موضوع کی طرف بیان ہوئی ہیں کہ جن میں سے بعض میں حضرت کی حکومت کی مدت پانچ سال ، سات سال اوربعض دوسری روایات میں ،۸ ، ۹ ،۱۰ سال اورکچھ روایات میں ۴۰ سال بھی بیان ہوئی ہے
البتہ علماء شیعہ نے ۷سال سال کی روایت لی ہے کیونکہ ان کی تعداد زیادہ ہے
بعض نے کہا ہے کہ امام مہدی عج کی حکومت کی مدت ۷سال ہے لیکن ہرسال ۱۰سال کے برابر ہوگا امام صادق علیہ السلام ارشادفرماتے ہیں کہ
امام مہدی عج ۷ سال حکومت کریں گے لیکن تمہارے ۷۰ سال کے برابر ہے
عالمی حکومت میں امام مہدی عج کا رویہ
جب امام مہدی عج حکومت کی باگ ڈورسنبھالیں گے تو ایک خاص طرزعمل کے ذریعے حکومت کو چلائیں گے معصومین کی روایات میں وارد ہوا ہے کہ
ان کا طرز عمل پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح ہوگا جس طرح پیغمبر اکرم ص نے جہالت کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسلام کو فتح اورکامرانی سے ہمکنار کیا امام مہدی عج بھی جہالت سے مقابلہ کریں گے ایسی جہالت جو اس قدیم جہالت سے دردناک ہوگی
امام کے جہاد کا طرزعمل
امام مہدی عج کفروشرک کی بنیادیں ختم کردیں گے اورتمام دنیا کو اسلام کی دعوت دیں گے روایات میں وارد ہوا ہے کہ حضرت مہدی عج تورات اورانجیل واقعی کو غارانطاکیہ سےبارہ نکالیں گے اور ان کے وسیلہ سے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ مناظرہ کریں گے ان میں سے بہت سےمسلمان ہوجائیں گے اورانبیاءکی نشانیاں جیسے حضرت موسی علیہ السلام کا عصا ، حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی اورپیغمبر کی زرہ اورتلوار کو ساتھ لائیں گے اورجو لوگ اس کے باوجود اسلام قبول نہیں کریں گے اوراسلام کی مخالفت کریں گے تو ان کے ساتھ جہاد کریں گے
امام مہدی عج کی قضاوت کا طرزعمل
امام مہدی عج اپنے جد امجد حضرت علی علیہ السلام کی سیرت پر عمل کریں گے اور حق کو اس کے مالک کے پاس لوٹا کررہیں گے اور روایات میں وارد ہوا ہے کہ قضاوت میں حضرت سلیمان اورحضرت داود علیھما السلام کے طرز پر عمل کریں گے امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ جب قائم آل محمد قیام کریں گے حضرت داود اور حضرت سلیمان کے رویہ پر عمل کریں گے
امام مہدی عج کا ذاتی رویہ
امام زمانہ عج کی نظر میں حکومت ایک وسیلہ ہوگی لوگوں کی خدمت کرنے کا اور ان کوکمال تک پہنچانے کا اورجب بھی امام برحق کرسی عدالت پر بیٹھتے ہیں تو باوجود اس کے کہ تمام اموال وخزانے ان کے پاس ہوتےہیں لیکن پھر بھی کم پر اکتفاء کرتےہیں
امام علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں
امام مہدی اگرچہ اسلامی معاشرہ کے حاکم ورہبر ہوں گے لیکن رعیت کی طرح سفرکریں گے اور ان کی طرح لباس پہنیں گے اورا ن کی طرح سواری استعمال کریں گے
امام صادق علیہ السلام ارشادفرماتے ہیں کہ ان قائمنا اذا قام لبس لباس علی وسار بسیرتہ
جب ہمارے قائم قیام کریں گے تولباس علی علیہ السلام کی طرح لباس پہنیں گے اور ان کی سیرت پر چلیں گے
امام مہدی عج کے انصار اوراصحاب کی خصوصیات
زہد اورتقوی
حکومت میں کام کرنے والوں کا متقی اورپرہیزگار ہونا ضروری ہے ورنہ حکومت ظلم وستم کے روبرو ہوجائے گی اورحکومت چلانے والے اگر صالح اورپرہیزگار ہوں تو معاشرہ ترقی کرے گا امام زمانہ عج کے وزیراعظم حضرت عیسی علیہ السلام ہوں گے جن کا شمار اولوالعزم پیغمبروں میں ہوتا ہے حضرت عیسی علیہ السلام فرماتےہیں کہ
بعثت وزیرا ولم ابعث امیرا
میں وزیر مبعوث ہوا ہوں نہ امیر
امام صادق علیہ السلام ارشادفرماتےہیں کہ :جب قائم آل محمد قیام کریں گے تو ۲۷ افراد بشت کعبہ سے ظاہرہوں گے اوران میں ۲۵ افرادحضرت موسی علیہ السلام کی قوم میں سےہوں گے
پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
اولئک ھم خیرالبریہ وہ میری امت کے بہترین افراد میں سے ہوں گے
امام علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ
فبابی وامی من عدة قلیلة اسمائهم فی الارض مجهولة
میرے ماں باپ قربان ہوں اس چھوٹے سے گروہ پر جن کو زمین میں کوئی نہیں جانتا
جو لوگ امام کے خاص وزراء اور کمانڈر ہوں گے وہ بہت ہی متقی اورپرہیزگار ہوں گے
امام صادق علیہ السلام امام زمانہ عج کے اصحاب کے بارے میں فرماتےہیں کہ :
وہ لوگ شب زندہ دار انسان ہیں جو راتوں کو قیام کی حالت میں عبادت کرتےہیں پاکیزہ ،نفیس اوردن کے دلاور شیر ہیں اورخوف الہی سےایک خاص کیفیت پیدا کرچکے ہیں خداوندمتعال ان کے ذریعے امام برحق کی مدد کریں گے ان کے دل محکم اور مضبوط ہوں گے ان میں سے ہرایک چالیس آدمی کی قوت کا مالک ہوگا اورکافر اورمنافق کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کریں گے
اطاعت امام
امام باقر علیہ السلام فرماتےہیں ظہورسے دوراتیں پہلے آپ کا نزدیک ترین خادم حضرت کے دیدار کو جائے گا اورآپ سے پوچھے گاکہ آپ یہاں کتنے لوگ ہیں ؟کہیں گے چالیس آدمی تو وہ کہے گا تمہار کیاحال ہوگا جب تم اپنے پیشوا کو دیکھوگے جواب دیں گے اگر وہ پہاڑوں پر زندگی کریں تو ہم ان کے ساتھ ہوں گے اوراسی طرح زندگی گزاریں گے
امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ
حضرت کے انصار اپنے ہاتھوں کو حضرت امام کی سواری کی زین میں ڈال کو برکت کےلیے کھینچیں گے اورحضرت کے حلقہ بگوش ہوں گے اوراپنے جسم وجان کو ان کی سپر بنالیں گے اورآپ جو ان سے چاہیں گے وہ کریں گے
رسول خداصل اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتےہیں خداوندجل جلالہ حضرت مہدی کے لیے گوشہ وکنار سے اہل بدر کی تعداد میں لوگوں کو ان کے اردگرد جمع کردے گا اور وہ لوگ حضرت کی فرمانبرداری کرنے میں حد سے زیادہ کوشاں ہوں گے
امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ حضرت مہدی رکن ومقام کے درمیان کھڑے ہوں گے اور فریاد کریں گے اے میرے مخصوص اصحاب اور چنے ہوئے اے وہ جن کو میرے ظہور سے پہلے خدا نے ذخیرہ کیاہوا ہے شوق ورغبت کے ساتھ میرے پاس آو
امام کا آواز دینا ہی ہوگا کہ یہ آواز شرق وغرب میں پہنچے گی درحالانکہ بعض ان میں سے محراب عبادت میں ہوں گے اور بعض بستر پر آرام کررہے ہوں ،امام کی آواز سنتے ہی آنکھ جھپکنے میں پہنچ جائیں گے
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں کہ گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ حضرت قائم اوران کے ناصر ومددگار نجف میں مستقر ہیں اور اسی طرح ثابت قدم کہ گویا پرندہ ان کے سرپر سایہ افگن ہے
طاقتوراورجوان
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ حضرت مہدی کے ناصر سارے کے سارےجوان ہیں اوران میں سے کوئی ضعیف اورسن رسیدہ نہیں ہے جز بہت کم افراد کے جو آنکھوں میں سرمہ یا غذا میں نمک کے مانند ہیں
امام جعفر صادق علیہ السلام ارشادفرماتے ہیں کہ کوئی طاقت مہدی موعود اور ان کے ناصروں کو قدرت کے برابر نہیں ہوگی اورہرایک آدمی کی قوت چالیس مردکے برابر ہوگی اور ان کے پاس لوہے سے زیادہ ہموار دل ہے اورجب پہاڑوں سے گذریں گے تو چٹان لرز اٹھیں اورخداوندمتعال کی رضا اورخوشنودی کے حصول تک وہ تلوارچلاتے رہیں گے
امام باقر علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ جب ہمارے مہدی تشریف لائیں گے توہرشیعہ کی جرات اور شجاعت ،شیرسے زیادہ ہوگی ۔۔اورہمارے دشمنوں کو پاووں میں روندیں گے اورہاتھ کھینچیں گے
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں کہ ہمارا حکم (حضرت مہدی عج کی حکومت )آتے ہی خداوندعالم ہمارے شیعوں کے دلوں سے خوف مٹا دے گا اور ان کے دشمنوں کے دلوں میں ڈال دے گا اس وقت ہمارا ہرشیعہ شیر کی طرح دلیر ہوگا ۔۔۔
اسی طرح فرماتےہیں کہ امام مہدی عج کے چاہنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دل فولاد کے مانند مضبوط ہیں اور کبھی ان دلوں پر ذات الہی کی راہ میں شک وشبہ نہیں آئے گا وہ لوگ پتھر سے زیادہ سخت اورمحکم ہیں اگرانہیں حکم دیا جائے کہ پہاڑوں کو ان کی جگہ سے ہٹادیں تو بااسانی اورتیزی سے ایساکردیں گے اسی طرح شہروں کی تباہی کا حکم دیاجائے گا تو فوارا ویران کردیں گے ان کے عمل میں اتنی پختگی ہوگی جیسے عقاب گھوڑوں پر سوار ہو
پسندیدہ سپاہی
امام باقر علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ حضرت مہدی کے ناصروں کو دیکھ رہا ہوں کہ پوری کائنات کو احاطہ کیے ہوئےہیں اوردنیا کی کوئی چیز نہیں ہے جو ان کی مطیع اورفرمانبردار نہ ہو زمین کے درندے اورشکاری پرندے بھی ان کی خوشنودی کے خواہاں ہوں گے وہ لوگ اتنی محبوبیت رکھتےہوں گے کہ ایک زمین دوسری زمین پر فخرومباحات کرے گی اور وہ زمین کہےگی کہ آج حضرت مہدی عج کے چاہنے والے نے مجھ پر قدم رکھا ہے
شہادت کے مشتاق
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں کہ حضرت مہدی کی خصوصیات میں سےایک یہ ہے کہ وہ لوگ خدا کا خوف اور شہادت کی تمنا رکھتے ہوں گے اورا ن کی خواہش یہ ہے کہ راہ خدا میں قتل ہوجائیں اور ان کا نعرہ حسین کے کون کابدلہ لینا ہے جب وہ چلیں گے تو ایک ماہ کے فاصلے سے دشمنوں کے دلوں میں خوف بیٹھ جائے گا ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ امام مہدی عج کے ساتھی میدان جنگ میں آنحضرت کے اطراف میں چکر لگارہے ہوں گے اور اپنی جان سے ان کی حفاظت کریں گے
نیز فرمایا :وہ آرزو کریں گے کہ راہ خدا میں شہادت پر فائز ہوں
صابر اوربردبار
امام علی علیہ السلام ارشاد فرماتےہیں کہ وہ ایسا گروہ ہے جو صبروبردباری کی خاطر خداوندعالم پر احسان نہیں سمجھتے وہ جان کا نذرانہ دے کر بھی اپنے آپ پر فخر نہیں کریں گے