علم معمہ
کسی نے حضرت علی (ع)سے دریافت کیا کہ قرآن حکیم میں معمہ کھاں ھے ۔ تو آپ نے فرمایا سورہ ھود میں ھے ۔ ما من دابة الا ھو اخذ بنا صیتھا ۔ الخ ”(ھود:۵۶)یعنی زمین پر جتنے چلنے والے جاندار ھیں سب کی پیشانی اسی کے دست قدرت میں ھے
مگر آیت لفظوں میں یہ خصوصیت ھے کہ ”دابھ“یعنی کوئی ایسا دابہ نھیں ھے کہ جس کی پیشانی کو ”ھو“نہ پکڑے ھو لفظ” ھو “
لفظ (دابھ)کی پیشانی یعنی (د)کو پکڑے ھوئے ھے اور ”ھو“کے ساتھ دال ملا دیں تو ”ھود“نبی کے نام کا معمہ حل ھوتا ھے ۔
پس اس آیت میں صاف ، واضح معمہ موجود ھے ۔
علم ھندسہ
اس علم کا تعلق خطوط و دوائر سے ھے خطوط سے اشکال پیدا ھوتے ھیں ۔مثلا مثلث ، مربع مخمس ،وغیرہ اشکال یا اثباتی ھیں یا عملی ھیں ۔ اس کا فائدہ عمارت کی تعمیر ، ثروف کی ساخت اور صناعات وزرگری ، آھنگری وغیرہ میں ظاھر ھوتا ھے سورہ مرسالات میں خلاق عالم ارشاد ھے ”انطلقوا الی ظل ذی ثلث شعب “(۳۰)”(دھوئیں کے)سائے کی طرف چلو جس کے تین حصے وکونے ھوتے ھیں ”اور سورہ بقرہ میں ھے کہ واذیر فع ابراھیم القواعد من البیت “
” اور جب اسماعیل و ابرا ھیم خا نہ کعبہ کی بنیا دیں بلند کر رھے تھے “ ۔۔ الخ ( بقرہ:۱۲۷ ٌ )
قا عد ہ : اصول ھند سہ میںقا عدہ اس خط کو کھتے ھیں کہ جس پر مثلث یا مر یع کی بنا ھوتی ھے ۔ اوپر کے دو خط مثلث کی سا قین کھلا تے ھیں۔ اور نیچے کا خط قاعدہ کھلا تا ھے ۔ کیو نکہ اسی پر مثلث کی شکل کی بنیا د ھے ۔ اسی طرح مکا ن کا قیام دیواروں وستونو ں پر ھے لھذا ان کی قا عدہ قواعد کھتے ھیں۔
علم جغرفیہ ” ولقد بو ا نا بنی اسرائیل ۔۔الخ ( یو نس :۹۳)
اور ھم نے بنی اسرائیل کو ( ملک شام ) میں بھت اچھی جگہ بسا یا اور ان کو اچھی اچھی چ
یز یں کھا نے کو دیں ۔“
(۱) ۔ یھاں مقا م محمود سے مرا د شام وبیت المقدس ھے جھا ں کو ھستا نی نھر یں اور اونچے پھا ڑ ، پھل پھو ل وسبز ے ھیں ۔
علم سیا حت قل سیرو افی الارض ثم انظر و ا۔۔الخ ( انعام:۱۳ )
” ( اے رسول ) کھہ دوکہ ذرا روئے زمین میں چل پھر کر دیکھو تو کہ ( پیغا م الھٰی کو ) جھٹلا نے والو ں کا کیا ( بر ا )انجام ھو ا ۔“
جھا ز رانی
” وا صنع الفلک با عیننا ووحینا ۔۔الخ (ھود:۳۶ ) ( اے نو ح )
” اور ھما ری نگا ہ قدرت کے سامنے ھما ری وحی و حکم سے کشتی بنا ؤ ۔“
(۲) ۔ بسم اللہ مجر یھا و مر سا ھا ۔۔۔۔الخ ( ھو د:۴۱ ٌ )
” اور نو ح نے ( اپنے ساتھیو ں سے ) کھا کہ خدا کے نا م سے اس کا بھا ؤ ٹھھر اؤ ھے تو تم کشتی میں سوار ھو جا ؤ ۔ یقیناً میرا پر ور دگا ر بڑا بخشنے والا ھے ۔
علم الحساب ( ۱)
جمع کی مثا ل ” وار سلنا ہ الی ما ئة الف اویزیدون ۔۔الخ ( کھف:۲۵ ٌ )
” اور ھم نے اسے ( یو نس کو ) ایک لا کہ بلکہ زیا دہ کی طرف نبی بنا کر بھیجا “ ۔ الخ (۱۲۷ ۔ صا قات ٌ )
حدیث میں ھے کہ یھا ں ” او“ کے اویزیدون سے مراد ھزار ھے ۔ یعنی ایک لا کہ میں تیس جمع کردو ۔
(۲) ۔” ولبثو افی کھفھم ثلث ما ة “ ۔۔الخ ( کھف:۲۵ ) ” اور وہ غا ر میں تین سو سال رھے اور اس میں نو جمع کردو ۔“
تقسیم کی مثال یو صیکم اللہ فی او لا دکم للذ کر مثل حظ الا نثبین ۔ الخ ( النساء:۱۱ ٌ )
خدا تمھاری اولاد کے حق میں تمھاری وصیت کرتا ھے کہ لڑکے کا حصہ لڑکیوں کے برابر ھے ۔۔الخ
اس کے علاوہ میراث میں والدین و زوجین اور اولاد و دیگر اقر با کے حقوق کی تقسیم کو قرآن حکیم نے وضاحت سے بیان کیا ھے ۔
ضرب کی مثال کمثل حبة انبتت سبع سنابل ۔۔الخ
” راہ خدا میں خرچ کی مثال اس دانہ کی سی مثال ھے کہ جس کی سات بالیاں نکلیں ، ھر با لی میں سو دانے ھو ں اور وہ جس کے لئے چا ھتا ھے کئی گنا ہ اضا فہ کر دیتا ھے ۔اور خدا بڑی وسعت والا واقف کار ھے ۔“
مجموعی حساب کی مثا ل ” ھو الذی جعل الشمس ضیا ٓء والقمر نو راً وقدرہ منا زل لتعلمو اعدد السنین والحساب ۔۔۔الخ( ۵ ۔ یو نس ٌ )
” وھی وہ (خدائے قادر ) ھے کہ جس نے سورج کو چمکدار اورچاندکو روشن بنا یا ۔اور اس کی منز لیں مقرر کیں ۔ تا کہ تم لو گ سا لو ں کی گنتی اور حساب معلوم کرو ۔“ ۔الخ ۔
تعبیر رویا سورئہ یو سف میں شاہ مصر کو تعبیر بتا نے کے متعلق جنا ب یو سف کے قول کو بھی بیا ن کیا گیا ھے کہ ،
” رب قد اتیتنی من الملک وعلمتنی من تا ویل الحا دیث “ ۔۔الخ ( یوسف )
” پا لنے والے تو نے مجھے ملک بھی عطا کیا اور مجھے خواب کی با توں کی تعبیر بھی تعلیم کی ھے ۔“
علم کیمیا اس علم علوی قوائے فا علہ کو سفلی وقائے منفعلہ سے تر کیب دے کر خواص پیدا کئے جا تے ھیں جیسے حروف والسما ء سے جو افعال و اخواص ظا ھر ھو تے ھیں اسے علم کیمیا کھتے ھیں ۔ اس میں سحر ودفع سحر دو نو ں شامل ھیں ۔ کیو نکہ سحر میں بھی کچہ الفا ظ و حروف مثلاً شمسی و قمر ی ، نورانی ظلما تی ، آ تشی یا خا کی اوربرّی یابحری کو تر تیب دے کر آ ثا ر مر تب کئے جا تے ھیں ۔
قرآن حکیم میں سحر ودفع سحر دو نو ں کا تذ کرہ ھے جیسا کہ جنا ب مو سیٰ (ع) کے واقعا ت میں اس کی وضاحت ھے ۔ چنا نچہ سورئہ اعراف میں ھے کھ، فلما القو اسحرو اعین الناس ۔۔الخ (اعراف:۱۱۵ ) ” پھر جیسے ھی ان لو گو ں نے ( اپنی رسیا ں ) ڈالیں تو لو گو ں کی نظر بندی کر دی ۔“ ۔الخ ۔
دفع سحر کے لئے سورئہ الفلق و سورة الناس کا خصو صیت سے نزو ل ھو ا ھے ۔
ریمیا اس علم میں ان قواعد سے بحث ھو تی ھے کہ جن کے معلوم کر نے کے بعد یہ ملکہ حا صل ھو جا تا ھے کہ ار ضی اجزاء کو با ھم تر کیب دے کر عجیب عجیب افعال ظا ھر کئے جا تے ھیں ۔اسے شعبدہ بھی کھتے ھیں ۔ مثلا ً پسا ھو ا نیل نئے کپڑے میں رکہ کر نتی بنا کر انجیر کی زاخ کے تیل میں چراغ جلا ئیں تو اس مکا ن میں تما م آ دمی سبز پو شی دکھا ئی دیں گے ۔ جیسا کہ سورة طہ میں ھے ” تو بس مو سیٰ (ع) کو ان جا دو ( کے زور ) سے ایسا معلوم ھوا کہ ان کی رسیا ں اور ان کی چھڑیا ں دوڑرھی ھیں ۔“
علم جفر اس میں علم حروف کے خواص وافعا ل سے بحث ھو تی ھے ۔ خوا ص دو قسم کے ھیں (۱) اظھا ر امور مخفیہ جیسے آ ئندہ ، گز شتہ ، مو جود کو معلوم کر نا ۔ (۲) تر تیب آ ثا ر جیسے مر یض کو صحت مند کر نا ۔ فقیر کو غنی کر نا ۔ سر کش کو مغلو ب کر نا دشمن کو مغلوب کر نا اسما ء اللیل کے خواص اسی علم سے متعلق ھیں ۔جیسے ۔
العزیز چا لیس روز تک روزانہ نما ز صبح کے بعد اکتا لیس با ر پڑھنے سے معزز ھو گا ۔الم ،الم ،کھیعص ، طہ ، طسم ، یس ، ص، حم ، حمعسق ، ق ، ن، کو چا ندی کی انگو ٹھی پر ما ہ رجب کی پھلی جمعرات کو کندہ کر اکے اپنے پا س رکھے تو جا بر و ظا لم کا خوف ھو گا تو وہ خوف ختم ھو جائےگا۔حاکم کے پا س جا ئے گا تو عز ت پا ئے گا ۔ منہ میں رکھے تو پیاس کی تکلیف کم ھو گی ۔ اور ایک شب وروز با رش کے پا نی میں رکہ کر اس پانی کو پینے سے حا فظہ تیز ھو گا ۔ بے کا ر ھا تہ میں رکھے تو روز گا ر پا ئے گا ۔ لڑ کی پھنے رھے تو شادی ھوجا ئے گی ۔ مصرو ع پھنے تو افا قہ ھو گا ۔“
ضرب المثلین انّ انکر الا صوات لصوت الحمیر ۔ الخ ( لقمان:۱۹ )
” اور ( دوسروں سے بو لنے میں ٌ ) اپنی آ واز دھیمی رکھو کیو نکہ آ وازو ں میں سب سے بری آ واز گدھے کی ھے ۔“
اور سورة نور میں ارشاد ربانی ھے کہ ( گندی عورتیں گندے مردوں کے لئے ( منا سب ) ھیں اور گندے مرد گندی عور تو ں کے لئے ۔اور پا ک عور تیں پا ک مردوں کے لئے منا سب ھیںاور پا ک مرد پا ک عور تو ں کے لئے ھیں ٌ )
علم العرو ض
اس علم میں نظم کے اوزان سے بحث ھو تی ھے بحر رمل ثم اقرر تم وانتم تشھدرن ۔ ثم انتم ھوء لا ء تقتلون ۔اس کی تقطیع ۔ثم اقرر تم ، ثم وانتم ،تشھدون ،ثم انتم ،فا علا تن،فا علا تن ،فا علا تن ،فاعلا تن ،ھولا ء ، تقتلون فاعلا تن ،فاعلا تن ،
بحر متقا رب لا تلبسو الحق با لبا طل فعو لن فعو لن فعل۔
ابجدی حساب اھدنا الصراط المستقیم ۔
ا۔ا۔د۔ ن۔ا۔ ل۔ ص۔م،ر،ا،م، س،ت۔ق۔ی۔م۔ا۱۱۰۴۰۰۶۰۴۰۳۰۱۹۱۲۰۰۹۰۳۰۱۱۵۰۵۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۴۰
کل مجمو عہ : الم ذلک الکتا ب لا ریب فیہ ھدیً للمتقین کے عدد ۴۵۳ اور علی ولی اللہ ھو امام الحق کے بھی ۴۵۴عددھیں ۔
مو سیقی
قرآن حکیم میں اس کا ذکر بطور مذ مت آ یا ھے یا بطور نھی اور اس کے تر ک کی تعریف ھے اور گا نے کو لغو سے تعبیر کیا گیا ھے ۔
” والذین ھم عن اللغو معر ضون ۔۔۔(مو منون:۳ )
” اور وہ جو بے ھو دہ با تو ں سے منہ پھیر ے رھتے ھیں “
” والذین لا یشھدون الزور واذا مرو ابا للغو مرو اکر اما ً ۔۔۔(فر قان:۷۲ )
” اور وہ لوگ جھوٹ اور فریب کے پاس حاضر بھی نھیں ھوتے اور جب لغو کاموں کے قریب سے گزرتے ھیں تو بزرگانہ انداز سے گزر جاتے ھیں“
علم التا ریخ انبیا ئے کرام اور امم سابقہ کے تذ کر ے بیا ن کئے گئے ھیں ۔