اردو
Monday 17th of June 2024
0
نفر 0

حج اہلبیت (ع)

 

6۔ حج اہلبیت (ع)

657۔عبداللہ بن عبید بن عمیر ! امام حسن (ع) بن علی (ع) نے 25 حج پیدل ادا فرمائے ہیں جبکہ ناقے آپ کے ہمراہ رہا کرتے تھے۔(مستدرک حاکم 3 ص 185 / 4788 ، تاریخ دمشق حالات امام حسن (ع) 142 / 236 ، السنن الکبریٰ 4 ص 542 / 8645 ، روایت ابن عباس ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 14 از امام صادق (ع) ، تہذیب 5 ص 11 / 29 ، 12 ص 33 استبصار 2 ص 141 / 261 ۔ ص 142 / 465 ، علل الشرائع ص 447 /6 ، قرب الاسناد 170 / 624)۔

658۔ مصعب بن عبداللہ ! امام حسین (ع) نے پیدل 25 حج فرمائے ہیں۔( المعجم الکبیر 2 ص 115 / 2844)۔

659۔ امام حسین (ع) کو دیکھا گیا کہ طواف کرنے کے بعد مقام ابراہیم (ع) پر دو رکعت نماز ادا کی اور پھر مقام ابراہیم (ع) پر رخسار رکھ کر رونا شروع کیا اور برابر اس کلمہ کی تکرار فرمارہے تھے یا تیرا سائل تیرے دروازہ پر ہے، تیرا مسکین تیرے دروازہ پر ہے، تیرا بندہ تیرے دروازہ پر حاضر ہے۔( ربیع الابرار 2 ص 149)۔

660۔ امام باقر (ع) ! حضرت علی (ع) بن الحسین (ع) کے پاس ایک ناقہ تھا جس پر آپ نے 23 مرتبہ سفر حج کیا لیکن ایک تازیانہ بھی نہیں مارا یہاں تک کہ جب آپ کا انتقال ہوگیا تو ہمیں خبر بھی نہیں ہوئی کہ ناقہ پر کیا اثر ہوا کہ نوکر نے آکر خبر دی کہ وہ قبر پر بیٹھا ہوا اپنے سینہ کو رگڑ رہاہے اور فریاد کررہاہے، میں نے کہا اسے میرے پاس لے آؤ قبل اس کے لوگوں کو اس امر کی اطاع ہو، اور ناقہ قبر تک اس عالم میں پہنچ گیا کہ اس نے کبھی قبر کو دیکھا بھی نہیں تھا۔

661۔ سفیان بن عینیہ ! امام علی (ع) بن الحسین (ع) بن علی (ع) ابن ابی طالب (ع) نے حج فرمایا تو جب احرام باندھ چکے اور ناقہ پر سوار ہوئے تو چہرہ کا رنگ زرد ہوگیا اور جسم کانپنے یہاں تک کہ لبیک کہنا دشوار ہوگیا، لوگوں نے عرض کی حضور لبیک کیوں نہیں کہتے ہیں فرمایا کہ ڈرتاہوں کہ میں لبیک کہوں اور ادھر سے آواز آئے مجھے قبول نہیں ہے۔

لوگوں نے کہا کہ حضور یہ تو ضروری ہے آپ نے فرمایا مجھے معلوم ہے، اس کے بعد جیسے ہی لبیک کہا بیہوش ہوگئے اور ناقہ سے گڑ پڑے اور یہی کیفیت آخر حج تک برقرار رہی ۔( تاریخ دمشق حالات امام زین العابدین (ع) 40 ص 63 ، کفایتہ الطالب ص 450 ، سیر اعلام النبلاء 4 ص 392 ، تہذیب الکمال 20 ص 390 ، عوالی اللئالی 4 ص 35 / 121)۔

662۔ افلح غلام امام محمد باقر (ع) ! میں حضرت کے ساتھ حج کے لئے نکلا تو آپ جب مسجد الحرام میں داخل ہوئے اور خانہ کعبہ کو دیکھا تو گریہ کرنا شروع کردیا ، میں نے عرض کی حضور لوگوں کی نظر یں آپ پر ہیں، ذرا آواز کم کریں، آپ نے مزید رونا شروع کردیا اور فرمایا افسوس ! میں کس طرح نہ روؤں جبکہ خیال ہے کہ شاہد مالک اس گریہ پر رحم فرمادہے تو میں کامیاب ہوجاؤں۔

اس کے بعد آپ نے طواف کیا ، نماز طواف ادا کی اور جب سجدہ سے سراٹھایا تو تمام سجدہ گاہ آنسوؤں سے تر ہوچکی تھی(تذکرة الخواص ص 339 صفة الصفوة 2 ص 64 ، الفصول المہمہ ص 209 ، مطالب السئول ص 80 ، کشف الغمہ 2 ص360 نورالابصار ص 158)۔

663۔ قاسم بن حسین نیشاپوری ! میں نے امام باقر (ع) کو دیکھا کہ آپ نے میدان عرفات میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو اسی طرح اٹھائے رہے یہاں تک کہ شام ہوگئی ، اور میں نے آپ سے زیادہ اس طرح کے اعمال پر قدرت رکھنے والا کوئی دوسرا نہیں دیکھاہے۔(اقبال الاعمال 2 ص 73)۔

664۔ مالک بن انس ! میں جب بھی امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا آپ میرا احترام فرماتے تھے اور مجھے مسند عطا فرمادیتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں تم سے محبت کرتاہوں، میں اس بات سے خوش ہوکر شکر خدا ادا کیا کرتا تھا۔

میں دیکھتا تھا کہ حضرت یا روزہ سے رہتے تھے یا نمازیں پڑھتے رہتے تھے یا ذکر خدا کرتے رہتے تھے، آپ اپنے دور کے عظیم ترین عابد اور بلندترین زاہد تھے، مسلسل حدیثیں بیان کرتے تھے، بہترین اخلاق کے مالک تھے اور بہت منفعت بخش شخصیت کے مالک تھے، اور جب رسول اکرم کا کوئی قول نقل کرتے تھے تو نام لیتے ہی چہرہ کا رنگ اس طرح سبز و زرد ہوجاتا تھا کہ پہچاننا مشکل ہوجاتا تھا۔

ایک سال میں نے حضرت کے ساتھ حج کیا تو احرام کے موقع پر جب ناقہ پر سوار ہوئے اور تلبیہ کا ارادہ کیا تو آواز گلوگیر ہوگئی اور قریب تھا کہ ناقہ سے گر جائیں، میں نے عرض کی کہ فرزند رسول ! تلبیہ تو ضروری ہے۔ فرمایا یابن عامر ! کیسے جسارت کروں کہ میں لبیک کہوں اور یہ خوف ہے کہ وہ اسے رد کردے۔(خصال ص 167 / 219 ، علل الشرائع ص 235 ، امالی الصدوق (ر) 123 / 3 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 275)۔

665۔ علی بن مہزیار ! میں نے امام ابوجعفر ثانی (ع) کو 225 ء ھ میں حج کے موقع پر دیکھا کہ آپ نے سورج نکلنے کے بعد جب خانہٴ کعبہ کو وداع کرنا چاہا تو پہلے طواف کیا اور ہر چکر میں رکن یمانی کو بوسہ دیا ، پھر آخری چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود دونوں کو بوسہ دیا اور اپنے ہاتھوں سے مس کرکے ہاتھوں کو چہرہ پر مل لیا اور پھر مقام ابراہیم (ع) پر دو رکعت نماز ادا کی اور پھر پشت کعبہ پر جاکر ملتزم سے یوں لپٹ گئے کہ شکم مبارک سے کپڑا ہٹاکر اسے بھی مس کیا اور تاویر کھڑے دعائیں کرتے رہے اور پھر باب الحناطین سے باہر نکل گئے۔

یہی صورت حال میں نے 217 ء ھ میں رات کے وقت کعبہ کو وداع کرنے میں دیکھی کہ ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کو مس کررہے تھے اور پھر ساتویں چکر میں پشت کعبہ پر رکن یمانی کے قریب شکم مبارک کو کعبہ سے مس کیا ، پھر حجر اسود کو بوسہ دیا اور ہاتھوں سے مس کیا اور پھر مقام ابراہیم (ع) پر نماز ادا کی اور باہر تشریف لے گئے، ملتزم پر آپ کا توقف اتنی دیر رہا کہ بعض اصحاب نے طواف کے سات شوط پورے کرلئے یا آٹھ ہوگئے ( کافی 4 ص 532 / 3 ، تہذیب 5 ص 281 / 959 تہذیب میں واقعہ کا 219 ء ھ نقل کیا گیا ہے)۔

666۔ محمد بن عثمان العمری ! خدا گواہ ہے کہ امام عصر (ع) ہر سال موسم حج میں تشریف لاتے ہیں اور تمام لوگوں کو دیکھتے ہیں اور پہچانتے ہیں لیکن لوگ نہ انھیں دیکھتے ہیں اور نہ پہچانتے ہیں ۔

(الفقیہ 2 ص 520 ، کمال الدین ص 440 / 8 ، الغیبتہ الطوسی (ر) ص 363/ 329 ، اثبات الہداة 3 ص 452 /68)۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی بعض کرامات
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
کیا حضرت خدیجہ(ع) کی رسول خدا(ص)سے ازدواج سے پہلے ...
ولایت علی ع قرآن کریم میں
امام کے سپاہی
امیر المومنین کا وہ خطبہ بیان کیجیےجو بغیر الف کے ...
مصحف امام علی علیه السلام کی حقیقت
حضرت زہرا و حضرت مہدي عليہما السلام
امام حسین (ع) کی ولادت

 
user comment