معتبر شیعہ اور سنی منابع و مآخذ کے مطابق، امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب (ع) نے 13 رجب المرجب 30 سال بعد از عام الفیل، شہر مکہ اور کعبہ مقدسہ میں ولادت پائی.
عرب مورخین نے لکھا ہے کہ جب امیرالمؤمنین (ع) کی والدہ ماجدہ «حضرت فاطمہ بنت اسد (س)» کو محسوس ہوا کہ آپ کے فرزند کی پیدائش کی گھڑی آن پہنچی ہے تو خانہ کعبہ کے پاس پہنچیں اور بارگاہ الہی میں مناجات و راز و نیاز میں مصروف ہوئیں اور عرض کیا: «پروردگارا! میں تجھ پر اور تیرے بھیجے ہوئے تمام انبیاء اور کتب پر ایمان رکھتی ہوں اور اس گھر کی تعمیر کے متولی، اپنے جد امجد ابراھیم (ع) کے کلام کی تصدیق کرتی ہوں. بار پروردگارا! اسی ذات کے صدقے جس نے یہ گھر تعمیر کیا اور اس نومولود کے صدقے جو اس وقت میرے پاس امانت ہے، اس کی ولادت کو میرے لئے آسان فرما».
بی بی کی دعا ختم ہی ہوئی تھی کہ اچانک دیوار کعبہ میں شکاف پڑ گیا اور فاطمہ بنت اسد اسی شکاف کے راستے خانۂ کعبہ میں داخل ہوئیں اور حاضرین و زائرین کی آنکھوں سے اوجھل ہو ئیں جبکہ دیوار کعبہ پہلے کی طرح بہم پیوست ہوئی. مسجد الحرام میں موجود لوگ خوفزدہ ہوگئے تھے اور انہوں نے در کعبہ کا تالا کھولنے کی لاکھ کوششیں کیں مگر دروازہ نہیںن کھلا اور بالآخر جان گئے کہ اس واقعے میں کوئی اہم راز ہے اور اس ماجرا کا تعلق مشیت الہی سے ہے.
دیوار کا جو نقطہ امیرالمؤمنین (ع) کی والدہ کے لئے شکافتہ ہوا تھا اس کا نام "مستجار" ہے اور "ركن يمانی" کے ساتھ جُڑا ہوا ہے.
اس وقت سے اب تک 1440 برس گذر چکے ہیں اور اس طویل مدت میں خانۂ کعبہ کی بارہا بار تعمیر نو ہوئی ہے؛ حتی کی اس کے پتھر تک تبدیل کئے گئے ہیں مگر ہر بار تعمیر یا تعمیر نو اور پتھروں کی تبدیلی کے بعد بھی خانۂ کعبہ اپنی مسکراہٹ نہیں بھولتا اور دیوار میں پھر بھی وہی شکاف ظاہر ہوجاتا ہے.
شکاف کی تعمیر کی قریب سے لی گئی تصویر:
دوسری بار تعمیر نو کے بعد شکاف یا مستجار کی ایک تصویر:
نچلی تصاویر کا بالائی تصاویر کے ساتھ موازنہ جو مختلف ادوار میں متعدد تعمیرات کی نشاندہی کرتی ہیں:
شکاف کے نقطے کی قریب سے لی گئی تصاویر جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کو بند کرنے کے لئے لمبی میخوں اور سلاخوں کا استعمال کیا گیا ہے:
تصاویر از ویب سائٹ 13رجب
source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&id=193497