اردو
Friday 8th of November 2024
0
نفر 0

قرآن و سنت میں حضرت فاطمہ زہرا کے گھر کا احترام

محدثین بیان کرتے ہیں جس وقت یہ آیہ مبارکہ”فی بیوت اذن اللہ ان ترفع و یذکر فیھا اسمہ“ (1) پیغمبر اکرم پر نازل ہوئی تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) نے اس آیت کو مسجد میں تلاوت کیا ، اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے رسول گرامی! اس اہم گھر سے مراد کونسا گھر ہے؟

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: پیغمبروں کے گھر!

ابوبکر نے حضرت علی و فاطمہ (علیھما السلام) کے گھر کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ کیا یہ گھر انہی گھروں میں سے نہیں ہے؟

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے جواب دیا: ہاں ان میں سے سب سے زیادہ نمایاں یہی گھر ہے (2) ۔

آپ کے گھر کی بے حرمتی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) نو (۹) مہینے تک اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کے گھر پر تشریف لاتے تھے، ان کو اور ان کے شوہر نامدار کو سلام کرتے تھے (3) اور اس آیت کی تلاوت فرماتے تھے”انما یریداللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا (4) . وہ گھر جو نور الہی کا مرکز ہے اور خدا نے اس کو بلند درجہ عطا فرمایا ہے اس کا بہت زیادہ احترام ہے۔

جی ہاں ! ایسا گھر جس میں اصحاب کساء رہتے ہوں اور خدا اس گھر کو عظمتوں کے ساتھ یاد کر رہا ہو، اس گھر کاتمام دنیا کے مسلمانوں کو احترام کرنا چاہئے۔

اب دیکھنا چاہئے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی رحلت کے بعد اس گھر کا کتنا احترام کیا گیا ہے؟ کس طرح اس گھر کے احترام کو ختم کیا گیا اور وہ لوگ خود واضح طور سے اس کا اعتراف کرتے ہیں؟ یہ بے احترامی کرنے والے کون لوگ تھے اور ان کا ہدف و مقصد کیا تھا؟

حوالہ جات:

1۔ سورہ نور، آیت ۳۶۔ (خدا کانور) ان گھروں میں روشن ہے جن کی نسبت خدا نے حکم دیا ہے کہ ان کی تعظیم کی جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے۔

2. رسول اللہ نے اس آیت کو پڑھا ( فی بیوت اذن اللہ ان ترفع و یذکر فیھا اسمہ) کو پڑھا تو ایک شخص کھڑا ہوگیا : اور اس نے کہا : وہ کونسا گھر ہے یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)؟ آپ نے فرمایا : انبیاء کا گھر، تو ابو بکر کھڑا ہوا اور کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ): کیا یہی وہ گھر ہے (حضرت علی اور فاطمہ (علیہما السلام) کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اپ نے فرمایا: ہاں ۔ (در المنثور، ج۶ ص۲۰۳۔تفسیر سورہ نور، روح المعانی، ج۱۸ ص۱۷۴۔

3. در المنثور ج ۶ ص۶۰۶۔

4. سورہ احزاب، آیت ۳۳۔


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اقوال حضرت امام زین العابدین علیہ السلام
قتل امام حسین (ع) کا اصل ذمہ دار یزید
امام مہدی کی ولادت
24 رجب یوم فتح خیبر --- پیغمبر(ص) نے فرمایا: علی (ع) ...
عدالت علوی
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
امام حسین (ع) کے چند زرین اقوال
قرآن و سنت میں حضرت فاطمہ زہرا کے گھر کا احترام
امام جعفر صادق اورفکری جمود سے مقابلہ
حضرت امام حسین علیہ السلام کے ذاتی کمالات

 
user comment