مسیحی مصنف جارج جرداق اپنی کتاب ” الام علی(ع) صوت عدالة الانسانیة “ (امام علی عدالت انسانی کی آواز ) میں لکھتا ھے کہ انسانی معاشرہ میں واحد لیڈر علی بن ابی طالب (ع) ھیں جنھوں نے انسانیت اور عدالت کی بنیاد پر بیت المال کی تقسیم کی ھے۔ جب آپ (ع) نے اھل کوفہ سے سوال کیا کہ کیا تم میں کوئی ایسا ھے جو بھوکا ھو تو سب نے کھا یا علی ! آپ حاکم ھیں، اب یھاں کوئی بھوکا نھیں ھے ۔ سوال کیا کوئی ھے جس کے پاس لباس نہ ھو ؟ سب نے کھا یا علی ! اب سب کے پاس لباس ھے ۔ سوال کیا کوئی ھے جس کے پاس مکان نہ ھو ؟ سب نے کھا یا علی ! سب کے پاس مکان ھے ۔ امام علی (ع) نے عدالت کا جو نمونہ پیش کیا اسے دیکہ کر دنیا آج تک حیرت زدہ ھے ۔
جارج جرداق اس واقعہ کا بھی ذکر کرتا ھے جب امام علی (ع) نے ایک بوڑھے یھودی کو کوفہ میں بھیک مانگتے ھوئے دیکھا تھا ۔ امام نے سوال کیا کہ یہ میری حکومت میں بھیک کیوں مانگ رھا ھے ۔ اس نے کھا یا علی ! کل تک مجھ میں قوت تھی ، میں کام کرتا تھا لیکن اب مجھ میں قوت نھیں رھی ۔ امام نے فرمایا اس کی تمام ضرورتوں کو بیت المال کے ذریعہ پورا کیا جائے اور اسے ماھانہ وظیفہ دیا جائے ۔ کسی نے کھا یا علی !یہ یھودی ھے ۔ آپ نے فرمایا یہ ایک انسان ھے جب تک اس کے جسم میں قوت تھی اس نے معاشرے کی خدمت کی ھے ۔ اب حکومت کی ذمہ داری ھے کہ اس کی ضرورتوں کو پورا کرے ۔ یہ علی بن ابی طالب(ع) ھیں جنھوں نے انسانی بنیادوں پر تقسیم اموال کی ھے ۔ یہ عدالت انسانی کی آواز ھے اور عدالت کے حدود عالمی حدود ھیں ۔ اس پر غور و فکر ھونا چاھئے ،اس پر گفتگو اور کام ھونا چاھئے ۔ ھم دیکھیں کہ ھمارے گھر میں ، ھمارے محلّے میں ، ھمارے شھرمیں کھاں پر بے انصافی ھو رھی ھے اور وھاں پر عدالت کے لئے کام کریں اور اگر ایسا کر لیا گیا تو آپ کے ساتھ ھر ایک ھو گا ۔
source : tebyan