اے لو گو! میںتمہیں تقوائے الٰہی کی و صیت کر تا ہو ںا و ر اس کے (جانکنی کے سخت) ایام سے ڈراتا ہو ں ، ان دنوں کی نشا نیا ں تم کو بتلائے دیتا ہوں، موت نے گویا ا پنی مہیب و خو فنا ک صو رت اور تلخ و ناگوار ذائقے کے ساتھ تمہا رے وجود میں پنجے گاڑ کر تمہیں اپنی گرفت میں لے لیا ہے، تمہارے اور تمہارے امور کے درمیان فاصلہ بن گئی ہے، پس عمر بھر تم جو اپنے جسموں کی صحت و سلامتی کی کوشش میں لگے رہے میں دیکھ رہا ہوں، اچانک ہی موت کا شکار ہوجاتے ہو، وہ تمہیں روئے زمین سے اٹھا کر اپنی آغوش میں کھینچ رہی اور زیرو زبر کر رہی ہے، موت تمہیں انس و محبت کی دنیا سے خوف و وحشت کی طرف، امن و روشنی سے تاریکی کی طرف اور وسعت و کشادگی سے تنگی کی طرف لے جارہی ہے، (قبر) وہ جگہ ہوگی جہاں نہ کوئی دوست اور ملاقات کرنے والا ہوگا ، نہ کوئی تیماردار اور مریض کی عیادت کرنے والا ہوگا اور نہ کوئی فریادرس کسی کی فریاد رسی کو پہنچے گا. خداوند عالم اس دن کے مشکل حالات میں میری اور تمہاری مدد کرے ، اس کے عذاب سے نجات دے اور ثواب کی بے شمار نعمت سے مجھ کو اور تم کو نوازے، اے خدا کے بندو ! اگر(موت) یہی قلیل مدت ہماری راہ میں ہوتی تو مناسب تھا کہ ہمیشہ انسان اس کی فکر میں رہتا، دنیا کو بھول جاتا اور کوشش کرتا کہ اس خطرناک حالت سے بچ جائے جبکہ مرنے کے بعدبھی انسان اپنے اعمال کے گھیرے میں ہوگا، اسے اس کے اعمال کی جوابدہی کے لئے مقام حساب میں روکا جائے گا، حالت یہ ہوگی کہ نہ کوئی ایسا دوست ہوگا جو اس کی مدد کر سکے اور نہ کوئی ایسا پشت پناہ ہوگا جو حساب و کتاب (کی سختی کو اس سے) روک سکے، (وَ یَومَئِذٍ لاَیَنفَعُ نَفساً اِیمَانُھَا لَم تَکُن آمَنَت مِن قَبل اَو کَسَبَت فِی اِیمَانِھَا خَیراً قُلِ انتَظِرُوا اِنَّا مُنتَظِرُون) [سورہئ انعام آیت ١٥٩]اس دن، جو شخص پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے ایمان لانے کے بعد کوئی بھلائی نہ کی ہو، اس کے ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا، (اے رسول !) کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی اس دن کا انتظار کرو اور میں بھی انتظار کر رہا ہوں۔
اے لوگو! میں تمہیں تقوائے الہٰی کی وصیت کرتا ہوں کیوں کہ جو تقویٰ اختیار کرے گا خدا نے ضمانت لی ہے کہ اس کی نا پسندیدہ شئے کو پسندیدہ اور عزیز شئے سے بدل دے گا (وَ یَرزُقہُ مِن حَیثُ َلایَحتَسِب)[ سورہئ طلاق آیت ٣]اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عنایت کرے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہو۔ پس خبردار ہوجاؤ ! ان میں سے نہ ہو جانا جو لوگوں کے لئے ان کے گناہوں کی طرف سے ڈرتے ہیں اور خود اپنے گناہ کے عذاب سے غافل ہیں کیوں کہ (تم) خدا کو دھوکہ دیکر اس کی جنت نہیں لے سکتے اور اس کی اطاعت و بندگی کے بغیر کوئی اس کی مخصوص نعمتوں تک نہیں پہنچ سکے گا۔ انشاء اللہ۔
source : http://www.fourteenstars.com