جو شخص غریب الوطنی کے عالم میں میری زیارت کے لیے آئے گا میں روزقیامت تین مقامات پر اس کی فریادرسی کے لئے آؤں گا اور اس کو قیامت کی وحشت سے خلاصی دونگا: اعمال نامے دائیں بائیں منتشر ہونے کے وقت، پل صراط سے گذرتے وقت، اور میزان میں اعمال کو جانچ پرکھنے کے وقت۔
مومن واقعی وہ شخص ہے جس کے اندر یہ تین خصلتیں پائی جائیں ۔ اپنے خدا کی سنت ،اپنے نبی کی سنت اور اپنے امام کی سنت ،لیکن اپنے امام کی سنت یہ ہے کہ فقر و تنگ دستی اور درد وبیماری کے موقع پر استقامت کا ثبوت پیش کرے
ہمارے شیعوں کو پیغام دو کہ اگر وہ خدا کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کریں تو قیامت کے دن فلاح پانے والے اور کامیاب لوگ وہی ہونگے۔
جو عبرت حاصل کرے وہ بینا و بصیر ہوگا اور جو سمجھے وہ عالم اور دانا ہوجائے گا۔
جو شخص اللہ عز و جل کی طرف سے دیئے گئے تھوڑے سے رزق پر راضی اور خوشنود ہوگا اللہ تعالی اس کے تھوڑے سے مختصر عمل سے راضی و خوشنود ہوگا۔
اس شخص کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے جو مسلمان کو دھوکا دے، اسے ضرر و نقصان پہنچائے یا اس کے ساتھ مکاری کرکے اور اس کے لئے سازش بنائے۔
جو شخص کوئی کام انجام دینے کے لئے صحیح روش اپنائے وہ کبھی غلطی نہیں کرتا اور نہیں پھسلتا، اور اگر پھسل بھی جائے اور غلطی بھی کرے تو راہ چارہ اس پر بند نہیں ہوگی۔
عنقریب میرے وجود کا ایک ٹکڑا سرزمین خراسان میں دفن ہوگا، بلا شبہ جو مؤمن اس کی زيارت کرےگا خداوند متعال اس پر جنت واجب فرمائے گا اور اس کے بدن کو آگ پر حرام قرار دے گا۔
source : http://www.abna.ir