صحیفۂ سجّادیہ کی معرفت کو اسلامی تعلیمات سےآشنائی کے میدان میں ایک قدم کے طور پر جانا جاسکتا ہے ، عقائد، اخلاق اور دینی تعلیمات کے سلسلہ میں صحیفۂ سجّادیہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے ۔
دین کی شناخت اور معرفت کے کچھ ایسے منابع و مآخذ بھی ہیں جو ایک مخصوص اتقان ، اطمینان اور درستی کے حامل ہیں چونکہ ان منابع اور مآخذ کی بنیاد الٰہی کلام اور علم ِ لدنّی پر استوار ہے ، یہ منابع درجِ ذیل ہیں :
۔ قرآن ِ مجید
۔ آئمّۂ معصومین علیہم السّلام کی دعائیں
۔ وہ زیارتیں جو آئمّہ ٔ طاہرین سے منقول ہیں
مذکورہ منابع میں سے ایک منبع ہماری بحث کا محور ہے ، یعنی وہ دعائیں جو امام سجّاد علیہ السّلام کی زبان ِ مبارک سے جاری ہوئی ہیں اور ہم تک پہنچی ہیں ، یہ دعائیں بہت ظریف اور عمیق تعلیمات پر مشتمل ہیں ، ہمیں ان کی قدر و قیمت پہچاننا چاہئے،ان سے مانوس ہونا چاہئے اور اپنی روز مرّہ زندگی کے شب و روز میں سے کچھ حصّہ معنویت سے سرشار ان دعاوُں کے ساتھ بسر کرنا چاہئے ، اہلبیت علیہم السّلام کی ہر فرد دعا ومناجات ، ذکر و عبادت کا مجسّم نمونہ تھی ، قرآن مجید نے بھی دعا کی بہت زیادہ تاکید کی ہے ، اہلبیت علیہم السّلام کے ماننے والوں کو بھی دعا ، مناجات ، گریہ و زاری سے مانوس ہونا چاہئے ۔
شاید ہماری ناچیز عقل و فہم یہ سمجھنے سے قاصر ہو کہ ہمیں پروردگارِعالم سے کیا مانگنا چاہئے، ہماری دعا کا محور کیا ہو، لیکن اس میدان میں بھی اولیاء الٰہی اور ہمارے پیشوا موجود ہیں جو نہایت اساسی اور اعلیٰ مسائل( جو ہماری دنیوی اور اخروی سعادت کے ضامن ہیں) کو اپنی دعاوں کا محور بنا کر ہماری فکری سطح اور دعاوُں کو بلندی عطا کرتے ہیں ، ان دعاؤں کی قرائت کے ذریعہ ہم خدا کے معصوم ، پاک و پاکیزہ اور مقرّب بندوں کے ہمنوا بن جاتے ہیں اور خدا کو اس کی حجّت کی زبان سے پکارتے ہیں اور اپنی دعا میں بھی اہلبیت علیہم السّلام کی درسگاہ کے شاگرد بن جاتے ہیں۔
دعا کی بحث میں بعض موضوعات خصوصی اہمیت رکھتے ہیں جن پر توجّہ دینا بہت ضروری ہے ، ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں :
دعا کا مفہوم اور اس کی اہمیت
دعا کی ضرورت ، انسان کے لئے دعا کی ضرورت ،
دعا کے نفسیاتی ، انفرادی اور معاشرتی اثرات ،
آداب ِ دعا اور دعا مانگنے کی صحیح روش،
دعا کی قبولیت اور عدمِ قبولیت کے شرائط ،
دعا کی اجابت اور عدم ِ اجابت کے علل و اسباب
ائمّۂ اطہار علیہم السّلام اور اولیاء الٰہی کی دعائیں،
دعاؤں کے مضامین؛
دعا اور تہجّد کے بارے میں ائمّۂ معصومین علیہم السّلام ، علمااور عرفا کی سیرت ؛
زین العابدین ہونے کے اعتبار سے دعا کے سلسلہ میں امام ِ سجّاد کا خاص مرتبہ ؛
دعا اور عمل ( دعا کے ساتھ عمل اور اقدام بھی لازم ہے )
دعا اور تقدیر (تقدیر کو بدلنے میں دعاکا ک-ردار)
وہ افراد جن کی دعا قبول نہیں ہوتی ؛
مستجاب الدّعوہ کون لوگ ہیں ،
کسی کے حق میں بد دعا کرنا ؛
اپنے اور دوسروں کے حق میں دعا کرنا ؛
قرآنی دعایئں۔
صحیفۂ سجّادیہ کی اہمیت
صحیفۂ سجّادیہ کی اہمیت اس وجہ ہے کہ امام سجّاد علیہ السّلام جیسا معصوم امام ان دعاؤں کے ذریعہ اپنے پرودگار سے راز و نیاز کیا کرتا تھا ، یہ صحیفہ جسے زبورِ آلِ محمّد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے متکلّم اور مخاطب کے اعتبار سے ایک مخصوص اہمیت کا حامل ہے ۔ صحیفۂ سجّادیہ اپنی دعاؤں کے عمیق اور بلند مضامین اور مفاہیم کے علاوہ سند کے اعتبار سے بھی بہت محکم ہے ۔
یوں تو دعاؤں کی کتابیں بہت زیادہ ہیں ، رائج اور منقول دعاؤں کی بھی کمی نہیں ہے لیکن ان دعاؤں کی سندیّت بہت زیادہ ہوا کرتی ہے اور ان کے مفاہیم زیادہ دلنشین ہوا کرتے ہیں جن کی سند زیادہ محکم ہو اور جن کے بارہ میں یہ یقین ہو کہ یہ معصوم کی زبانِ مبارک سے جاری ہوئی ہیں ۔ شیعہ علماء نے مختلف صدیوں میں دعا کی مختلف کتابیں تالیف کی ہیں جن میں مختلف اوقات ، دنوں اور مواقع سے مخصوص دعاؤں کو جمع کیا گیا ہے ، اس سلسلہ میں سید ابن طاؤس کی کتاب اقبال ، کفعمی کی کتاب البلد الامین ، سید ابن طاؤس کی کتاب جمال الاسبوع ، قطب راوندی کی الدّعوات ، ابن فھد حلّی کی عدّۃ الدّاعی ، کفعمی کی المصباح ، شیخ بہائی کی مفتاح الفلاح ، اور محدّث قمی کی مفاتیح الجنان کا نام لیا جاسکتا ہے ۔
لیکن صحیفۂ سجّادیہ کو ان کتابوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے ، اس کی فصاحت اور بلاغت اور مفاہیم کی گہرائی قابل ِ غور ہے ، اس کی سند بھی بہت معتبر ہے ، ائمّہ طاہرین علیہم السّلام ہمیشہ ہی دوسروں سے اس کتاب( جو امام زین العابدین کی گرانقدر میراث شمار ہوتی ہے ) کی حفاظت کی تاکید فرمایا کرتے تھے ، اس کتاب کی سند کے بارے میں مفصّل عالمانہ بحثیں اور تحقیقات انجام پائی ہیں ، اس مختصر مقالہ میں اس موضوع پر گفتگو نہیں کی جاسکتی ۔
صحیفۂ سجّادیہ کے مفاہیم پر ایک نظر
امام سجّاد علیہ السّلام کا دورِ حیات اہلبیتِ پیغمبر کے لئے سخت ترین زمانہ تھا ، اس دور میں اموی حکمرانوں کی طرف سے شیعوں کے اماموں کو بہت سی پابندیوں کا سامنا تھا، یہی وجہ ہے کہ اُس گھٹن کے ماحول میں امام سجّاد علیہ السّلام کے لئے تفسیرِقرآن ، فقہ اور دیگر علوم کی تعلیم و تدریس کا ماحول سازگار نہیں تھا ۔
آپ نے اسلام کی بہت سی خالص تعلیمات کو صحیفۂ سجّادیہ کی دعاؤں کی شکل میں بیان فرمایا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ صحیفۂ سجّادیہ میں ، معرفتِ الٰہی ، تخلیقِ کائنات،عالمِ غیب اور فرشتوں،انبیائے کرام کی رسالت ، پیغمبر اور اہلبیت علیہم السّلام کے مرتبہ اور منزلت ، اخلاقی محاسن اوربرے اخلاق، انسان کے مختلف حالات ، لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے شیطان کے ہتھکنڈوں ، مختلف ایام کی یاد منانے ، سماجی اور اقتصادی مسائل ، تاریخ اور سیرت ، خدا کی قدرت کے مظاہر کی طرف توجّہ دلانے، خدا کی مختلف نعمتوں کی یاد دہانی اور شکر و سپاس کی ذمّہ داری کا احساس بیدار کرنے، قدرت کی انفسی(اندرونی) اور آفاقی (بیرونی ) نشانیوں کی طرف متوجّہ کرنے ، آدابِ دعا ، تلاوت ، نماز وعبادت کے علاوہ صحیفۂ سجّادیہ میں دسیوں دیگر اہم موضوعات بھی جلوہ گر ہیں ، شکل دعا کی ہے لیکن ان دعاؤں کے مضامین میں دین، اخلاقی اقدار، قرآنی تعلیمات ، عبادت اور بندگی کے آداب کو نہایت حسین انداز سے پیش کیا گیا ہے ۔
صحیفۂ سجّادیہ ۵۴ دعاؤں پر مشتمل ہے ، ان میں سے بعض دعائیں مفصّل اور طویل ہیں اور کچھ دعائیں نسبتاً مختصر ہیں۔
ان دعاؤں کو پڑھنے کی مختلف مناسبتوں اور مواقع کو صحیفۂ سجادیہ کی فہرست میں بیان کیا گیا ہے ، اس سلسلہ میں اس کی فہرست کی طرف رجوع کیا جا دسکتا ہے ، ان دعاؤں میں سے بعض کے عناوین درجِ ذیل ہیں:
خدا ، حاملانِ عرش اور فرشتوں کی حمد و ثنا میں دعا، اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے حق میں دعا، مشکلات و مصائب میں دعا، خدا کی پناہ طلب کرنے کے لئے ، گناہوں کی مغفرت کے لئے ، گناہوں کے اقرار کے لئے ، حاجت طلب کرنے کے لئے ، بیماری کی حالت میں ، شیطانِ مردود سے خدا کی پناہ مانگنے کے لئے ، اچھے اخلاق کے لئے، تندرستی کے لئے ، ماں باپ اور اولاد کے لئے ، پڑوسیوں اور دوستوں کے لئے ، سرحدوں کے محافظوں کے لئے ، توبہ کے لئے ، وسعتِ رزق کے لئے ، رعدو برق کے وقت ، نئے مہینہ کا چاند دیکھنے کے وقت ، ماہ رمضان کی آمد اور اختتام کے موقع پر ، عیدِ فطر اور عرفہ کے موقع پر ، ختمِ قرآن کی دعا اور اس کے علاوہ دسیوں دیگر مناسبتوں پر پڑھی جانے والی دعائیں۔
مختلف مناسبتوں سے اس طریقہ کے استفادے سے ایک دعا گزاراور خدا سے مانوس مسلمان کا کوئی وقت خالی نہیں بچتا چونکہ اس کی زندگی کے لمحہ لمحہ کے لئے پروردگارِ عالم کی بارگاہ میں راز و نیاز کے لئے دستور العمل موجود ہے ۔
source : http://www.ahl-ul-bayt.org