اردو
Thursday 18th of July 2024
0
نفر 0

ائمہ عسکرئین۔ مختصر احوال:

امام علی الالنقی (ع) اور امام حسن عسکری (ع) مشترکہ طور پر عسکرئین کے لقب سے یاد کئے جاتے ہیں ۔ شیخ صدوق کی علل الشرایع( مترجمہ حسن امداد ۔ الکساء پبلیکشنز) کے بموجب'' سرّ من را'' جواب کثرت استعمال سے سامرہ، کہلاتا ہے کے اندر محلہ عسکر ہے جس میں امام علی النقی (ع) اور امام حسن عسکری (ع) کو قیدی رکھا گیا تھا۔ دونوں ائمہ یہاں طویل مدت رہے اس حوالے سے آپ کو عسکرئین کہتے ہیں۔

امام علی النقی علیہ السلام:

اب کچھ ائمہ عسکرئین کے حالات۔ امام علی لنقی کی ولادت ٢١٤ھ میں ہوئی جبکہ ماموں رشید کی حکومت تھی۔ ٢٣٠ھ میں آپ کی عمر صرف ٦ سال تھی جب امام محمد تقی کی شہادت پر آپ امامت پر فائز ہوئے۔ اس صغر سنی کی امامت میں آپ اپنے والد سے مماثلت رکھتے ہیں جو تقریباً ٨ سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے تھے ( ولادت ١٩٥ھ شہادت امام رضا ٢٠٣ھ) لیکن زمانہ کے حالات نے دونوں ائمہ کے بچپن کو مختلف صورت حال سے دو چار کیا۔ امام تقی جوادکو مامون رشید کی طرف سے علمی فیوض کو آشکار ا کرنے کا موقع دیا گیا اور وہ بے شمار کرامات ظاہر ہوئیں جن کا تواریخ میں ذکر ہے۔ دنیا میں آپ کو کہیں نظیر نہیں ملیگی کہ اس کمسنی میں علم کا بہتا ہوا دریا سائلین کو یوں سیراب کرے (علامہ ترابی ، تقاریر عسکرئین) لیکن امام علی لالنقی (ع) کے سامنے خلفائے بنی عباس میں ظالم ترین فرد متوکل تھا جو اپنے دور کا یزید ثانی تھا آپ کا بچپن ایک جارحیت کے ماحول میں گزرا۔ اس کمسن امام کو حکومت کی طرف مائل کرنے کےلئے ایک عالم عبید اﷲ جنیدی کے زیر نگرانی رکھا گیاتاکہ وہ امام کوآ شنائے مزاج خلافت بنائے لیکن عبیداﷲ کو تعجب ہوا کہ وہ قرآن کی ایک آیت پڑھتا اور امام اس کی سو شقیں بتاتے وہ تنزیل سمجھانے کو شش کرتا امام اس کو تاویل بتاتے۔

بالآخر مقصد میں نا کام واپس آیا البتہ اپنے لئے تو امام کی بارگاہ سے بہت کچھ حاصل کرلیا لیکن حکومت کو کچھ نہیں دے سکتا( فیروز حیدر عابدی، تقاریر آکٹن ہال لندن) امام کے خلاف حکومتی کارندوں کی شکایات کے دباؤ میں ٢٣٤ھ میں متوکل نے یحییٰ ابن ہر ثمہ کے ذریعہ امام کو سامراہ بلوالیا اور ٢٥٤ھ میں شہادت تک وہی قیام رہا۔ (سامرہ پہنچنے پر متوکل نے امام کو خان الصعالک، میں ٹہرایا جو محتاجین کے لئے تھا، یہ محض امام کی توہین کے لئے تھا) امام علی الالنقی (ع) کے ٣٤ سالہ عہد امامت میں ٦ خلفائے بنی عباس آپ کے ہمعصر رہے ان کے نام معتصم، واثق، متوکل ،مستنصر، مستعین اور معتزہیں اور آخر الذکر ہی امام کا قاتل تھا۔

شہادت:

متوکل نے اپنی ساری زندگی امام کو تکلیف دینے میں صرف کی لیکن وہ امام کو قتل نہ کرسکا بلکہ امام کے ساتھ ظلم اور توہین کے نتیجہ میں امام کی تین دن کی مہلت کی پیشگوئی پر کاقہ صالح کے قاتل کی طرح وہ خود ختم ہو گیا۔ متوکل کا بیٹا معتز باﷲ نے ٣٥٤ھ میں حضرت کو زہر سے شہید کردیا اور سامرہ مدفن بنا۔

اولاد:

آپ کی اولاد میں امام حسن عسکری (ع)، حضرت سید محمد جن کا روضہ سامرہ کے قریب بلد میں ہے اور صاحب کرامات ہیں ، جعفر جنہوں نے امام حسن عسکری (ع) کے بعد امامت کا دعویٰ کیا اور بعد میں تائب ہو گئے اور حسین جو عابد و زاہد تھے۔ ایک بیٹی علیہ تھی۔

امام حسن عسکری علیہ السلام

امام حسن عسکری (ع) (ولادت ٢٣٢ھ) ابتداء میں سے اپنے والد کے زیر سایہ مدینہ اور سامرہ میں رہے۔ یوں تو ائمہ معصومین کی زندگی ہمیشہ مصائب و مظالم کا نشانہ رہی لیکن بالخصوص امام حسن عسکری ظالم حکام کی شدید نگرانی میں رکھے گئے کیونکہ عالم اسلام نے آنحضرت(ص) سے سن رکھا تھا کہ ان کا بارہواں وارث/ جانشین مہدی موعود ہو گا جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیگا۔ حکومت کی پوری کوشش تھی کہ آخری حجت خدا کو دنیا میں آنے نہ دیں یا قتل کردیں۔ (ذیشان حیدر، نقوش عصمت)

آنے والی حجت کے جدا مجد کی حیثیت سے امام علی النقی کو ایک بڑی ذمہ داری نبھانی تھی۔ امام نے اپنے مصاحب خاص بشیربن سلیمان انصاری کے ذریعہ آنے والی حجت کی والدہ محترمہ نرجس خاتون کو جوکہ قیصر روم کی پوتی تھی بہ حفاظت سامرہ لانیکا انتظام کیا( تفصیلات کتابوں میںموجود ہیں ) خوابوں کے سہارے زندگی گزارنے والی شہزادی کا امام حسن عسکری (ع) سے عقد موجودہ دنیوی اصطلاح میں مشرق و مغرب کا امتزاج ہے۔ وہ اس طرح کہ حضرت ابراہیم کی اولاد اسمعٰیل کی نسل پیغمبر آخر الزمان تک اور اسی سلسلہ سے امام حسن عسکری (ع)تک پہنچتی ہے۔ حضرت ابراہیم کے دوسرے بیٹے اسحٰق کی نسل سے حضرت موسیٰ اور پھر شمعون وصی عیسٰی کی نسل سے قیصر روم کی پوتی نرجس خاتون ہے۔ اس طرح نرجس خاتون اور امام حسن عسکری (ع) کا عقد مغرب و مشرق کا امتزاج ہے۔ تہذیبوں کے ٹکراؤ کی موجودہ بحث میں عیسیٰ اور محمد مصطفی ؐ کی نسلوں کے امتزاج سے دنیا میں آنیوالا ہادی عدل و انصاف کی کرن بن کر نمودار ہوگا۔ ( فیروز حیدر عابدی، تقریر اکٹن ہال لندن)۔مشیت الہٰی کامیاب ہوئی اور ٢٥٥ھ میں پیغمبر کے آخری وارث کی ولادت با سعادت ہوئی۔

شہادت:

سلسلہ عصمت کے آخری ائمہ کے ساتھ مصیبتیں اپنی تنہائی نقطہ آخر پر پہنچ گئیں ۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ حکومت وقت کو ١٢ویں نائب رسول کے آنے کا خوف تھا اور وہ ہر وہ حکمت عمل اختیار کرنے پر تیار تھی جو اس واقعہ کو ٹال سکے۔ قید سخت اور قید تنہائی کی بناء ڈالی۔ کربلا کے بعد ان سے تلواروں سے مقابلہ کی ہمت نہ تھی تو پھر وہی بزدلانہ کام کہ زہر دیدو لیکن اس میں بھی ظلم اتنا رسوا ہوا کہ ظالم جبراً چہرہ سے چادر ہٹا کر کہتا ہے کہ گواہ رہنا ہم نے زہر نہیں دیا۔ پوچھ کون رہا تھا کہ کس نے زہر دیا؟ یہ ظالم کے اندر کا ضمیر تھا جو سامنے آگیا اور عوام ظلم کے گواہ بن گئے ( فیروز حیدر عابدی، آکٹن ہال لندن) معتصم کے دور حکومت میں ٢٦٠ھ میں امام حسن عسکری (ع)کو زہر دیکرشہید کر دیا گیا ''ایک سیل خوں رواں ہے حمزہ سے عسکری تک۔''


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

''عاشورا ''وجود میں آنے کے اسباب
فاطمہ علیھا السلام ،عالم ہستي کا درخشاں ستارہ
عزم راسخ اور سعی مستقل
نبی (ص) کی ذات محور اتحاد
امام رضاعلیہ السلام اور ولایت عہدی كامنصب
امام زمانہ سے منسوب جزیرہ برمودا ٹرائنگل
کیا عباس بن عبدالمطلب اور ان کے فرزند شیعوں کے ...
حسنین کے فضائل صحیحین کی روشنی میں
امام سجاد(ع) واقعہ کربلا ميں
امام جعفر صادق اورفکری جمود سے مقابلہ

 
user comment