اردو
Saturday 27th of April 2024
0
نفر 0

حضرت زھرا کی حکمت عملی

 ایسے میں  نبی  اکرم(ص) کی  بیٹی  نے دو پہلوؤں سے اپنی  جد و جہد شروع کی، ایک طرف اسلامی حقائق  سے  پردہ  اٹھا کر  " ولایت"  کے حقیقی مفہوم و مطالب سے لوگوں کو آشنا بنایا اور ہوشیار و خبردار کیا، دوسری طرف وہ عظیم خطرات جو اسلام اور مسلمانوں کے لئے دہن کھولے کھڑے تھے پوری وضاحت کے ساتھ گوشزد کئے ۔ اس راہ میں، جناب فاطمۂ زہرا(س) نے جو اپنے مقام و مرتبے سے اچھی طرح واقف تھیں، بھرپور فائدہ اٹھایا ۔ چنانچہ بہتر طور پر موضوع کی اہمیت سمجھنے کے لئے فرض کرلیجئے تاریخ اسلام نے دختر رسول کا جو کردار اپنے دامن میں محفوظ رکھا اور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اگر اس طرح سے آپ میدان عملی میں نہ اترتیں گھر پر ہجوم کرنے والوں سے احتجاج نہ کرتیں، پہلو شکستہ نہ ہوتا اور سردربار، مسجد النبی میں جا کر اپنا وہ آتشیں خطبہ نہ دئے ہوتیں اور تمام مردوں اور عورتوں پر حقائق روشن و آشکار نہ فرماتیں تو کیا صورت حال پیش آتی ؟! دراصل علی ابن ابی طالب کی حقانیت و مظلومیت، حتی قریب ترین دوستوں پر بھی تشنۂ تشریح رہ جاتی ۔ بہت سے تاریخی حقائق پردۂ خفاء میں رہ جاتے اور بہت سے چہرے " صحابیت " اور " خطائے اجتہادی " کی مانند اصطلاحات کے اندر گم ہوگئے ہوتے ۔ معصومین علیہم السلام کے علاوہ کون تھا جو ان حقائق کی توضیح و تشریح کرتا ؟! سادہ لوح مورخین و تذکرہ نویس اور درباری محدثین و مفسرین اسلامی حقائق کا چہرہ ہی بدل کر رکھ دیتے ۔ رسول اسلام(ص) کے اہلبیت(ع) اور محافظین قرآن عترت رسول(ص)کے ساتھ جسارتوں کی "تاریخی حدیں" کیسے معین ہوتیں ؟ یہ کام، تنہا اور تنہا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کرسکتی تھیں اور انہوں نے کیا ۔ مسئلہ کا ایک اور رخ یہ بھی ہے کہ اگر ان تاریخی لمحات میں جناب فاطمہ زہرا(س)سکوت اختیار کرلیتیں تو مخالفین ولایت کو اپنے عمل و رفتار کا جواز مل جاتا بلکہ وہ اپنی حکومت صحیح ثابت کرنے کو اور  نبی اکرم(ص)کی نسبت اپنے احترام کے اظہار کے لئے اعلی ترین سطح پر حضرت زہرا(س) کی تعظیم و تکریم کا مظاہرہ کرتے اور ہدیہ ؤ تحائف کے در سیدہ پر انبار لگا دئے جاتے تمام منبروں پر ان کی تعریفیں ہوتیں جیسا کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ کے سلسلے میں یہ سب کچھ کیا ہے اور ان کے  "ام المومنیں" ہونے سے بے پناہ فائدہ اٹھایا ہے ۔ اگر آپ اس زاویہ سے دیکھیں تو کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ رسول اسلام(ص) کی بیٹی نے اسلام اور ولایت کی حفاظت کے لئے  اپنی عزت و وقار اور حرمت و  حیثیت ہر چیز کو قربان کیا ہے اور حفظ دین کے لئے اپنی جان کی قربانی دے کر "ولایت امیرالمومنین" کی  پشتپناہی کی ہے ۔


source : http://www.tebyan.net/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام مہدی(عج) کے حضورمیں شرفیابی کا امکان اور ...
دربارِ یزید میں بنتِ زہرا کا انقلاب آفریں خطبہ
علم, فرمودات باب العلم حضرت علی{ع}
اقوال حضرت امام علی علیہ السلام
پیغمبراسلام(ص) کے منبر سے تبرک(برکت) حاصل کرنا
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض ...
حضرت امام محمد مھدی علیہ السلام
مجموعہ ٴ زندگانی چہارہ معصومین( علیہم السلام )
امام حسین (ع) عرش زین سے فرش زمین پر
انبیاء کا امام حسین پر گریہ کرنا

 
user comment