کالعدم دہشت گرد گروہ صحابہ کی شیعہ مسلمانوں کے خلاف میڈیا وار میں شدت آچکی ہے اور وہ شیعوں کے داخلی مسائل کے مطلق مذموم پراپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں ۔
حال ہی میں ایک ویب میگزین میں مضمون شائع ہوا ہے جس میں شیعہ فقہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی ہے اور جس میں مجلس و حدت مسلمین ،شیعہ علماء کونسل اور دیگر شیعہ تنظیموں کے خلاف گفتگو کی گئی ہے اور مکتب اہلبیت پر تنقید کی گئی ہے ۔
مذکورہ مضمون سے لگ رہا ہے کہ پاکستان میں شیعہ مذہب کے خلاف ایک باضابطہ مہم کاآغاز کیا جارہا ہے اور اس جنگ میں دشمنان اہلبیت نے شیعہ قائدین اور علماء کے خلاف مبالغہ آرائی کی ہے
چونکہ کالعدم دہشت گرد جماعت خود کو دیوبند مکتبہ فکر میں شمار کرتی ہے لہذا اس مکتب فکر کے علماء کے بارے میں پہلے سے شائع شدہ اسکینڈلز شائع کیے جاسکتے ہیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا اسلامی اخلا قیات کے بر عکس ہے
مذکورہ ویب آرٹیکل میں مصنف نے اسلام آباد میں مساجد و امام بارگاہوں کی تعمیرات پر اعتراز کیا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مصنف شیعہ فو بیا کا شکار ہے ایسی لیے تو ان صاحب نے مساجد و امام بارگاہوں اور دینی مدارس پر تنقید کی ہے ۔
مذکورہ ویب آر ٹیکل میں جو کچھ تحریر کیا گیا ہے نہ تواسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین اور نہ ہی آئین میں شامل اسلامی قوانین ایسی پابندی کی حمایت کرتے ہیں یعنی اسلام اور پاکستان کے قانون میں مساجد ،امام با رگاہ اور دینی مدارس کی تعمیر کی اجازت موجود ہے ، واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی ،اور نام بدل کر آنے والے ایسے دہشت گرد گروہوں کو کالعدم قرار دیا ہے لہذا ان کی سر گر میاں غیر قانونی اور غیر اسلامی ہیں اسی لیے حکومت پاکستان پر یہ فرض ہے کہ شیعہ مخالف مذکورہ پراپیگنڈا مہم کے خلاف فوری اقدامات کرے۔
source : http://www.abna.ir/