اردو
Thursday 21st of November 2024
0
نفر 0

اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں

میرا مسلمان ہونا میرےاہل خانہ کے لیۓ قابل قبول نہ تھا ۔ میری ماں نے مجھے گھر سے نکال دیا اور میں کئ دنوں تک ناروے کے مسلمان گھروں میں رہی۔  فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اوسلو میں مقیم مونیکا ہانگسلم نے "اقرا ء،، ٹیلی وژن پر اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوۓ کہ اس نے کیوں اسلام قبول کیا کہا کہ میں نہ صرف پردے کو  عورت کی توھین  نہیں سمجھتی بلکہ میں اسے عورت کی سہولت اور آسانی کے لۓ انتہائی ضروری سمجھتی ہوں ۔ مونیکا کہتی ہیں میں نے اتفاقا اسلام قبول نہیں کیا ھے بلکہ یہ مسئلہ چند سال پرانا ھے میں اس علاقے سے تعلق رکھتی ہوں جہاں مرد رات کو نشہ میں دھت  گھر آتے ہیں اور اپنی عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر اپنی اور اس کی زندگیوں کو تباہ کرتے ہیں ۔ میں نے اسلام کو ایک امن ، صلح اور رحمت  کا دین سمجھ کر انتخاب کیا ھے اس سے پہلے کہ میں اسلام کو قبول کرتی میں نے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھا اور اس کا انجیل سے موازنہ کیا اس کے بعد میں قرآن کی الہی تعلیمات کی مجزوب ہو گئي مونیکا کے بقول اس نے نہ صرف قرآن مجید کا مطالعہ کیا بلکہ فقہ اور سیرت پیغامبر سے بھی آشنائي پیدا کی۔ نومسلم مو نیکا کہتی ہیں یورپ میں لوگ انجیل کا نام تو لیتے لیکن بدقسمتی سے اس پر  عمل نہیں کرتے لیکن جن مسلمانوں نے مجھے اسلام اور قرآن سے آشنا کیا وہ خدائی اور قرآنی تعلمات پر عمل پیرا ہیں اور جو کچھ قرآن وسنت میں موجود ھے اس کا خاص خیال  کرتے ہیں ۔ یہ وہ چند اھم چیزیں تھیں جن کو دیکھ کر میں نے اسلام قبول کیا ۔

مونیکا  کہتی ہیں انجیل کا مطالعہ کرنے کے بعد بھی میں اس کے مطالب کو نہ تو صحیح سمجھ سکی اور نہ وہ قابل عمل تھے لہذا میں نے انجیل کو کنارے پر رکھ کر قرآن کا مطالعہ شروع کر دیا ۔ قرآنی مطالب نے مجھے حیران کر دیا اور  میں نے ان سے بہت ذیادہ استفادہ کیا۔ میں سورہ توحید کے مطالعے اور تلاوت کوقرآن سے عشق کا آغاز اور اپنے لیے امن و سلامتی سمجھتی ہوں مونیکا کہتی ہیں  میں اس پر بہت ذیادہ خوش ہوں کہ اس وقت میری بہت سی سہلییاں  بھی اسلام قبول کر چکی ہیں اور میں بھی ایک مسلمان ہوں مونیکا اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے خاندان کے رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہتی ہیں میرے گھرانے کے لیۓ میرا اسلام قبول کرنا ناقابل قبول تھا ۔ میری ماں نے مجھے گھر سے نکال دیا میں کافی عرصے تک مسلمان گھروں میں رہتی رہی۔ اس میں کوئي شک نہیں میرا مسلمان ہونا شروع میں میرے گھر والوں کے لیئے ایک بڑی مصیبت اور بحران کی مانند تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے حقیقت کو تسلیم کر لیا اور مجھے گھر میں واپس بلا لیا ۔

مونیکا ہانگسلم نے اس سوال کے جواب میں کہ بعض لوگ اس طرح کے شکوک و شبھات کا اظہار کرتے ہیں کہ قرآنی تعلیمات میں عورتوں کے موجودہ امور کے بارے میں کوئی ھدایت نہیں ھے کہا ناروے کے زرائع ابلاغ اسلام کی صحیح  تعلیمات اورحقیقی شناخت سے محروم ہیں ۔ وہ اسلام کی حقیقت کو لوگوں کو بتانے سے قاصر ہیں ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ  دین اسلام سے ذیادہ کوئي دین عورت کی عظمت اور احترام کا قائل  نہیں ھے اسلام عورت کی آزادی اور اکرام پر خصوصی توجہ دیتا ھے ۔

مغرب کی نظر میں عورت کی آزادی کا یہ مطلب ھے کہ وہ کپڑے اتارکر یا نیم برہنہ ہو کر سڑکوں پر گھومے پھرے آزادی کا حقیقی مفہوم یہ نہیں ھے میرا یہ عقیدہ ھے کہ اسلام نے عورت کو مکمل آزادی عطا کی ھے اور میں نہ صرف یہ کہ اسلامی پردے کو عورت کی توھین نہیں سمجھتی بلکہ حجاب اور پردے کو عورت کی سہولت اور آسانی کے لیۓ ضروری سمجھتی ہوں ۔

مونیکا اپنی روز مرہ کی مصروفیات کی تفصیلات بتاتے ہوے کہتی ہیں میں آجکل ناروے کی بعض مسلمان خواتین کے ساتھ مل کر اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تربیت کا پروگرام چلا رہی ہوں ۔ ناروے کے مسلمان اسلام کی وجہ سے گونا گوں مشکلات کا شکار ہیں ۔ یہاں کے مسلمان بچے مسلمان اساتذہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسلامی تعلیمات سے دور ہیں لہذا مسلمان آبادی میں ایک مسجد کی تعمیر کا پروگرام بنایا گیا لیکن وسائل کی کمی کی وجہ  سے یہ منصوبہ ابھی مکمل نہیں ہوا ھے۔ مونیکا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی زیارت کے بارے میں کہتی ہیں میں جب مکہ مکرمہ پہنچی تو تو میرے اوپر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی اور مسجد الحرام کی زیارت کے وقت تو مجھے ایسے محسوس ہواجیسے میں خدا کے بہت ہی قریب آ گئی ہوں ۔ میری آرزو ھے کہ یہ زیارت مجھے بار بار نصیب ہو اور اسلام پوری دنیا میں پھیل جاۓ ۔ مونیکا ایک شادی شدہ خاتون ہیں اور اس کے تین بچے ہیں جو قرآن پاک کو صحیح عربی لہجے میں تلاوت کرتے ہیں یہ پورا خاندان اسلام کے سا ۓ میں خدا پر ایمان رکھتے ہوۓ مطمئن زندگی گزار رہا ہے۔


source : http://www.tebyan.net/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مومن کی شان
ڈنمارک ؛ ڈینش نوجوانوں میں دین اسلام کی مقبولیت
يورپي معاشرے ميں عورت کے متعلق راۓ
عصر حاضر کے تناظر میں مسلمانوں کا مستقبل-2
اسلام کی نگاہ میں خواتین کی آزادی
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت
اتحاد بین المسلین سے بہتر مسلمانوں کے لئے کوئی ...
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ دوّم )
حجابِ حضرت فاطمہ زھرا (س) اور عصر حاضر کی خواتین
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی

 
user comment