جس طرح خدا کے خدائی سے انکار کرنے والوں سے خدا کی خدائی پر کوئی اثر نہیں پڑا اور نہ پڑےگا، لوگ خدا پر ایمان لاتے ہی رہے اور لاتے ہی رہینگے۔ اسی طرح اہلبیت (ع) کی عظمت اور علی علیہ السلام کی ولایت سے انکار کرنے سے آپ کی عظمت و منزلت پر کوئی اثر نہیں پڑتا یہی وجہ ہے کہ جب اغیار تاریخ کا منصفانہ مطالعہ کرتے ہیں تو علی (ع) کی ولایت پر ایمان لے آتے ہیں۔
یوں تو ہر انسان میں کچھ نہ کچھ خوبیاں ہوتی ہیں لیکن حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت میں اتنی خوبیاں تھیں کہ ان کو بیان کرنا عقل انسانی کا کام نہیں ہے یہ ایسی خوبیاں ہیں جو کسی بشر میں آج تک پیدا نہ ہوسکیں اور نہ پیدا ہوںگی۔ آپ جامع الفضائل تھے ۔ آپ کی کچھ خوبیاں درج ذیل ہیں۔
آپ خانہئ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے یہ وہ شرف ہے جو آدم (ع) سے لیکر آج تک کسی اور کو نصیب نہ ہوا اور نہ ہوگا ۔آپ کی دنیا کی پہلی غذا لعاب رسول (ص) ہے۔آپ کی تربیت رسول (ص) کے ذیر سایہ ہوئی ۔ دعوتِ ذوالعشیرہ کا اہتمام رسول (ص) نے آپ ہی کے سپرد کیا ۔ شب ہجرت بستر رسول (ص) پر آپ ہی ہوئے۔ وقت ہجرت رسول (ص) نے اہل مکہ کی امانتوں کا امین آپ ہی کو بنایا ۔ مسجد قبا کا سنگ بنیاد آپ ہی نے رکھا۔ جنگ بدر میں ۷۵ مشرکوں میں سے ۳۵ کو علی (ع) ہی نے قتل کیا ۔ جنگ احد میں لا فتی الا... کی سند حاصل کی۔
جنگ خندق میں رسول (ص) نے آپ کو کل ایمان کہا ۔ آپ کی ہی ایک ضربت ثقلین کی عبادت سے بہتر قرار پائی ۔ خیبر میں کرار غیر فرار کا لقب رسول (ص) نے عطا فرمایا۔ جنت کا ملنا رضائے علی (ع) پر موقوف ہے۔ آپ قسیم النار و الجنۃ ہیں۔ آپ سے زیادہ رازدار رسول (ص) کوئی نہ تھا۔ آپ خطیب منبر سلونی تھے۔ رسول (ص) شہر علم اور آپ اس کے دروازہ ہیں۔ بوقت مباہلہ آپ نفس رسول (ص) قرار پائے۔
رسول کی پیاری بیٹی کے شوہر تھے، آپ شریک نور رسالت ہیں، آپ ساقی کوثر ہیں ، آپ کا نفس ، نفس اللہ کہلایا، علی (ع) کا ہر عضو خدا کی طرف منصوب ہوا۔نفس اللہ ، عین اللہ، ید اللہ و غیرہ...
آپ امام مبین ہیں ، آپ مشکل گشائے عالم ہیں، آپ ابو الآئمہ ہیں ، آپ کئی علوم کی موجد ہیں، دوش رسول (ص) پر چڑھکر خانہ ئکعبہ کے بتوں کو مسمار کرنے والے علی (ع) ہیں، شب معراج خدا نے رسول (ص) سے علی (ع) کے لہجہ میں بات کی ، آپ سابق السلام ہیں، آپ رسول (ص) کے ساتھ سایہ کی طرح رہتے تھے، آپ نے کوئی کام اپنے نفس کے لئے نہیں کیا ، آپ نے کسی بھی جنگ میں شکست نہیں کہائی ، جنگ احد میں تمام مسلمان آنحضرت (ص) کو تنہا چھوڑ کر بھاگ گئے مگر علی (ع) ثابت قدم رہے اور جنگ کرتے رہے، صلح حدیبیہ کا صلح نامہ آپ ہی نے لکھا۔آپ کی شہادت حالت نماز میں مسجد میں ہوئی۔
source : http://www.mahdimission.com