عالمی ادارہ مجلس تقریب مسالک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ اراکی نے کہا کہ امت اسلامی کے درمیان تقریب اور یکجہتی ہونا کوئی سیاسی یا دلفریب نعرہ نہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد ایک قرآنی اور اسلامی آئیڈیالوجی ہے ۔
عالمی ادارہ مجلس تقریب مسالک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ اراکی نے۳۱دسمبر کو اردوگاہ اقامتی شاہدقم میں اہلسنت بسیجی طالبعلموں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا ۔
انہوں نے خطاب کے دوران پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسلامی سماج میں مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اسلامی سماج وجود مقدس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر منحصر ہے اور آنحضرت کی قیادت آپکے دور حیات تک محدود نہیں بلکہ قرآن کریم کے مانند ہر وقت مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہے نیز مسلمانوں کے سروں پر آنحضرت کا سایہ ہر دور میں موجود ہے ۔
آیت اللہ اراکی نے سورہ مائدہ کی آیت ۷ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اس آیت میں تاکید ملتی ہے کہ مومنین شہادتین کہتے وقت،خدا اور اسکے رسول کے ساتھ اپنا عہد و پیمان باندھتے ہیں اس لئے انسان کو "لااله الا الله " جیسے کلمات سوچ سمجھ کر اور یقین کے ساتھ زبان پر جاری کرنے چاہئے کیونکہ عبادت صرف رکوع و سجود ہی نہیں ۔
انہوں نے اپنے بیانات کو جاری رکھتے ہوئے سورہ یسن کی آیت۶۰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:یہ آیت بیان کرتی ہے کہ یہ جو میں نے آپ نے خدا کے ساتھ عہد و پیمان باندھا کہ شیطان کی عبادت نہ کریں ۔ہمیں اس کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے کہ شیطان کی عبادت کرنے کا مطلب کیا ہے؟کیا کوئی شیطان کیلئے نماز پڑھتا ہے؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کیلئے رکوع اور سجدہ نہ کریں؟نہیں مقصود یہ کہ شیطان کی اطاعت نہ کریں،قرآن میں غالبا عبادت اطاعت کے معنی میں آیا ہے اسلئے جب نماز میں « إِیَّاك نَعْبُدُ وَ إِیَّاك نَستَعِینُ» کہتے ہیں یعنی اے پروردگار تیری اطاعت کرتے ہیں اور تیری استعانت کے طلبگار ہیں ۔
مرکز اسلامی لندن کے بانی نے مذید کہا:پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسانوں میں یکجہتی پیدا کرتے ہیں خدا ہم سے جو چاہتا ہے کہ ہم کریں آنحضرت اسے انجام دینے کا حکم دیتے ہیں اسے انجام دینے کا طریقہ بتاتے ہیں اور خدا ہم سے جس سے پرہیز کرنے کو کہتا ہے آنحضرت اسکی نشاندہی کرتے ہیں اورآنحضرت کے بتائے پر عمل کرنا ہی یکجہتی ہے
انہوں نے مذید کہا:قرآن اور روایات کے مطابق اگر ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطیع بننا چاہتے ہیں ،ہمیں آنحضرت کی پیروی کرنی ہے نیز انسانوں کو اطاعت اور بندگی کا راستہ دکھانا ہے ۔
آیت اللہ اراکی نے سورہ قلم کہ جس میں تاکید کے ساتھ بیان ہوا ہے کہ قیامت کے دن خلایق کو محشور کیا جائے گا ،کہا:«اسجدو لله» ، پہلا فرمان ہے کہ اس دن بندوں کے کانوں تک پہنچے گا ۔ لیکن جنہوں نے دنیا میں خدا کی اطاعت نہ کی ہو وہ سجدہ نہ کرسکیں گے،انہیں دنیا میں سجدے کی دعوت دی گئی انہوں نے سجدہ نہیں کیا وہ ایک غیر معمولی اور ستیزہ جوی اعضاءنا فرمان اپنے لئے وجود میں لائیں گے لیکن جن اعضاء نےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق اطاعت کی وہ اعضاء محمدی ہیں ۔
انہوں نے تاکید سے کہا کہ:جنہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امر اور نہی کی اطاعت کی انہوں نے آنحضرت کو اپنا امام اور باپ تسلیم کیا اوراسطرح ان کا شمار انکے اولادوں میں ہوگا ۔
عالمی ادارہ مجلس تقریب مسالک اسلامی کے سربراہ نے مذید کہا:تقریب اور اسلامی اتحاد ایک سیاسی اور تبلیغی نعرہ نہیں ،بلکہ قرآنی اور اسلامی تحلیل پر مبتنی آئیڈیالوجی ہے جو کہ اسلامی سماج کی حقیقت،اسلامی سماج کے وجود،مسلمان کی شخصیت اور مسلمان کی اصلی شناخت سے پردہ اٹھاتی ہے ۔
انہوں نے کہا: تفرقہ میں مبتلا سماج پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیداوار نہیں ہے ۔ایک محمدی(ص)سماج میں تفرقہ کی کوئی گنجائش نہیں وہ اندرونی یا بیرونی جنگوں اور اختلافات میں دوچار نہیں ہو سکتی،اسلامی مسالک کے درمیان تفرقہ نے ہمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دورکیا ہے جو کہ سب سے بڑی محرومیت ہے ۔
شورای عالی عالمی ادارہ مجلس اہلبیت(ع) کے رکن نےموجودہ دور میں دشمن کی سب بڑی سرمایہ کاری مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی پر کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:دشمن اچھی طرح سے جانتا ہے جو چیز ایک اسلامی ملک کو ایک طاقتور سماج حتی عالمی طاقت میں تبدیل کرسکتا ہے ،وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت،قرآن سے تمسک اور اتحاد اور ہمدلی ہے ۔
انہوں نے مذید کہا:دشمن کی ساری سرمایہ کاری مسلمانوں کے درمیان تفرقہ بازی کو ہوا دے کر شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بناکر ان کا خون بہانا ہے،یہ مسلمانوں کے لئے انکی بلکل کلی سیاست ہے اس لئے مسلمانوں کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے کہ دشمن کی ایسی سازش کے مقابلے میں خاموش نہ بیٹھیں تاکہ قیامت کے دن سرفراز ہو سکیں ۔
source : http://www.taqrib.info