ابراھیم امینی
خلاصہ :
گھر سے باہر مرد كو گوناگوں مشكلات اور پريشانيوں كا سامنا كرنا پڑتا ہے مختلف قسم كے افراد سے سابقہ رہتا ہے _ جب انسان تھكا ماندہ گھر آتا ہے تو اكثر اسے معمولى بات بھى ناگوار ہوتى ہے اور اسے غصہ آجاتا ہے ايسى حالت ميں ممكن ہے اپنے آپے سے باہر ہوجائے اور بيوى بچوں كى توہين كردے _ ہوشيار اور سمجھدار عورتيں اپنے شوہر كى مشكلات اور پريشانيوں كومد نظر ركھتے ہوئے اس كے حال زار پر رحم كھاتى ہيں _ اس كو غصہ ميں ديكھ كر صبر و سكون سے كام ليتى ہيں
متن:
اور اس كى چيخ پكار پر خاموش رہتى ہيں _ جب مرد بيوى كا ناخوشگوار رد عمل نہيں ديكھتا اس كا غصہ جلدى ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور اپنے كئے پرپشيمان ہوتا ہے بلكہ عذر خواہى كرتاا ہے اور اس كى تلافى كى فكر ميں رہتا ہے _ كچھ دير بعد جب غصہ رفع ہوجاتا ہے تو مياں بيوى پہلى حالت پر لوٹ آتے ہيں اور اسى سابق مہر و محبت بلكہ اس سے بھى زيادہ اچھى طرح زندگى گزارنے لگتے ہيں _ ليكن اگر بيوى اپنے شوہر كى حساس حالت اور خطرناك صورت حال كو درك نہيں كرنى اور اس كے غصہ كے مقابلے ميں اپنا رد عمل ركھاتے ہے اس كا جواب ديتى ہے چيختى چلاتى ہے ، برا بھلا كہتى ہے تو ايسى صورت ميں مرد كے غصّہ كى آگ بھڑاك ٹھتى ہے اور وہ آپے سے باہر ہوجاتا ہے چيخنا چلانا اور گالم گلوج شروع كرديتا ہے اور رفتہ رفتہ مياں بيوى دو وحشى بھيڑيوں كى طرح ايك دوسرے كى جان كے درپے ہوجاتے ہيں _
كبھى كبھى ايك معمولى سى بات، عليحدگى اور طلاق كا باعث بن جاتى ہے اور خاندان كا شيرازہ بكھر جاتا ہے _ اكثر طلاقيں ايسى ہى معمولى باتوں كے نتيجہ ميں وقوع ميں آتى ہيں _ حتى كہ بعض اوقات غم و غصہ كى شدت سے ، جو كہ خود ايك قسم كا جنون ہے ، آتش فشان پہاڑ كى مانند پھٹ پڑتا ہے اور ظلم و ستم اور بہيمانہ قتل كا جرم سرزد ہوجاتا ہے _ اس سلسلے ميں ذيل كے واقعہ پر توجہ فرمايئے_
ايك شخص نے اپنے آپ كو ، اپنى بيوى اور سوتيلى لڑكى كوگولى ماركر ہلاك كرديا _ شادى كے بعد شروع سے ہى ان مياں بيوى كے درميان ناچاقى پيدا ہوگئي تھى ان كے درميان عدم ہم آہنگى كے سبب ہر روز صبح و شام كو آپس ميں لڑنا جھگڑنا ان كا معمول بن گيا تھا _ اس دن بھى شوہر جو كام سے تھكاہارا گھر آيا تھا غصہ ميں تھا، كسى بات پر دونوں ميں تكرار شروع ہوئي _ مرد نے اپنى بيوى كو مارا پيٹا ، بيوى چاہتى تھى كہ پوليس ميں جاكر خبر كردے كہ مرد نے خود اپنے اور اپنے بيوى اور سوتيل لڑكى كو گولى ماركر كام تمام كرديا _ (101)
كيا يہ بہتر نہ ہوگا كہ ايسے حالات ميں بيوى موقع كى نزاكت اور حساسيت كو محسوس كركے چند لمحہ صبر و سكون سے كام لے اور اپنا رد عمل ظاہر نہ كرے اور اپنے اس عمل كے ذريعہ رشتہ ازدواج كو ٹوٹنے اور قتل و غارت گرى كے احتمال خطرے كى روك تھام كرلے _ آيا چند لمحے خاموشى اختيار كرلينا زيادہ مشكل كام ہے يا ان تمام تلخ واقعات و حادثات كا سامنا كرنا؟ يہ خيال نہ كريں كہ اس سے ہمارا مقصد مرد كا دفاع كرنا اور اس كے بے قصور ٹھرانا ہے _ جى نہيں ہمارا بالكل يہ مقصد نہيں ہے _ اس ميں مرد بھى قصور وار ہے _ دوسروں كا غصہ اپنے گھر والوں پر نہيں اتارنا چاہئے _ كتاب كے دوسرے حصے ميں اس موضوع پر تفصيلى بحث كى جائے گى _ بلكہ ہمارا مقصد صرف يہ ہے كہ اب جبكہ ايسى صورت حال پيدا ہوگئي ہے كہ مرد كو اپنے آپ پر كنٹرول نہيں رہا اور بلا وجہ يا كسى سبب سے طيش ميں آگيا ہے تو اس كى بيوى كو چاہئے كہ عقل و فراست سے كام لے كر حالات كى نزاكت كا اندازہ كرے اور ازدواجى زندگى كے مقدس بندھن كو ٹوٹنے اور احتمالى خطرات سے بچنے كے لئے ايثار اور صبر سے كام لے كر سكوت اختيار كرے _
عام طور پر خواتين يہ خيال كرتى ہيں كہ اگر ميں نے اپنے شوہر كے غصہ كے مقابلہ ميں خاموشى اختيار كى تو ميرى حيثيت ووقار ميں كمى آجائے گى اور ذليل و خوار ہوجاؤں گى _ حالانكہ معاملہ اس كے بالكل برعكس ہے اگر مرد غصہ كى حالت ميں اپنى بيوى كى توہين كرتا ہے اور برا بھلا كہتا ہے اور بيوى اس كى باتوں كا جواب نہيں ديتى تو بعدميں (اگر اس ميں انسانيت ہے تو ) يقينا وہ شرمندہ و پشيمان ہوگا _ اس كے سكوت كو ايك قسم كا ايثار اور ادب تصور كرے گا اور اس كى محبت ميںگئي گنا اضافہ ہوجائے گا اور جب اس كا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا اور اپنى اصلى حالت ميں آجائے گا تو سوچے گا كہ ميں نے اپنى بيوى كى توہين كى حالانكہ وہ بھى اس كا جواب دے سكتى تھى ليكن اس نے بردبارى سے كام ليا اور خاموش رہى اس سے اندازہ ہوتا ہے كہ عقلمنداور موقع شناس خاتون ہے اور مجھ سے محبت كرتى ہے ايسى صورت ميں يقينا اپنے فعل پر نادم ہوگا اور اگر بيوى كو قصور وار سمجھتا ہے تو اس كو معاف كردے گا اور اگر بلاوجہ ہى غصہ ہوگيا تھاتو اس كا ضميراس كو ملامت كرے گا _ اور بيوى سے معذرت خواہى كرے گا پس ايسى فداكار خاتون اپنے اس دانشمندانہ عمل كے ذريعہ نہ صرف يہ كہ چھوٹى نہيں ہوجائے گى بلكہ اس كے شوہر اور دوسروں كى نظر وں ميں اس كى عزت ووقار بڑھ جائے گا _
رسول صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : جو عورت اپنے شوہر كى بداخلاقيوں كے مقابلے ميں صبر و بردبارى سے كام ليتى ہے ، خداوند عالم اس كو حضرت آسيہ جيسا ثواب عطا كرے گا ''_ (102)
آنحضرت كا يہ بھى ارشادگرامى ہے كہ '' تم ميں سے بہترين عورت وہ ہے كہ جب اپنے شوہر كو خشمگين ديكھے تو كہے ميں تمہارى خواہشات كے سامنے سر جھكاتى ہوں جب تك تم راضى نہ ہوجاؤ گے ميرى آنكھوں سے نيند كو سوں دوررہے گى ''_ (103)
ايك اور موقعہ پر آپ فرماتے ہيں '' عفو و درگذر ، انسان كى عزت و بزرگى ميں اضافہ كرتاہے ، معاف كرنے كى عادت ڈالوتا كہ خدا تم كو عزيز ركھے ''_ (104)
---------------------------------
101_روزنام اطلاعات 8 جولائي سنہ 1970ئ
102_بحارالانوار ج 103 ص 247
103_بحارالانوار ج 103 ص 239
104_بحار الانوار ج 71 ص 419
source : shiastudies.net