اردو
Wednesday 26th of June 2024
0
نفر 0

امام زمانہ کے نائب خاص «حسین بن روح نوبختی» کا روز وفات

امام زمانہ کے نائب خاص «حسین بن روح نوبختی» کا روز وفات

 

نوبختی خاندان ایک ایرانی خاندان تھا. اس خاندان کے بزرگ علم و فضل کے سرمائے سے مالامال ہونے کے ساتھ ساتھ عباسی خلفاء کے ہمنشین بھی تھے چنانچہ سیاسی اور سماجی طور پر مقتدر اور اثر و رسوخ کے مالک تھے اور معاشی لحاظ سے خوشحال بھی تھے. اس خاندان کو معاشرے میں انتہائی بلند مقام حاصل تھا. چنانچہ نوبختیوں نے اپنی سیاسی، سماجی اور معاشی حیثیت اور علم و فضل کی بدولت مکتب امامت کی ترویج و ترقی اور اہل تشیع کی حمایت کے حوالے سے نہایت اہم کردار ادا کیا. ابوالقاسم حسین بن روح نوبختی کا کردار اس حوالے سے خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے.

سنہ 305 ہجری مین امام زمانہ (عج) کے دوسرے نائب خاص نے اپنی وفات سے قبل، امام زمانہ (عج) کے حکم پر حسین بن روح نوبختی کو نائب خاص مقرر کیا.

حسین بن روح تمام اسلامی فرقوں کے درمیان یکسان طور پر قابل اعتماد تھے، چنانچہ جب نائب ثانی محمد بن عثمان سے دریافت کیا گیا کہ ان کے بعد نائب خاص کون ہوگا تو انہوں نے جواب دیا: ابوالقاسم حسین بن روح نوبختی میرے جانشین ہونگے؛ وہ بقیة اللہ، امام زمانہ (عج) کے نمائندہ خاص ہیں؛ آپ (شیعیان اہل بیت (ع)) اور امام زمانہ (عج) کے درمیان رابطے کی ذمہ داری نبھائیں گے. وہ وکیل اور اور قابل اعتماد و اطمینان ہیں اور ہر لحاظ سے امین ہیں. اپنے امور میں ان سے رجوع کریں اور اپنی دشواریوں میں ان پر اعتماد کریں اور ان کا سہارا لیں. مجھے ہدایت ملی تھی کہ یہ امر آپ تک پہنچادوں اور میں نے ابلاغ کا فریضہ سرانجام دیا.

نائب امام زمانہ (عج) قید میں

حسین بن روح نوبختى نے اپنی نیابت کے پانچ سال (312 سی 317 تک) کا عرصہ عباسی بادشاہ مقتدر کے قیدخانے میں گذارا ہے.

مقتدر عباسی کی 25 سالہ سلطنت کے دوران 12 افراد نے وزارت کا عہدہ سنبھالا اور بعض افراد دو یا تین مرتبہ وزارت کے عہدےدار ہوئے. مقتدر کا دور لوگوں کے اموال و املاک کی ضبطی کا دور تھا. صورت حال یہ تھی کہ تین مرتبہ وزارت کا عہدہ سنبھالنے والے "ابوالحسن بن فرات" نے ضبط شدہ مال و دولت کے لئے ایک الگ دیوان خانہ قائم کیا اور وعدہ کیا کہ ہر روز ضبط ہونے والے اموال کا ایک حصہ عباسی بادشاہ ، اس کی والدہ اور بچوں کو ادا کرتا رہے گا. اس دور میں رسم یہ تھی کہ وزارت کا عہدہ ایسے فرد کو سونپا جاتا تھا جو حکومت کی مالی ضروریات پوری کرنے کی ضمانت دے دیتا تھا.

اب سوال یہ ہے کہ حسین بن روح کو قید و بند کی صعوبتین جھیلنی پڑیں؟ اور اس سوال کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے عباسی بادشاہ کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے اہل تشیع کی جانب سے ملنے والے خمس، صدقات اور زکواة کی رقوم حکومت کی تحویل میں دینے سے انکار کردیا تھا چنانچہ انہیں گرفتار کرکے 5 سال تک قید میں رکھا گیا.

حسین بن روح نیابت خاصہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کچھ عرصہ روپوش ہونے پر مجبور ہوئے اور روپوشی کے دور میں «شلمغانى»، نامی شخص ـ جو ابتداء میں نیک و صالح شخص تھا ـ ان کے نمائندے کی حیثیت سے عوام کے ساتھ رابطہ برقرار کیا کرتا تھا مگر کچھ عرصہ بعد اس کے عقائد میں فتور آیا اور حلولیت اور غلوّ کا شکار ہوا چنانچہ حسین بن روح نے اسے معزول کردیا.

مشہور شیعہ متکلم ابوسہل نوبختی نے حسین بن روح کی شجاعت، استقامت اور استواری کے بارے میں فرمایا:‌ «اگر دشمن قینچی کے ذریعے ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے بھی کرتے وہ انہیں امام زمانہ (عج) کی قیامگاہ کے بارے میں بتانے کے لئے آمادہ نہ ہوتے».

آخری ایام

حسین بن روح نوبختی نے اپنی وفات سے کچھ ہی روز قبل امام زمانہ (عج) کے فرمان پر علی ‌بن محمد سمری کو نائب خاص مقرر کیا جو اکابر اور خواص شیعہ میں سے تھے اور جن کی مدت نیابت تین سال رہی اور وہ سنہ 329 ہجری میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئے. اور ان کی وفات کے ساتھ ہی غیبت کبری کا آغاز ہوا.

وفات

حسین بن روح نوبختی ۱۸ شعبان سنہ ۳۲۶ ہجری کو انتقال کرگئے اور اس بزرگوار شخصیت کو بغداد کے محلہ‌ نوبختیہ کےبازار عطاران یا شورجہ میں سپرد خاک کردیا گیا. ان کا مزار آج بھی شیعیان اہل بیت (ع) کی زیارتگاہ ہے۔

منابع

خاندان نوبختی، عباس اقبال، تہران، ظہوری

آخرین امید، داود الہامی، قم، مکتب اسلام

تاریخ اسلام، شمارہ سیزدہم

بحار الانوار، جلد 51.

ترجمہ: ف.ح.مہدوی

 


source : www.aban.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف
غيبت و ظہور امام مہدي (عج)
مھدویت کا عقیدہ شیعہ اور اہل سنت کے نزدیک
اگر امام زمانہ(عج) تشریف لے آئیں تو
عقيدہ مہدويت صد در صد اسلامي ہے
فلسفہ انتظار اور عصرِ غیبت
کلمه مولا کے معني
امام مہدي (ع) کے والد کا نام
ظہور امام زمانہ (عج) کے لئےاستغاثہ؛ عراق اور ...
حضرت امام مھدی علیہ السلام کی سوانح حیات

 
user comment