بعض اذہان میں یہ سوال بھی گردش کرتا ہے کہ امام مہدی جب اس طرح غائب اورنظروں سے اوجھل ہیں توامت مسلمہ کو ان سے فائدہ کیا ہے؟
جواب:۔ جوشخص اس مسئلے میں دقت اورتحقیق کرتا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان صحیح روایات کومدنظر رکھے جو کہتی ہیں امام مہدی بہت سریع یا اچانک ظہورفرمائیں گے یعنی کسی مخصوص زمانے یا وقت کی تعین کے بغیراس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی ہر نسل ان ظہور مبارک کی منتظر رہے لہذااس مسئلہ میں تامل کرنے سے مندرجہ ذیل فوائد کا کشف کرنا مشکل نہیں ہے۔
۱۔ یہ چیز ہرمومن کو شریعت پر کاربند رہنے اوراس کے اوامر ونواہی کی پابندی کرنے کی طرف دعوت دیتی ہے اوراسے دوسروں پر ظلم کرنے اوران کے حقوق کو غصب کرنے سے باز رکھتی ہے۔
کیونکہ امام مہدی کے اچانک ظہور کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی اس حکومت کی بنیادرکھیں گے جس میں ظالم سے انتقام لیا جائے گا،عدل کو رائج کیا جائے گا اورظلم کو صفحہ ہستی سے مٹادیا جائیگا۔اگرکہاجائے شریعت اسلام جس کا دستور قرآن کریم ہے نے ظلم وزیادتی سے منع کردیا ہے پس وہی کافی ہے توہم کہیں گے حکومت سلطنت اورطاقت کے وجود کا عقیدہ رکھنا بہت قوی مانع شمار کیا جاتا ہے۔
صحیح میں آیا ہے کہ اللہ تعالی ٰ بادشاہ کے ذریعے وہ کچھ روکتا ہے جوقرآن کے ذریعے نہیں روکتا۔
۲۔ یہ چیز ہر مومن کودعوت دیتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو امام مہدی کے لشکر میں شامل کرنے ان کی پوری طرح حفاظت کرنے اپنی قربانی دینے اورشریعت الہیہ کو قائم کرنے کے لیے ان کی حکومت کو پوری زمین پر پھیلانے کیلئے ہر وقت اپنے آپ کو تیار اورآمادہ رکھے۔
کیونکہ اس سے مومن نے اندر باہمی تعاون اوراپنی صفوں کو منظم ومضبوط رکھنے کا شعور پیدا ہوتا ہے اس لیے کہ مستقبل میں وہ حضرت امام مہدی کے لشکر میں شامل ہونے والے ہیں
۳۔ یہ غیبت مومن کو اپنے فرائض خاص طور پرامر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضے کو جلد از جلد انجام دینے پرآمادہ کرتی ہے کیونکہ حضرت امام مہدی کے مددگاروں کے لیے فقط انتظار میں بیٹھے رہنا کافی نہیں ہے بلکہ عظیم اسلامی حکومت قائم کرنے اورظہور سے پہلے اس کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے امربالمعروف اورنہی عن المنکرکا فرفریضہ انجام دینا ضروری ہے۔
۴۔ امت مسلمہ جو زندہ اورموجود حضرت امام مہدی کا عقیدہ رکھتی ہے ہر وقت عزت اورکرامت کے احساس کے ساتھ زندی گزارے گی
اللہ تعالی کے دشمنوں کے سامنے اپنا سر تسلیم خم نہ کرے گی ان کی ظلم وزیادتی اورسرکشی کے سامنے نہیں جھکے گی کیونکہ اسے ہر لمحے امام مہدی کے کامیاب ظہور کا انتظار ہے لہذا وہ ذلت وپستی سے محفوظ رہے گی استکباری قوتوں اوران کے تمام آلہ کاروں کو حقیر اورمعمولی سمجھے گی
اوریہی احساس مقابلہ کرنے قربانی دینے اورپایدار رہنے کاایک بہت بڑا عامل ہے اوریہی اللہ اوراسلام کے دشمنوں کوخوفزدہ کئے ہوئے ہے اوریہی ان کے مسلسل خوف اورڈرکا راز ہے۔ اس لئے انہوں نے ہمیشہ نظریہ مہدویت کو کمزورکرنے کی کوشش کی ہے اوراس میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کے لیے قلموں کو خریداہے کہ انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے انہیں گمراہ کرنے اوراپنے صحیح نظریات سے منحرف کرنے اپنے فاسد عقائد کی ترویج کرنے کے لیے ان کے اندر ربابیت بہائیت ، قادیانیت، اوروہابیت جیسے نئے نئے فرقے پیدا کیے ہیں ۔
ان کے علاوہ ظہور امام مہدی کا عقیدہ رکھنے والا شخص آخرت میں بھی اس کے بہت سارے فوائد اورثمرات حاصل کرسکتا ہے ان میں سرفہرست اللہ تعالی کے عدل اوراس امت پرمہربان ہونے کا عقیدہ رکھنا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے بغیرکسی سہارے کے نہیں چھوڑدیا کہ دین سے اانحراف کودیکھ کے وہ مایوسی کا شکار ہوجائے بلکہ ان کے لیے امام مہدی کی قیادت میں دین کے تمام روئے زمین پر غالب ہونے کی امید برقراررکھی ہے۔
دوسرا فائدہ انتظار پراجروثواب ہے امام صادق سے ایک صحیح حدیث سے مروی ہے "ہمارے مہدی کا انتظار کرنے والا اپنے آپ کو راہ خدامیں خون میں لت پت کرنے والے کی مثل ہے"
اسی طرح کاایک فائدہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا پابندرہنا ہے جس میں وہ ابراہیم کی اپنے بیٹوں کو وصیت نقل کررہا ہے۔
یا بنی ان اللہ اصطفی لکم الدین فلا تمومن الا وانتم مسلمون
میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لئے دین کو منتخب کیا ہے پس نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ مسلمان ہو(البقرہ :۲۔۱۳۲)
اورہم پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ جو بندہ اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کئے بغیر مرجائے وہ جاہلیت والی موت مرتا ہے اورہمارے زمانے کے امام یہی امام مہدی ہیں ان سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات بھی ظاہر ہوجاتی ہے کہ "زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی"
source : www.abna.ir