اردو
Monday 17th of June 2024
0
نفر 0

حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے فرمایا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: میرا ایک ٹکڑا بہت جلد خراسان میں دفن ہوگا

وسائل الشیعہ کی حدیث:

قال رسول الله (ص): ستدفن بضعة منّي بأرض خراسان لا يزورها مؤمن الّا أوجب اللَّه تعالى له الجنّة و حرّم جسده على النّار
عنقریب میرے وجود کا ایک ٹکڑا سرزمین خراسان میں دفن ہوگا، بلا شبہ جو مؤمن اس کی زيارت کرےگا خداوند متعال اس پر جنت واجب فرمائے گا اور اس کے بدن کو آگ پر حرام قرار دے گا۔
الوافي، 1551 / 1۔ وسائل الشیعة، 437 / 10۔

عیون الاخبار کی حدیث:

قال رسول الله (ص): ستدفن بضعة منی بخراسان ما زارها مکروب الا نفس الله کربته ولا مذنب الا غفرالله ذنوبه۔

میرے وجود کا ٹکڑا بہت جلد خراسان میں دفن ہوگا کوئی بھی مصائب میں مبتلا یا گنہگار شخص اس کی زیارت نہیں کرتا سوائے اس کے کہ اللہ تعالی اس کے مصائب برطرف کرے گا اور اس کے گناہ معاف فرمائے گا۔

عیون اخبار الرضا، ج 2، ص 257۔

وضاحت:
یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے خاندان کے دو افراد کو اپنا "بضعہ" ہونے کا اعزاز بخشا ہے: سیدہ عالم وجود سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا اور امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام۔

.............

قال امام علی بن موسی الرضا علیه السلام: من زارنی علی بعد داری اتیته یوم القیامة فی ثلاث مواطن حتی اخلصه من اهوالها اذا تطایرت الکتب یمینا وشمالا، وعند الصراط، وعند المیزان۔
جو شخص غریب الوطنی کے عالم میں میری زیارت کے لیے آئے گا میں روزقیامت تین مقامات پر اس کی فریادرسی کے لئے آؤں گا اور اس کو قیامت کی وحشت سے خلاصی دونگا: اعمال نامے دائیں بائیں منتشر ہونے کے وقت، پل صراط سے گذرتے وقت، اور میزان میں اعمال کو جانچ پرکھنے کے وقت۔

(کامل الزیارات، ابن قولویه القمی، مکتبة الصدوق، ص 319; عیون اخبار الرضا، ج 2، ص 255; بحارالانوار، همان، ص 40)
.............

قال الرضا عليه السلام: لايکون المؤمن مؤمنا حتي تکون فيه ثلاث خصال: سنة من ربه، و سنة من نبيه صلي الله عليه و آله و سنة من وليه عليه السلام. فأما السنة من ربه فکتمان السر، و أما السنة من نبية صلي الله عليه و آله فمداراة الناس، و أما السنة من وليه عليه السلام فالصبر في البأساء و الضراء.

مومن واقعی وہ شخص ہے جس کے اندر یہ تین خصلتیں اور سنتیں پائی جائیں: ایک سنت اپنے پروردگار کی جانب سے، ایک سنت اللہ کے نبی (ص) کی جانب سے اور ایک سنت ولی خدا (ع) کی جانب سے۔ اور پروردگار کی سنت یہ ہے کہ وہ اسرار کی حفاظت کرے اور انہیں فاش نہ کرے، نبی کی سنت یہ ہے کہ وہ لوگوں سے رواداری کا سلوک اپنائے اور اللہ کے ولی (ع) کی سنت یہ ہے کہ وہ آرام و آسایش میں بھی اور فقر و تنگدستی، درد اور بیماری اور مختلف قسم کی سختیوں میں بھی صبر و استقامت اپنائے۔

بحارالانوار، ج 78، ص 334.

.............

قال الامام الرضا علیه السلام: ابلغ شيعتنا انهم اذا قاموا بما امروا انهم هم الفائزون يوم القيامة.
ہمارے شیعوں کو پیغام دو کہ اگر وہ خدا کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کریں تو قیامت کے دن فلاح پانے والے اور کامیاب لوگ وہی ہونگے۔

بحارالانوار جلد71 ص 179۔
.............
قال الرضا عليه السلام: من حاسب نفسه ربح، و من غفل عنها خسر، و من خاف أمن، و من اعتبر أبصر، و من أبصر فهم، و من فهم علم، و صديق الجاهل في تعب، و أفضل المال ما وقي به العرض، و أفضل العقل معرفة الانسان نفسه، و المؤمن اذا غضب لم يخرجه غضبه عن حق، و اذا رضي لم يدخله رضاه في باطل، و اذا قدر لم يأخذ أکثر من حقه.
جس نے اپنا محاسبہ اور خوداحتسابی کرے اس نے نفع پایا اور جس نے اس سے غفلت برتی اس نے نقصان اٹھایا، جو ڈرا اس نے امان پائی اور جس نے عبرت حاصل کی وہ بصیر و بینا ہوگیا اور جو بینا و بصیر ہوا وہ فہیم و سمجھدار ہوا اور جو جو سمجھدار ہوگیا وہ دانا اور عالم ہوگیا؛ اور جو جاہل کا دوست بنا وہ دشواری اور سختی سے دوچار ہوا اور بہتری مال و دولت وہ ہے جس کے ذریعے عزت و آبرو کا تحفظ کیا جائے اور سب سے برتر عقل خودشناسی اور معرفت نفس ہے۔ مؤمن کو جب غصہ آتا ہے تو غصہ اور غضب اس کو حق کے دائرے سے نکال باہر نہیں کرتا اور جب راضی اور خوشنود ہوجائے تو یہ رضا اور خوشنودی اس کو باطل میں داخل نہیں کرتی اور جب اس کو طاقت ملتی ہے تو اس کو اپنے لئے اپنے حق سے زائد نہیں لینا چاہئے۔
بحارالأنوار، ج 78، ص 352.
.............
قَالَ الامام الرِّضَا علیه السلام: مَنْ رَضِيَ عَنِ اللَّهِ تَعَالَى بِالْقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ.
جو شخص اللہ کی جانب سے تھوڑے رزق پر راضی ہوجائے اللہ اس کے تھوڑے سے عمل سے راضی ہوگا۔
بحارالأنوار ج 75 ص356.
.............

قال الامام الرضا علیه السلام: لیس منا من غَش مسلماً او ضره او ماکره۔
ہم سے نہیں ہے وہ جو کسی مسلمان کے کام میں ملاوٹ اور دھوکے سے کام لے، اس کو نقصان پہنچائے اور اس کے ساتھ مکر و فریب پر مبنی رویہ اپنا کر اس کے خلاف سازش کرے۔
عیون اخبار الرضا (علیه السلام) جلد 2 صفحه 29۔
.............
قال الامام الرضا علیه السلام: مَنْ طَلَبَ الأمْرَ مِنْ وَجْهِهِ لَمْ يَزَلَّ، فَإنْ زَلَّ لَمْ تَخْذُلْهُ الحيلةُ.
جو شخص کوئی کام انجام دینے کے لئے صحیح روش اپنائے وہ کبھی غلطی نہیں کرتا اور نہیں پھسلتا، اور اگر پھسل بھی جائے اور غلطی بھی کرے تو علاج کے راستے بند نہیں ہوتے۔
بحار الأنوار، ج 78، ص 356۔
.............

قال امام الرضا علیه‌السلام: ان لکل امام عهدا فی عنق اولیائه و شیعته و ان من تمام الوفاء بالعهد و حسن الاداء زیارة قبورهم۔
ہر امام اور رہبر کا اپنے پیروکاروں اور حبداروں پر ایک عہد ہوتا ہے اور بے شک اس عہد کی ادائیگی اور امام سے وفاداری کو نمایاں کردینے والا عمل اس (امام) کے مزار کی زیارت ہے۔
بحارالانوار، ج 100، ص 116۔

.............

قال امام الرضا علیه‌السلام: اللهم انک تعلم انی مکره مضطر فلا تؤاخذنی کما لم تؤاخذ عبدک و نبیک یوسف حین وقع الی ولایة مصر۔
بار خدایا: تو جانتا ہے کہ میں مامون کی ولیعہدی قبول کرنے پر مجبور اور ناچار ہوں پس میرا مؤاخذہ نہ کر جیسا کہ تو نے مصر کی حکومت قبول کرنے پر اپنے بندے اور نبی یوسف (ع) کا مؤاخذہ نہیں فرمایا۔
بحارالانوار، ج 49، ص 130.

 


source : www.alimamali.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی بعض کرامات
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
کیا حضرت خدیجہ(ع) کی رسول خدا(ص)سے ازدواج سے پہلے ...
ولایت علی ع قرآن کریم میں
امام کے سپاہی
امیر المومنین کا وہ خطبہ بیان کیجیےجو بغیر الف کے ...
مصحف امام علی علیه السلام کی حقیقت
حضرت زہرا و حضرت مہدي عليہما السلام
امام حسین (ع) کی ولادت

 
user comment