اللہ تعالي کي ذات ہر لحاظ سے بےنياز اور بےنہايت ہے اور اس کا علم ازلي اور ابدي ہے - وہ تمام چيزوں پر قادر ہے اور کوئي بھي چيز حتي سوئي کي نوک کے برابر بھي کوئي شي اس کے علم سے مخفي نہيں ہے - بشر کي تخليق کا مقصد تکميل اور اس کي سعادت اور خوش بختي ہے اور اللہ تعالي نے ہر طرح کے قوانين وضع کيۓ ہيں اور ان قوانين کي تبليغ کے ليۓ اس نے انبياء عليھم السلام کو مخلوق کي طرف بھيجا ہے -
بےشک احکامات الہي انسان کے ليۓ بےحد مفيد ہيں جو انسان کو سعادت اور کمال تک رہنمائي کرتے ہيں - اب انسان پر منحصر ہے کہ وہ ان احکامات اور مصلحت سے فائدہ اٹھا لے يا نہ - اس ميں کوئي شک نہيں کہ انسان کا علم بہت ناقص ہے اور ايک بڑے سمندر کے سامنے ايک قطرے کي مانند ہے - انسان کا علم بہت محدود ہے اور انساني غير مبہم کيفيت ميں انبياء نے انسان کي رہنمائي کي اور انسان کو اللہ تعالي کے احکامات کي تشريح کرتے ہوۓ ان کي پيروي کرنے کي تلقين کي - جب انسانوں کو انبياء نے ان احکامات کے بارے ميں بتانا چاہا تو انسان کي علم اور سمجھ کي استعداد بہت کم تھي اور وہ ان احکامات کو سمجھنے کے ليۓ تيار نہ تھا - بالکل اسي طرح جيسے گذشتہ صديوں کے انسانوں کے ليۓ موجودہ دنيا کے بہت سے واضح مسائل بالکل بھي قابل فہم اور درک نہيں تھے اور يہ سب انسان کے محدود علم کي دليليں ہيں - محدود انسان کيسے صلح اور فساد کے علم کے متعلق آگاہي حاصل کر پاۓ کہ جس علم نے خدا کے لامتناہي علم سے سرچشمہ ليا ہے اور دنيا کے تمام حقائق اسي ذات کے پاس ہيں اور اس سے کوئي بھي بات پوشيدہ نہيں ہے - انسان کہ جس کي معلومات سمندر کے قطرے کي مانند ہے ، انسان سے اس بات کي توقع نہيں کي جا سکتي کہ وہ خود اسرار دين ، احکامات اور قوانين الہي کو اس محدوديت کے ساتھ سمجھ پاۓ - انسان صرف اپني معلومات کے مطابق احکامات کے فلسفے کو سمجھنے کي طاقت رکھتا ہے نہ کہ ان تمام احکامات کو -
source : www.tebyan.net