اردو
Wednesday 13th of November 2024
0
نفر 0

حضرت امام مھدي عليہ السلام کے ظہور کي نشانياں

حضرت امام مھدي عليہ السلام کے ظہور کي نشانياں

جس کسي نے اس اساسي قوت اور بنيادي ڈھانچے کو بنام کشش اور جسماني ، مادي اور کائناتي اجزاء پر مشتمل اس مکمل نظام کو قابل يقين نام ديا ہے اور شايد يہ آيت [ جيسا کہ بعض مفسرين کے مطابق ] اس کي طرف اشارہ ہو -

" اللہ وہ ذات ہے جس نے آسمانوں کو تمہيں نظر آنے والے ستونوں کے بغير بلند کيا پھر اس نے عرش پر سلطنت استوار کي اور سورج اور چاند کو مسخر کيا، ان ميں سے ہر ايک مقررہ مدت کے ليے چل رہا ہے -(رعد: 2)

اس طرح خدا اس چيز پر قادر ہے کہ کرہ زمين کے روزانہ اور سالانہ دورانيہ [ طرز يا انتقال حرکت ] کو کم کر دے ، زمين کے طرز گردش[ وضعي گردش ] کے ايک دور کو دس برابر کرکے 240 گھنٹوں تک پہنچا دے اور اپنے محور کے گرد زمين کي سالانہ گردش کو دس برابر کرکے يعني کرہ زمين ہر سيکنڈ ميں 30 کلوميٹر فاصلہ طے کرتي ہے ، اسے وہ 3 کلوميٹر کم کر دے -

پس حضرت امام صادق عليہ السلام ابوبصير کي حيرانگي کو دور کرنے کي غرض سے فرماتے ہيں :

" جس طرح چاند نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ليۓ دو ٹکڑے ہو گيا [ اس متعلق سني اور شيعہ حلقوں سے متواتر اور يقيني روايات ہيں ] اور اس سے پہلے يوشع بن نون کے ليۓ سورج پلٹا [ قوي امکان ہے کہ کچھ گھنٹوں کے ليۓ کرہ زمين اپني وضعي حرکت ميں دائيں سے بائيں يعني مغرب سے مشرق واپس آئي ہو ] ،

پس آج ستارہ شناسي کے ماہرين [ وينس کے محقق ] اس بات کے معتقد ہيں کہ زھرہ سيارے کي حرکت کا انداز مشرق سے مغرب يعني زمين کے طرز حرکت کے برعکس ہے ، اس لحاظ سے سيارہ زھرہ پر سورج مغرب سے طوع اور اور مشرق ميں غروب ہوتا ہے - پس اللہ تعالي اس بات پر قادر ہے کہ زمين کے ليۓ چند گھنٹوں پر محيط ايسي حرکت کو يوشع بن نون کے زمانے ميں وجود ميں لاۓ اور ان سب سے اہم قيامت کا دن ہے کہ قرآن اس کے متعلق اس کي مقدار بتاتا ہے :

" آپ کے پروردگار کے ہاں کا ايک دن تمہارے شمار کے مطابق يقينا ہزار برس کي طرح ہے -" (حج:47)

اور فرماتا ہے :

" وہ آسمان سے زمين تک امور کي تدبير کرتا ہے پھر يہ امر ايک ايسے دن ميں اللہ کي بارگاہ ميں اوپر کي طرف جاتا ہے جس کي مقدار تمہارے شمار کے مطابق ايک ہزارسال ہے - " (سجده: 5)

سورج کا رک جانا

سورج کے رکنے يا پلٹنے کے عمل کو ہم سيد اسماعيل عقيلي کي تحرير سے بھي تائيد کر سکتے ہيں - وہ حضرت مھدي عليہ السلام کے ظہور کے متعلق ايک باب ميں لکھتے ہيں کہ

" اس کي ايک علامت ظہر سے عصر تک آسمان کے درميان ميں حرکت کيۓ بغير سورج کا رکنا ہے اور يہ آسمانوں کي حرکت ميں تبديلي کي ايک دليل ہے - (1) مورخين اور محدثين اس بات کو اس آيت کے حوالے سے لکھتے ہيں -

" اگر ہم چاہيں تو ان پر آسمان سے ايسي نشانياں نازل کر ديں جس کے آگے ان کي گردنيں جھک جائيں " (شعراء:4)

ابونصير نے کہا : ميں نے حضرت امام صادق عليہ السلام کو اس آيت کے متعلق کہتے سنا : " بہت جلد اللہ تعالي ان کے متعلق اس طرح کر ديں گۓ "-

ابونصير نے کہا : " يہ کون لوگ ہونگے "

حضرت عليہ السلام نے فرمايا : " بني اميہ اور ان کے احباب ہونگے "

ابونصير نے کہا : وہ نشاني اور آيت کيا ہے ؟

حضرت عليہ السلام نے جواب ديا :

" ابتداۓ ظہر سے لے کر عصر تک سورج کا رکنا اور ايک ايسے شخص کي صورت کا سينہ تک خارج اور ظاہر ہونا جس کا حسب و نسب جانا پہچانا ہے - سورج ميں يہ پديدہ سفياني دور ميں وقوع پذير ہو گا اور اس وقت سفياني اور ان کے خواص ہلاکت کو پہنچ جائيں گے - "

امام صادق عليہ السلام نے فرمايا : حضرت امام مھدي کے ظہور سے پہلے پانچ نشانياں وقوع پذير ہونگي -

1- آنحضرت کا آسماني صيحہ مکہ ميں داخل ہو گا اور خانہ کعبہ کي طرف سے ظاہر ہو گا اور جيسے ہي سورج بلند ہونے لگے گا تو اس سے پہلے منادي والا آواز لگاۓ گا کہ تمام اھل زمين و آسمان سن ليں :

" اے گروہ خلائق آگاہ ہو جاؤ کہ يہ مھدي آل محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ميں سے ہے - اسے رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے اجداد کے نام اور کنيت سے ياد کرو اور اس بارے ميں يہ آيت نازل ہوئي :

2- سفياني : وہ مکہ اور شام کے درميان واقع بے آب و گياہ بيابانوں سے باہر آۓ گا ، سفياني ايک بدصورت ، چيچک زدہ ،غير متوازن بدن اور نيلي آنکھوں والا آدمي ہے جس کا نام «عثمان بن عنبسه » اور وہ يزيد بن معاويہ کے بيٹوں ميں سے ہے - اس نے دمشق، حمص، فلسطين، اردن اور قنسرين جيسے شہروں کو اپني ملکيت بنايا -

3- مکہ اور مدينہ کے درميان سفياني لشکر کے 300 ہزار افراد بيابان ميں دھنس جائيں گے اور وہ خود بالآخر حضرت مھدي عليہ السلام کے لشکر کے افراد کے ہاتھوں بيت المقدس ميں مارا جاۓ گا -

4- قتل نفس زکيہ ، اور يہ آل محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ميں سے وہ لڑکا ہے جو رکن اور مقام کے درميان شھيد ہو گا -

5- يماني کا باہر آنا يمن ميں وقوع پذير ہو گا - بعض روايات ميں ہے کہ يماني ، خراساني اور سفياني ايک ہي وقت ميں نکليں گے يعني ايک ہي دن ، ايک ہي مہينے اور ايک ہي سال اور ان تين افراد ميں يماني زيادہ ھدايت کرنے والا ہو گا - وہ لوگوں کو حق کي طرف دعوت دے گا - 2

حوالہ جات :

1) کفاية الموحدين، سيد اسماعيل نوري عقيلي، مقاله رابعه،ظہور کي بعض علامتوں کے بارے ميں - منتهي الآمال، محدث قمي، فصل 7، ظہور کي بعض علامتوں ميں - تفسير نورالثقلين ذيل سوره شعراء.

2) مدرک قبل

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اسلامی عقیدہ ہے
عالم ہستی کے امیر کی جانب
احادیث رضوی کے آینہ میں امام مہدی (عج)
امام زمانہ (عج) کی چالیس حديثیں
ایک مصلح، دنیا جس کی منتظر ہے
دیگر آسمانی کتابوں میں بداھت وجود خدا
مہدویت، ایک اہم فلسفہ جو ایک قوم اور فرقے تک ...
مہدی موعود کا عقیدہ
آسمانی ادیان میں انتظار فرج کا عقیدہ
آخر الزمان سے کيا مراد ہے؟

 
user comment