دین اور کعبہ کا ربط
عَنْ اٴَبِي عَبْدِ اللّٰہِ (ع)قَالَ: لاٰ یَزَالُ الدِّینُ قَائِماً مَا قَامَتِ الْکَعْبَةُ۔
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ھیں :
"جب تک کعبہ قائم ھے اس وقت تک دین بھی اپنی جگہ بر قرار رھے گا"۔
یہ عمل منع ھے
محمد ابن مسلم کھتے ھیں کہ: میں نے امام صادق (ع) سے سنا آپ فرما رھے تھے:
قال الصادق (ع):
لاٰ یَنْبَغِي لِاٴَحَدٍ اٴَنْ یَاٴْخُذَ مِنْ تُرْبَةِ مَا حَوْلَ الْکَعْبَةِ وَإِنْ اٴَخَذَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئاً رَدَّہُ۔
" کسی شخص کے لئے یہ درست نھیں ھے کہ کعبہ اور اس کے اطراف کی مٹی اٹھائے اور اگر کسی نے اٹھا ئی ھے تو اسے واپس کر دے"۔
کعبہ کا پردہ
عَنْ جَعفر،عَنْ اٴَبیہِ علیھما السلام: اٴَنَّ عَلِیّاً کَانَ یَبْعَثُ بِکِسْوَةِ الْبَیْتِ في کُلِّ سَنَةٍ مِنَ الْعَرٰاقِ۔
امام محمد باقر (ع) نے فرمایا:
"بلا شبہ حضرت علی ابن ابی طالب(ع) ھر سال عراق سے کعبہ کا پردہ بھیجتے تھے "۔
امام زمانہ(ع) کعبہ میں
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحِمْیَرِیِّ اٴَنَّہُ قَالَ: سَاٴَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عُثْمَانَ الْعُمْرِیَّ -رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ - فَقُلْتُ لَہُ:رَاٴَیْتَ صَاحِبَ ھَذَا الْاٴَمْرِ؟فَقَالَ:نَعَمْ وَآخِرُ عَھْدِي بِہِ عِنْدَ بَیْتِ اللّٰہِ الْحَرَامِ وَھُوَ یَقُولُ:اللَّھُمَّ اٴَنْجِزْ لِي مَاوَعَدْتَنِي۔
عبد اللہ ابن جعفر حمیری کھتے ھیں:
"میں نے محمد بن عثمان عمری سے پوچھا کیا تم نے امام زمانہ(ع) کو دیکھا ؟انھوں نے جواب دیا ھاں!میںنے آخری بار انھیں کعبہ کے نزدیک دیکھا کہ حضرت (ع) فرما رھے تھے اے میرے اللہ !جس چیز کا تونے مجھ سے وعدہ کیا ھے اسے پورا فر ما "۔
حجر اسود
قَالَ رَسُولُ اللَّہِ (ص): اَلْحَجَرُ یَمینُ اللّٰہِ فِي الاٴَرْضِ،فَمَنْ مَسَحَ یَدَہُ عَلَی الْحَجَرِ فَقَدْ بٰایَعَ اللّٰہَ اَنْ لاٰ یَعْصِیَہُ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
"حجر اسود زمین میں خدا کے داہنے ھاتھ کے مانند ھے پس جو شخص اپنا ھاتھ حجر اسود پر پھیرے اس نے اس بات پر اللہ کی بیعت کی ھے کہ اس کی معصیت ونافرمانی نھیں کرے گا"۔
حجر اسود کو دور سے چومنا
عَنْ سَیْفٍ التَّمَّارِ قَالَ: قُلْتُ لِاٴَ بِي عَبْدِ اللّٰہِ اٴَتَیْتُ الْحَجَرَ الْاٴَسْوَدَ فَوَجَدْتُ عَلَیْہِ زِحَاماً فَلَمْ اٴَلْقَ إِلاَّ رَجُلاً مِنْ اٴَصْحَابِنَا فَسَاٴَلْتُہُ فَقَالَ:لاٰبُدَّ مِنِ اسْتِلاٰمِہِ فَقَالَ:إِنْ وَجَدْتَہُ خَالِیاً وَإِلاَّ فَسَلِّمْ مِنْ بَعِیدٍ۔
سیف ابن تمار کھتے ھیں"میں نے امام جعفرصادقں سے عرض کیا :
"میں حجر اسود کے قریب آیا وھاں جمعیت بھت زیادہ تھی میں نے اپنے ساتھیوں میں سے ھر ایک سے پوچھا کیا کروں ؟ سب نے جواب دیا کہ استلا م حجر کرو (حجر اسود کا بوسہ لو)۔میرا فریضہ کیا ھے؟امام نے اس سے فرمایا :اگر حجر اسود کے پاس مجمع نہهو تو اسے استلام کروورنہ اپنے ھاتھ سے دور سے اشارہ کرو "۔
عدل کا ظہور
عَنْ اٴَبِي عَبْدِ اللّٰہِ (ع)قَالَ:
اٴَوَّلُ مَا یُظْھِرُ الْقَائِمُ مِنَ الْعَدْلِ اٴَنْ یُنَادِيَ مُنَادِیہِ اٴَنْ یُسَلِّمَ صَاحِبُ النَّافِلَةِ لِصَاحِبِ الْفَرِیضَةِ الْحَجَرَ الْاٴَسْوَدَ وَالطَّوَافَ ۔
امام جعفر صاد ق(ع) فرماتے ھیں :
"جو سب سے پھلی چیز امام زمانہ (ع) اپنے عدل سے ظاھر کریں گے یہ ھے کہ ان کا منادی پکار کر کھے گا مستحبی طواف کرنے والے اور حجر اسود کو لمس کرنے والے حجر اسوداور اطواف کی جگہ کو واجبی طواف کرنے والو(ع) کے لئے خالی کردیں "۔
source : www.tebyan.net