علیکم السلاممسئلہ جانتے ہوئے اور خمس کے واجب ہوتے ہوئے خمس ادا نہ کرنا حرام ہے اور اس مال سے جس سے خمس ادا نہیں کیا لباس خرید کر یا مکان بنا کر اس میں پڑھی ہوئی نماز باطل ہے چونکہ لباس اور مکان غصبی مال سے ہیں۔ خمس سادات اور امام زمانہ کا حق ہے تو جب تک اسے ادا نہ کیا جائے تو سارا مال غصبی رہے گا۔لیکن جو خمس کے مسئلہ کو نہیں جانتا اور اس کے لیے جاننا بھی مقدور نہیں ہے اسے فقہی اصطلاح میں جاھل قاصر کہا جاتا ہے جاھل قاصر کے گناہ معاف ہیں لیکن جو مسئلے کو جان سکتا ہے اور جاننے کی کوشش نہیں کرتا اسے جاھل مقصر کہا جاتا ہے جاھل مقصر کا وہی حکم ہے جو مسئلہ جانتے ہوئے اس پر عمل نہ کرنے والے کا ہے۔ ایسا شخص بھی خمس نہ دینے کے مسئلہ میں گناہگار ہے اور کار حرام کا مرتکب ہو رہا ہے غصبی لباس اور مکان میں نماز ادا کر رہا ہے جو قابل قبول نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir