اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

کیا صدقات کو مساجد کے امور میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟

کیا صدقات کو مساجد کے امور میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟

مساجد انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں جو صدقات و خیرات کے لئے بکس لگائے جاتے ھیں او ر ان میں جمع شدہ رقم مسجد کے امور کو چلانے کے لئے خرچ کی جاتی ھے کیا ایسا کرنا درست ھے کیا مستحب صدقات مسجد کے لئے استعمال ھو سکتے ھیں قربانی کے جانوروں کی کھالیں جو مسجد کے نام پر جمع کی جاتی ھیں ان سے حاصل شدہ رقم مسجد کے لئے استعمال ھو سکتی ھے زکوۃ و فطرہ مسجد میں استعمال ھو سکتا ھے اغا سیستانی کے فتوی کے مطابق جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع دیں

ابنا: علیکم السلاممساجد کے عنوان سے جمع شدہ رقم کو مساجد کے امور میں خرچ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔مستحبی صدقات بھی مساجد کے امور میں خرچ کئے جا سکتے ہیں۔قربانی کی کھالوں کو بھی مساجد کے امور میں مصرف کرنا بلا مانع ہے۔زکات و فطرہ واجبی صدقات میں آتا ہے انہیں مساجد کے امور میں صرف کرنے کے لیے اپنے مرجع تقلید سے اجازت لینا ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
سوال کا متن: سلام عليکم. يا علي ع مدد. ....مولا علي ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے قرضہ لینا جائز ہے؟
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
خاتمیت انسانی تدریجی ترقی کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ...

 
user comment