اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

کیا صدقات کو مساجد کے امور میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟

کیا صدقات کو مساجد کے امور میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟

مساجد انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں جو صدقات و خیرات کے لئے بکس لگائے جاتے ھیں او ر ان میں جمع شدہ رقم مسجد کے امور کو چلانے کے لئے خرچ کی جاتی ھے کیا ایسا کرنا درست ھے کیا مستحب صدقات مسجد کے لئے استعمال ھو سکتے ھیں قربانی کے جانوروں کی کھالیں جو مسجد کے نام پر جمع کی جاتی ھیں ان سے حاصل شدہ رقم مسجد کے لئے استعمال ھو سکتی ھے زکوۃ و فطرہ مسجد میں استعمال ھو سکتا ھے اغا سیستانی کے فتوی کے مطابق جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع دیں

ابنا: علیکم السلاممساجد کے عنوان سے جمع شدہ رقم کو مساجد کے امور میں خرچ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔مستحبی صدقات بھی مساجد کے امور میں خرچ کئے جا سکتے ہیں۔قربانی کی کھالوں کو بھی مساجد کے امور میں مصرف کرنا بلا مانع ہے۔زکات و فطرہ واجبی صدقات میں آتا ہے انہیں مساجد کے امور میں صرف کرنے کے لیے اپنے مرجع تقلید سے اجازت لینا ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
زکوٰۃ کن چیزوں پر واجب ہوتی ہے ؟
عرش و کرسی کیا ھے؟
صراط مستقیم کیا ہے ؟
خداوند متعال نے سب انسانوں کو مسلمان کیوں نھیں ...
امام حسین علیہ السلام کون ہیں؟
کیاامام زمانه کے زنده هونے پر عقلی دلائل موجود ...
کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
فلسفہ اور اسرار حج کیا ہیں؟
قمہ زنی(خونی ماتم) کے پیچھے کس کا مخفی ہاتھ ہے؟

 
user comment