اردو
Tuesday 5th of November 2024
0
نفر 0

جب امام زمانہ (ع) علماء پر حجت ہیں تو پھر علماء کے فتووں میں اختلاف کیوں ہے؟

جب امام زمانہ (ع) علماء پر حجت ہیں تو پھر علماء کے فتووں میں اختلاف کیوں ہے؟

علیکم السلامیقینا امام زمانہ (ع) مراجع کے اوپر حجت ہیں لیکن حجت ہونے کا مطلب یہ تھوڑا ہے کہ ہر مسئلہ میں ان کی رہنمائی کرتے رہیں اور ہر مسئلہ کا جواب انہیں آکر بتاتے رہیں۔ حجت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جب کبھی وہ خلاف شریعت حکم دے دیں ایسا حکم جس سے دین کو خطرہ لاحق ہو یا جس کی وجہ سے قوم کو سنگین ضرر اٹھانا پڑے تو ایسی صورت میں وہ ان کی رہنمائی کریں گے جیسا کہ طول تاریخ میں کرتے بھی آئے ہیں۔ لیکن جزئی جزئی مسائل میں رہنمائی کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے اس لیے حلال محمد(ص) قیامت تک حلال اور حرام محمد(ص) قیامت تک حرام ہے جب اس کے برعکس کبھی کسی نے فتویٰ دینے کی جرئت کی تو وہاں امام ضرور اس کی رہنمائی کریں گے لیکن مستحب مکروہ یا مباح جیسے مسائل میں خود مجتہدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود تحقیق کریں اور فتویٰ دیں۔کہیں بھی مجتہدین کے درمیان حلال و حرام میں اختلاف نہیں ہے کہیں بھی مجتہدین کے درمیان دین کے اصلی مسائل میں اختلاف نہیں ہے اختلاف جہاں بھی ہے یا تو وہ استحباب اور کراہت میں ہے یا فرعی مسائل میں ہے جن سے دین پر کوئی حرف نہیں آتا اور یہ اختلاف طبیعی اور فطری ہے۔ زنجیر زنی یا علی ولی اللہ ان مسائل میں سے ہیں جن کا تعلق دین کے اصلی مسائل سے نہیں ہے بلکہ فرعی اور مباح مسائل سے ہے زنجیر زنی نہ واجب تھی اور نہ ہے علی ولی اللہ کا تعلق عقیدہ سے ہے کلمہ سے ہے جس کا تعلق علم عقائد سے ہے فقہ سے نہیں ہے اور یہ مسئلہ اصلا فقہ کے دائرہ سے ہی خارج ہے تشہد میں علی ولی اللہ کا پڑھنے کا مسئلہ ہمارا پیدا کردہ مسئلہ ہے ورنہ اصل نماز سے کوئی تعلق نہیں ہے خود نماز روزہ حج و زکات اسی عقیدہ پر استوار ہیں اگر ولایت پر عقیدہ ہے تو نماز صحیح ہے روزہ صحیح ہے بقیہ اعمال صحیح ہیں یہ عقیدہ ہے نہ فقہی مسئلہ، ہم زبردستی اس کو فقہی مسئلہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس بات پر مصر ہیں کہ حتما تشھد میں اسے داخل کیا جائے اور اس جملہ کو دھرایا جائے جبکہ خود نماز کی صحت اس پر قائم ہے اسے تشھد میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے نماز ایک فعل عبادی ہے جو جیسے رسول اور ائمہ سے نقل ہوئی ہے جیسے انجام دینا ہے۔ ولایت پر عقیدہ رکھنے والے عبادی مسائل میں چوں چراں نہیں کرتے۔اور اس سلسلے میں کہاں اور کس مجتہد نے جواب کا فتویٰ دیا اور کس نے حرمت کا؟ کہ آپ کہیں کے اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ کسی بھی مجتہد نے زنجیر زنی کو واجب نہیں قرار دیا حتی جواز کا بھی صریحا فتویٰ نہیں دیا جبکہ اس کے برخلاف زمانے کے حالات کے پیش نظر اس مباح فعل کی حرمت کا بہت ساروں نے فتویٰ دے دیا ہے۔برائے مہربانی مسائل کو سمجھنے کی کوشش کیا کریں اور جس مجتہد کی تقلید کرتے ہیں اس کی توضیح المسائل کا ایک بار ضرور مطالعہ کر لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اخلاص کے معني
مہدویت ، اتحاد بین المسلمین کی بنیاد
غيبت صغري کا آغاز
حضرت امام مھدی علیہ السلام کی سوانح حیات
مہدويت سے مراد کيا ہے؟
منجی عالم بشریت دین یہود اورزردشت کی روشنی میں
امام مہدی (عج) احادیث کے آینہ میں
انتظار کی حقیقت اور شیعوں کی پیش رفت
امام مہدی (عج) کے عقیدہ پر مسلمانوں کا اجماع
امام مہدی (عج) خطبہ غدیر میں

 
user comment