اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے؟

کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے؟

علیکم السلاماسلامی ممالک کے بنکوں سے سود لینا جائز نہیں ہے لیکن غیر اسلامی ملکوں کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے۔ اسلام میں صرف مضاربہ کی صورت میں پفرافٹ لینا جائز ہے مضاربے کا مطلب یہ ہے کہ بینک آپ سے اس شرط پر پیسہ لے کہ وہ اس سے کاروبار کریں گے اور اس سے حاصل شدہ فائدے میں آپ کو شریک بناتے ہیں تو اس صورت میں پیسہ دینے والا مضاربہ کے سود و زیان میں برابر کا شریک ہو گا۔ اور یہ اسلام میں جائز ہے اس میں ماہانہ سود کی رقم بھی معین نہیں ہوتی اور جتنا فائدہ ہو گا اس میں سے آپ اپنے سہم کی مقدار میں کے حقدار ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا انسان میں برزخ اور قیامت کی نعمتوں اورعذ اب ...
کیا اسلام سے پہلے لفظ " اللہ" کا استعمال ہوتا ...
افسانه غرانیق کیا هے؟
کیا شب قدر اختیار کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے؟
جناب قمر بنی ہاشم کے لیے بجائے ولادت کے طلوع کا ...
آدم عليہ السلام كونسى جنت ميں تھے
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟

 
user comment