اردو
Wednesday 24th of July 2024
0
نفر 0

کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے؟

کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے؟

علیکم السلاماسلامی ممالک کے بنکوں سے سود لینا جائز نہیں ہے لیکن غیر اسلامی ملکوں کی بنکوں سے سود لیا جا سکتا ہے۔ اسلام میں صرف مضاربہ کی صورت میں پفرافٹ لینا جائز ہے مضاربے کا مطلب یہ ہے کہ بینک آپ سے اس شرط پر پیسہ لے کہ وہ اس سے کاروبار کریں گے اور اس سے حاصل شدہ فائدے میں آپ کو شریک بناتے ہیں تو اس صورت میں پیسہ دینے والا مضاربہ کے سود و زیان میں برابر کا شریک ہو گا۔ اور یہ اسلام میں جائز ہے اس میں ماہانہ سود کی رقم بھی معین نہیں ہوتی اور جتنا فائدہ ہو گا اس میں سے آپ اپنے سہم کی مقدار میں کے حقدار ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حدیث میں آیا ہے کہ دو افراد کے درمیان صلح کرانا، ...
کیا ابوبکر اور عمر کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ...
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا قرضہ ادا کرنے کے لیے جمع کئے گئے پیسے پر خمس ...
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
زکوٰۃ کن چیزوں پر واجب ہوتی ہے ؟
عرش و کرسی کیا ھے؟
صراط مستقیم کیا ہے ؟
خداوند متعال نے سب انسانوں کو مسلمان کیوں نھیں ...

 
user comment