اردو
Thursday 18th of July 2024
0
نفر 0

کیا اسلام سے پہلے لفظ " اللہ" کا استعمال ہوتا تھا؟

لفظ " اللہ" عَلمَ اور ذات اقدس پروردگار کا مخصوص نام ہے۔ عرب، دوران جاہلیت میں بھی اس لفظ سے آشنا تھے۔
کیا اسلام سے پہلے لفظ " اللہ" کا استعمال ہوتا تھا؟

 لفظ " اللہ" عَلمَ اور ذات اقدس پروردگار کا مخصوص نام ہے۔ عرب، دوران جاہلیت میں بھی اس لفظ سے آشنا تھے۔
مکہ کے مشرکین خدا کا اعتقاد رکھتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود بتوں کو قرب الہی حاصل کرنے کا وسیلہ جانتے تھے، کہ سورہ زمر کی آیت نمب 3 اس مطلب کی دلات پیش کرتی ہے،[1] اس لحاظ سے یہ لفظ مبارک اسلام سے پہلے بھی لوگوں میں استعمال ہوتا تھا۔
عصر جاہلیت کے لبید نامی شاعر کہتا ہے:
الا کلّ شیء ما خلا اللہ باطل
وکلّ   نعیم لا محالة    زائل
" وجود اقدس الہی کے علاوہ ہر چیز باطل ہے اور ہر نعمت ناچار زائل ہونے والی ہے۔"
اور خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:" ولئن سالتھم مَن خلق السّماوات و الارض لیقولن اللہ[2]" " اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے تو کہیں کے کہ اللہ۔"[3] اسی مضمون کی، دوسری آیات بھی دلالت کرتی ہیں کہ جب مشرکین سے آسمانوں اور زمین کے خالق کے بارے میں سوال کرتے تھے تو وہ کہتے تھے اللہ ہے۔[4]
لیکن دوسرے ادیان کے درمیان، جن کی زبان عربی نہیں تھی، اللہ ان کی اپنی زبان میں استعمال ہوتا تھا۔ لفظ اسرائیل کے مانند کہ عبری زبان میں "اسرا" اور" ایل" کا مرکب ہے، بندہ خدا کے معنی میں ہے، کیونکہ " اسرا، بندہ اور "ایل" خدا کے معنی میں ہے۔[5]
مزید آگاہی کے لئے ہماری اسی سائٹ کے عنوان: معنای کلمة اللہ، سوال 2535( سائٹ: 2672) کا مطالعہ کریں۔ اس سوال کا تفصیلی جواب نہیں ہے۔
 
[1]۔ أَلا لِلَّهِ الدِّينُ الْخالِصُ وَ الَّذينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِياءَ ما نَعْبُدُهُمْ إِلاَّ لِيُقَرِّبُونا إِلَى اللَّهِ زُلْفى‌ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ في‌ ما هُمْ فيهِ يَخْتَلِفُونَ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدي مَنْ هُوَ كاذِبٌ كَفَّار"؛آگاہ ہوجاؤ کہ خالص بندگی صرف اللہ کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں، یہ کہکر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں گے۔ اللہ ان کے درمیان تمام اختلافی مسائل میں فیصلہ کردے گا۔ اللہ کسی بھی چھوٹے اور نا شکری کرنے والے کو ہدایت نہیں دیتا ہے۔"
۔[2]۔ لقمان، 25.
[3] ۔ خوئي، سيد ابوالقاسم، البيان في تفسير القرآن، ص 426، بي جا، بي تا.
[4]۔ عنكبوت، 61؛ زمر، 38؛ زخرف، 9.
[5] ۔ حسينى همدانى، عنكبوت، 61؛ زمر، 38؛ زخرف، 9.سيد محمد حسين، انوار درخشان، ج 1، ص 134، كتابفروشى لطفى، تهران، 1404 ق.


source : islamquest
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:
[ اللہ ]    

latest article

نماز کے تشہد میں کیوں علی ولی اللہ پڑھنے سے نماز ...
جب غدیر میں رسول نے علی ولی اللہ کی گواہی دے دی تو ...
قرآن مجید، خداوند متعال کے آخری نبی کا معجزه هے، ...
گانا گانا اور سننا حرام کیوں ہے؟
روز قیامت کیا ہوگا؟
کون لوگ عورت کے محرم ہیں؟
شیعہ کب وجود میں آئے؟
تحریک کربلا جاوداں کیوں ہے؟
کیا اسلام سے پہلے لفظ " اللہ" کا استعمال ہوتا ...
غیبت صغریٰ کا سلسلہ کیوں باقی نہ رہا؟

 
user comment