امام کي ولادت کے بعد دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے ليے امام حسن عسکري نے امام کو غيروں سے ہميشہ پوشيدہ رکھا البتہ خاص اصحاب کے سامنے امام کا تعارف کرواتے رہتے تھے چنانچہ امام عسکري کے صحابي احمد ابن اسحاق اور سعد الاشقري ايک دن حضرت امام حسن عسکري عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہو کر يہ پوچھنے کا پروگرام بنايا کہ امام سے سوال کريں گے کہ آپ کے بعد زمين پر خدا کي حجت کون ہو گا- امام حسن عسکري عليہ السلام نے فرمايا کہ تم جو دل ميں لے کر آئے ہو ميں اس کا جواب تمہيں ديئے ديتا ہوں- يہ کہہ کر آپ گھر تشريف لے گئے اور اپنے ساتھ ايک نہايت خوب صورت بچے کو ليکر آئے جس کي عمر تقريبا تين سال تھي- آپ نے فرمايا کہ ميرے بعد خدا کي حجت يہ ہے- اس کا نام محمد اور اس کي کنيت ابوالقاسم ہے- يہ خضر نبي طويل زندگي پائے گا اور ساري دنيا پر حکومت کرے گا- اس کے بعد احمد بن اسحاق کے جواب ميں خود امام مہدي نے فرمايا: انا حجة اللہ و انا بقية اللہ- ميں خدا کي حجت اور حکم خدا سے باقي رہنے والا ہوں- يہ سن کر احمد خوش و مسرور اور مطمئن ہو گئے-
يعقوب بن منقوش، محمد بن عثمان عمري، ابي ہاشم جعفري اور موسي بن جعفر بن وہب بغدادي کا بيان ہے کہ ہم حضرت امام حسن عسکري عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض کي مولا! آپ کے بعد امر امامت کس کے سپرد ہو گا؟ اور کون حجت خدا قرار پائے گا؟- آپ نے فرمايا کہ ميرا فرزند محمد ميرے بعد حجت اللہ في الارض ہو گا- ہم نے عرض کي مولا ہميں ان کي زيارت کروا ديجئے- آپ نے فرمايا وہ پردہ جو سامنے آويختہ ہے اسے اٹھاۆ- ہم نے پردہ کو اٹھايا تو اس سے ايک نہآيت خوب صورت بچہ جس کي عمر پانچ سال تھي برآمد ہوا اور وہ آ کر امام حسن عسکري عليہ السلام کي آغوش ميں بيٹھ گيا- امام نے فرمايا کہ يہي ميرا فرزند ميرے بعد حجت اللہ ہو گا- محمد بن عثمان کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت چاليس افراد تھے اور ہم سب نے ان کي زيارت کي- امام حسن عسکري عليہ السلام نے اپنے فرزند امام مہدي عليہ السلام کو حکم ديا کہ وہ اندر واپس چلے جائيں اور ہم سے فرمايا: "تم آج کے بعد پھر اسے نہ ديکھ سکو گے"- چنانچہ ايسا ہي ہوا اور امام حسن عسکري کي شہادت ے بعد غيبت صغري شروع ہو گئي- ( جاري ہے )
source : www.tebyan.net