''کھلی ہوئی گندمی رنگت،درازی مائل قد موزوں، کشادہ و روشن پیشانی، بلند بینی، جدا گانہ کشیدہ ابرو جیسے کھنچی ہوئی کمانیں، بری بڑی خوبصورت سرمگیں آنکھیں، کشادگی مائل سامنے کے دنداں جیسے چمکتے ہوئے تارے، دائیں عارض پر سیاہ تل، چہرہ ایسا روشن گویا کوکب دری، گھنی ریش، شانہ پر مہر نبوت (ص) کی طرح علامت، تہہ دار زانو، رنگت عربی،... سن مبارک ۴۰، ایک روایت کے مطابق ۳۰ اور ۴۰ کے درمیان،وقت عبادت خشوع الٰہی سے کندھوں کو جھکاتے ہوں گے،دوش پر دو سوتی عبائیں ہوں گی ،پیغمبر اکرم (ص) سے خُلق میں مشابہ ہوں گے خَلق۔ میں نہیں۔''
''گھنی ریش ،بڑی بڑی خوبصورت سرمگیں آنکھیں، سامنے کے دنداں جیسے چمکتے ہوئے تارے، رخ پر خال سیاہ ، بلند بینی، شانہ پر مہر نبوت (ص) کی طرح علامت،خروج کے وقت ان کے پاس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چوکور سیاہ ریشمی روئیں دار جھنڈا ہوگا جس میں (ایسی روحانی ) بندش ہوگی جس کی وجہ سے وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے لے کر ظہور مہدی(عج) تک کبھی نہیں پھیلا یا جاسکا ہو گا، اللہ تعالیٰ ۳۰۰۰ فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے، جو ان کے مخالفین کے چہروں اور کولہوں پر مارتے ہونگے، ظہور کے وقت ان کی عمر ۳۰ سے ۴۰ کے درمیان ہوگی۔''
اگر چہ روایات معصومین علیہم السلام کی بنا پر منقولہ پیرائے کے بعض مطالب سے ہمیں اختلاف ہے ۔ لیکن پھر بھی بنیادی مقصود سے افادے کے لئے یہ ایک خاصا اہم بیان ہے۔
source : www.tebyan.net