ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے قومی ٹی وی چینل پر گفتـگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات سے ہمیں اپنے اہداف حاصل ہوئے ہیں اور ہم نے یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکہ، ایرانی قوم کو اپنے مطالبات کے سامنے تسلیم ہونے پر مجبور نہیں کرسکتا- وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ جب جنیوا کا عبوری معاہدہ طے کیا گیا تو اس وقت سے ہم نے تقریبا سولہ مہینوں تک مذاکرات کئے اور اس دوران ہم نے کبھی بھی اپنے موقف سے پسپائی اختیار نہیں کی- انہوں نے کہا کہ لوزان مشترکہ بیان سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات پورے ہوتے ہیں اور ہم نے ان مذاکرات سے اپنے اہداف حاصل کئے ہیں- انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں یہ کامیابی، رہبرانقلاب اسلامی، عوام اور حکام کی حمایت کی مرہون منت ہے- انہوں نے کہا کہ علاقے کی سیکورٹی، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے- ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں دشمنوں کے پیدا کردہ بحران نے علاقے میں تشویش پیدا کردی تھی- وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم اپنے مسائل کو اپنے ہمسایہ ملکوں کو مشکل میں ڈال کر حل نہیں کریں گے اور ہمسایہ ممالک کی سیکورٹی پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کیاجائےگا- محمد جواد ظریف نے پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں کہا کہ ایران پر تین قسم کی پابندیاں عائد ہیں، سلامتی کونسل کی پابندیاں، امریکہ کی پابندیاں اور یورپی یونین کی پابندیاں- انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ موگرینی نے جو بیان پڑھ کر سنایا ہے اس کے مطابق، معاہدے پر عمل درآمد کے پہلے دن سے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام قرادادیں کالعدم قرارد دیے دی جائیں گی- وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، حتمی معاہدے پر نگرانی کرے گی اور اسکی وجہ یہ ہے کہ لوزان بیان کو سلامتی کونسل کی طرف سے ہی قانونی حیثیت ملے گی اور جو یہ کہا گیا ہے کہ بعد میں آنے والے امریکی صدر اس معاہدے کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں ایسا نہیں ہے بلکہ حتمی ایٹمی معاہدے پر سلامتی کونسل، نگرانی کرے گی اور اس صورت میں امریکہ میں بعد میں آںے والی حکومتیں بھی اسے کالعدم قرار نہیں دے سکیں گی -انہوں نے کہا کہ معاہدے کی منظوری کا دن، اس پر عمل درآمد کا دن نہیں ہے- محمد جواد ظریف نے کہا کہ اگر ہمارا مد مقابل، معاہدے کی مخالفت کرتا ہے تو ہم بھی اس کےجواب میں اپنے اقدامات روک دیں گے کیونکہ ہمارے پاس جو ایٹمی علم و دانش ہے وہ ہمارے سانئس دانوں کی محنت کا نتیجہ ہے اور کوئی اسے ہم سے چھین نہیں سکتا- قابل ذکرہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے گذشتہ جمعرات دو اپریل کو لوزان میں مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ ایران کو پانچ ہزار سے زائد سنٹری فیوج مشینیوں سے تین اعشاریہ چھے سات فیصد کی حدتک، یورینیم کی افزودگی اور تمام ایٹمی تنصیبات کو باقی رکھنے کا حق ہوگا اور فوردو تنصیبات بھی ایٹمی اور تحقیقاتی مرکز میں تبدیل ہوجائیں گی-
source : abna