اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

امام مہدی (عج)خطبہ غدیر میں

۱- عالم اسلام میں حج کا حکم عام اور ایک لاکھ سے زائد افراد کا مکہ کی طرف روانہ ہونا ۲ -آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت علی ع کو یمن و نجران کی طرف بھیجا آپ بارہ ہزار احرام باندھے مسلمانوں کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے کشف الیقین ص ۲۳۸ ۳
امام مہدی (عج)خطبہ غدیر میں

سلسلہ امامت امام علی سے امام مہدی عج تک:

 ۱- عالم اسلام میں حج کا حکم عام اور ایک لاکھ سے زائد افراد کا مکہ کی طرف روانہ ہونا ۲ -آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت علی ع کو یمن و نجران کی طرف بھیجا آپ بارہ ہزار احرام باندھے مسلمانوں کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے کشف الیقین ص ۲۳۸ ۳- مناسک حج ادا ہوئے اور عرفات میں ایک حکم نازل ہوا ۔ ۴ -پیغمبر اکرمصل نے حضرت علیع کی ولایت کے اعلان کے لئے اسباب مہیا کئے ۵ -حج کی ادایئگی کے بعد پیغمبر اکرمصل کی طرف سے بلالرض نے اعلان کیا کل ناتوان افراد کے علاوہ کوئی نہ رہے سب حرکت کریں تا کہ معین وقت میں غدیر خم میں حاضر ہوں امالی الصدوق ص ۳۵۴

واقعہ غدیر بلاشبہ طول تاریخ میں ۱۰ھجری میں حج محمدی کی مانند عظیم الشان انداز سے دوبارہ حج کے مناسک انجام نہیں پائے ایسا حج کہ جسے آخری بار اشرف المخلوقات فخر کائنات اور خاتم الانبیاء نے کیا اور ھر طرف سے ایک لاکھ سے زائد آپ کے عاشقوں کا ہجوم آپ کے اردگرد پروانوں کی مانند موجود تھا، آخری طواف کے بعد جب سب لوٹنے کے پروگرام میں تھے ایکدم حضرت جبرائیل نازل ہوئے اور تین پیغام دئیے :اے پیغمبر جو آپ کو حکم دیا گیا ہے اسے ابلاغ کریں، اگر آپ نے الھی حکم کو ابلاغ نہ کیا گویا آپ کی رسالت مکمل نہیں ہوئی اور اللہ تعالی آپ کو بدخواھوں کے شر سے محفوظ رکھے گا مائدہ ۶۷آیت ابلاغ حالانکہ ا سے قبل بھی پیغمبر اکرمصل بارھا مسئلہ ولایت اور اپنی جانشینی کا موضوع مطرح کرچکے تھے تو آپ نے حکم دیا کہ سب کے سب وادی غدیر میں ان کے پاس جمع ہوں، آگے بڑھنے والے لوٹ آئیں، پیچھے رہ جانے والے پہنچ آئیں، اونٹوں کی پلانوں سے آپ کے لئے ایک منبر تیار کیا گیا اور سب خاتم الانبیا کی پاکیزہ لسان سے کلام وحی سننے کے لئے مشتاق تھے یہ حکم اتنا اھم اور دقیق تھا کہ لوگوں کے قبول نہ کرنے کا خوف ، منافقوں کا شور و غوغا اور موسم کی گرمی اور دیگر مشکلات اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہ تھیں ۔ ۔ ۔ حضرت علی ع کی ولایت اور جانشینی کا اعلان پیغمبر اکرمصل نے ہمیشہ کی مانند اللہ تعالی کی حمد و ثنا کے ساتھ خطبہ کا آغاز کیا پھر آپ نے اپنی تیس۲۳ سالہ رسالت کے معارف سے آگاہ کیا اور لوگوں کو ان کے دین کی عظمت کی طرف رہنمائی لیکن یہ سب کچھ ایک پیغام کے لئے ایک تمہید تھی اور وہ یہ تھا کہ: اے لوگو! یہ آخری جگہ ہے کہ جہاں میں تمہارے درمیان کھڑا ہوں اور بات کررہا ہوں، پس میری بات سنو اور فرمان سمجھو اور اپنے پروردگار کے مدمقابل سرتسلیم خم کرو وہی خدا عزیز و اعلی کہ جو تمہارا رب ،ولی اور معبود ہے اور اس کے بعد اس کا پیغمبر محمد کہ جو تمہارے درمیان کھڑا ہے اور بات


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسمانی ادیان میں انتظار فرج کا عقیده
حکومت مهدي پر طايرانه نظر
حضرت زھرا (س) اور حضرت مہدی (عج)
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
زمانہٴغیبت میں ہماری ذمہ داریاں
امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...
معرفت امام کے بغیر موت جاہلیت کی موت/ ایک مناظرہ ...
ظہور مہدی (ع) کا عقیدہ اسلامی عقیدہ ہے
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
کیا غیر معصوم کو امام کہنا جائز نہیں ہے؟

 
user comment