۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل میں جھڑپوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مسلح افراد کے ایک گروہ نے ایک اہم پارلیمانی عہدیدار کے گھر پر حملہ کردیا-افغانستان کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ منگل کی رات کابل میں سیکورٹی اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں میں چند حملہ آور زخمی بھی ہوئے ہیں-درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ کابل میں مختلف سفارتخانوں کے پاس سے کئی دھماکوں کی آوازیں سنیں گئی ہیں جس کے بعد افغانستان کے سیکورٹی اہلکاروں کو کابل کے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے- طالبان نے کابل میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے- طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا ہے کہ اس گروہ کے افراد نے منگل کی رات " ربانی" گیسٹ ہاؤس پر حملہ کر کے غیرملکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک یا زخمی کر دیا ہے- انھوں نے اس حملے میں مرنے والوں کی صحیح تعداد کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا ہے- کابل میں طالبان کے حملوں میں ایسے عالم میں شدت آئی ہے کہ اس گروہ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ موسم بہار سے، افغانستان میں ملکی و غیر ملکی فوجیوں پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جائیں گے-
source : abna