احادیث اہل سنت کے منابع حدیث سے نقل ہوئی ہیں اور احادیث کا ترجمہ بھی عربی عبارت کے عین مطابق ہے اور ان احادیث میں بیان ہونے والے عقائد لازماً مکتب اہل بیت (ع) کے عقائد سے مطابقت نہیں رکھتے اور بعض جگہوں پر ان مسائل میں ہمارا اختلاف ہے اور چونکہ کوشش کی گئی ہے کہ اہل سنت کے ہاں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور، ان کے ظہور کی حقانیت، ان کی عصمت اور ان کی ذریت فاطمہ و علی سے ہونا مقصد تها لہذا احادیث کو عینا نقل کیا گیا ہے.
وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ
یہ نا قابل انکار حقیقت ہے کہ ہر شخص اپنی جدو جہد سے امام نہیں بن سکتا خدائے تعالیٰ جس کو چاہے اس منصب کے لئے منتخب فرمالیتا ہے. امام مہدی علیہ السلام بارہویں امام ہیں اور حضرت حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین ابن علی علیہم السلام کے فرزند ہیں گویا ان کے جد امجد علی ابن ابیطالب علیہ السلام اور جدّّۀ ماجدہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہیں اور حضرت رسول اللہ نے فرمایا ہے:
ان الله جعل ذرية کل نبي من صلبه و جعل ذريتي من صلب علي بن ابي طالب (عليهما السلام)
بے شک خداوند متعال نے ہر نبی کی ذریت اس کے اپنے صلب سے قرار دی اور میری ذریت علی ابن ابیطالب علیہما السلام کے صلب سے قرار دی ہے.
یہاں اس نبی کے اقوال اہل سنت کے راویوں اور محدثین سے نقل کئے جارہے ہیں جو بولتے ہیں تو مصدر وحی سے متصل ہوکر بولتے ہیں اور انسانی معاشروں اور احکام دین یا بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے ان کی کوئی بھی پیشین گوئی خدا کی طرف سے وحی پر مبنی ہوتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ نبی اکرم (ص) کا انکار اور آپ (ص) کے ارشادات کا انکار خدا اور اس کے فرامیں و ارشادات کا انکار ہے اور یہ انکار باعث کفر ہے. چنانچہ انکار مہدی علیہ السلام کا انکار کفر ہے کیونکہ
وما ينطق عن الهويٰ ان هو الا وحي يوحي (نجم)
(حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) جو بولتے ہیں اپنی طرف سے نہیں بولتے آپ جو بولتے ہیں وحی کی بنیاد پر بولتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وحی کی ایک قسم آیات پر مشتمل ہے اور وہ قرآن کی تشکیل کرتی ہے اوردوسری قسم اتصال کی صورت میں ہے اور جو فیوضات اتصال کی بنا پر رسول اللہ الاعظم (ص) پر وارد ہوتے ہیں وہ وحی کی دوسری قسم ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ جو بولتے یا کرتے ہیں وہ آپ (ص) کے قلب پر وارد ہوتا ہے. جو آیات ہیں ان سے قرآن کی تشکیل ہوتی ہے اور جو دیگر ارشادات ہیں وہ تفسیر آیات اور بیان احکام ہے یا پھر قیامت تک کے حوادث و وقائع کی پیشین گوئیاں ہیں.
ظاہر ہے کہ حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں احادیث من جانب اللہ ہیں۔ اس لئے انکار مہدی علیہ السلام کو کفر قرار دیا گیا ہے کیونکہ آیات الہٰی اور احادیث رسول کا انکار لازم آتا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مہدی موعود علیہ السلام کی ضرورت ظہور سے متعلق کئی طریقوں سے تفصیل کے ساتھ خبریں دی ہیں۔ چنانچہ دارقطنی ‘ طبرانی‘ ابو نعیم‘ حاکم وغیرہ نے ابن مسعود سے روایت کی ہے کہ:
قال رسول الله (ص) لا يذهب الدنيا حتيٰ يبعث الله تعاليٰ رجلاً من اهل بيتي يواطئ اسمه اسمي ...
دنیا ختم نہ ہوگی جب تک کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسے شخص کو مبعوث نہ کرے جو میرے اہل بیت (ع) سے ہوگا اس کا نام میرے نام کے جیسا ہوگا۔
احمد بن حنبل نے مسند میں ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ:
قال (ص) لا تقوم والساعة حتي يملک رجل من اهل بيتي ...
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہ ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت سے ایک شخص دنیا پر حکومت نہ کرے
اور ابو داﺅد نے بھی اس طرح کی ایک روایت نقل کی ہے:۔
عن زر بن عبدالله عن النبي (ص) قال لو لم يبق من الدنيا الا يوم واحد لطول الله ذالک اليوم حتيٰ يبعث رجلا من اهل بيتی يواطئ اسمه اسمي...
اگر بالفرض دنیا ختم ہونے کو ایک ہی دن باقی رہ جائے تو اللہ تعالیٰ اس ایک ہی دن کو اتنا طویل فرمادےگا کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص مبعوث ہوجائے جس کا نام میرے نام کے مشابہ ہوگا۔
العرف الوری فی اخبار المہدی میں ابن ماجہ اور حاکم اور ابو نعیم کے نے ثوبان سے روایت کی ہے:
ثم يحي خليفة الله المهدي فاذاسمعتم به فاتوه فبايعوه ولو حبو اعلی الثلج فانه خليفة الله المهدي
پھر اللہ کا خلیفہ مہدی آئےگا پس جب تم اس کی خبر سنو تو ان کے پاس جاﺅ اور ان کی بیعت کرو اگرچہ کہ تمہیں برف پر سے رینگتے ہوئی جانا پڑے بی شک مہدی اللہ کا خلیفہ ہے۔
اس حدیث شریفہ سے ثابت ہے کہ مہدی علیہ السلام خلیفة اللہ ہیں۔ اور ان کی بیعت فرض ہے کیونکہ فبایعوہ“ کا مستفاد یہی ہے اور ” لوحبوا علی الثلج“ کے الفاظ تاکید اکید اور ” فانہ خلیفة اللہ“ کے الفاظ توجیہ فرضیت پر دلالت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی روایات بھی ملتی ہیں جن سے حضرت مہدی علیہ السلام کا معصوم عن الخطا ہونا ثابت ہوتا ہے چنانچہ اکابراہل سنت نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ حضرت رسول اللہ (ص) نے فرمایا۔
المهدي مني يقضوا اثري ولا يخطئ
مہدی علیہ السلام میری اولاد سے ہوگا میرے نقش قدم پر چلےگا خطا نہ کرےگا
source : abna