دو لفظ" واقعیت "اور" حقیقت"، بہت سے مواقع پر ہم معنی و مترادف ہیں اور ان دونوں الفاظ کو ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید اصطلاح میں عام طور پر خود واقعیت اور نفس الامر " واقعیت" اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن " حقیقت" اس ادراک کو کہتے ہیں جو واقع کے ساتھ مطابقت رکھتی ہو۔ اسلامی فلسفہ کی بنیاد پر، اولاً: حقیقت کا وجود اس طرح واضح ہے کہ اس کا انکار اس کے اثبات کا سبب بن جاتا ہے۔ ثانیاً: حقیقت ثابت و دائم ہے، یعنی مفہوم و محتوای ذہنی کی مطابقت، اپنے واقع اور نفس الامری کے ساتھ عارضی نہیں ہوسکتی ہے، بلکہ یہ دائمی ہے۔
تفصیلی جوابات
دو لفظ" واقعیت "اور" حقیقت"، بہت سے مواقع پر ہم معنی و مترادف ہیں اور ان دونوں الفاظ کو ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید اصطلاح میں عام طور پر خود واقعیت اور نفس الامر " واقعیت" اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن " حقیقت" اس ادراک کو کہتے ہیں جو واقع کے ساتھ مطابقت رکھتی ہو۔ اس بنا پر کہ واقعیت اور حقیقت کے درمیان فرق رکھا جائے، واقعیت کے بارے میں یہ بحث نہیں کی جاتی ہے کہ کیا واقعیت ثابت ہے یا عارضی، کیونکہ واقعی اور نفس الامری امور ممکن ہے دائمی اور ابدی ہوں، جیسے: اصل حرکت و تغییر مادہ، اور ممکن ہے عارضی ہوں، جیسے: خاص مادی واقعیات جو مادی اجزا کے روابط سے متعلق ہیں۔ جو کچھ قابل بحث اور اختلاف نظر ہے، وہ حقیقت کے بارے میں ہےکہ کیا حقیقت نسبی ہے یا ثابت۔
اس سلسلہ میں کہ حقیقت ثابت ہے یا نسبی، ابتداء دیکھنا چاہئے کہ حقیقت کیا ہے؟ اور واقعاً، حقیقت کے ثابت یا نسبی ہونے کے اختلاف کا سرچشمہ، تعریف حقیقت پر اختلاف ہے۔
اسلامی فلسفہ میں، جو یونانی فلسفہ سے متاثر ہے، حقیقت، مطابق واقع ادراک کے معنی میں ہے۔ جو بھی قضیہ مطابق واقع ہو، وہ حقیقت ہے۔ اس فلسفہ کی بنا پر اولاً: حقیقت فی ا لجملہ وجود رکھتی ہے، کیونکہ حقیقت کا انکار اس کے اثبات کا سبب بن جاتا ہے، یعنی اگر کوئی یہ کہے کہ ہمارے تمام ادراکات خلاف واقع ہیں، تو اس نے خود ایک حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔ ثانیاً حقیقت، ثابت اوردائمی ہے، یعنی مفہوم و محتوی ذہنی کا اپنے واقع اور نفس الامر سے مطابقت، عارضی نہیں ہوسکتی ہے، بلکہ دائمی ہے۔ البتہ حقائق کا دوام ثانیاً: یقینی حقائق سے متعلق ہے، نہ احتمالی سے۔
لیکن بہت سے دانشور، حقیقت کو ادراک کے واقع کے ساتھ مطابقت کے معنی میں نہیں جانتے ہیں، بلکہ حقیقت کی ایک اور تعریف پیش کرتے ہیں۔ بعض، جیسے: پازیٹیوازم والے یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ " حقیقت کے معنی ایک زمانہ میں تمام اذہان کا ایک قضیہ پر توافی ہے۔" پریگماٹیزم والوں کے مانند دوسروں کے مطابق حقیقت" ایک ایسی فکر ہے جو عمل میں مفید اچھے اثرات ڈالے۔" ایک دوسرے گروہ کے مطابق حقیقت" وہ فکر ہے جسے تجربے نے ثابت کیا ہو۔"۔ ۔ ۔
ان تمام نظریات کی مشترک مشکل یہ ہے کہ یہ سب سفسفہ اور البستی نظریہ پر منتہی ہوں گے، کیونکہ ان تمام نظریات میں واقع کو حاصل کرنے کا انکار کیا گیا ہے، یہ سوفسطائیوں کے اشکالات سے نجات پانا چاہتے تھے لیکن خود ان کے ہی دام میں پھنس گئے ہیں۔ البتہ جو لوگ حقیقت کو مطابقت با واقع کے معنی میں قبول نہیں کرتے ہیں، وہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی ثابت حقیقت نہیں ہے بلکہ حقیقت نسبی ہے۔[1]
--------------------------------------------------------------------------------
[1]۔ ملاحظہ ہو: مطهری، مرتضی، اصول فلسفه، ج 1، ص 103 - 108، دفتر انتشارات اسلامی، قم، بیتا
source : islamquest