ايک مرتبہ پيغمبر اسلام (ص) خانہ کعبہ کے نزديک نماز ميں مشغول تھے- ابوجہل اور اس کے کچھ ساتھيوں نے ديکھ ليا- ابوجہل نے اونٹ کي اوجھڑي منگوائي- پيغمبر (ص) جب سجدے ميں گئے تو ان لوگوں نے اوجھڑي کو آنحضرت (ص) کے سر پر ڈال ديا- اس ميں اتنا وزن تھا کہ آنحضرت (ص) سجدے سے سر نہ اٹھا سکتے تھے- کسي نے آپ کے گھر اطلاع دي- حضرت فاطمہ (س) دوڑي ہوئي تشريف لائيں اور بابا جان کي مدد کي- پيغمبر اسلام (ص) کو کفار کے شر سے کبھي زخم آ جاتا تھا تو آپ اپنے ہاتھوں سے دھو کر مرہم پٹي کرتي تھي-
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں- وہ صفات فاضلہ اور اسرار نبوت کي حامل تھيں- پيغمبر اسلام (ص) اپني بيٹي کي بہت تعظيم کرتے تھے- جب کبھي فاطمہ (س) پيغمبر (ص) کي خدمت ميں حاضر ہوتي تھيں، بيٹي کو پيار کرتے اور انہيں اپني جگہ بٹھا ديتے تھے- يہ اس لئے نہيں کہ وہ آپ کي چہيتي بيٹي تھيں بلکہ حضرت فاطمہ (س) کي قدر و منزلت ان کي عفت و عظمت کے سبب تھي-
حضرت فاطمہ زہرا (س) سن (رشد) کو پہنچيں تو قريش کے صاحب ثروت و شہرت افراد نے پيغمبر اسلام (ص) کے حضور جا کر نکاح کي خواہش ظاہر کي- آپ فاطمہ (س) سے ايک ايک نام لے کر ان کي رائے معلوم کرتے تھے- حضرت فاطمہ (س) نام سن کر اظہار ناپسنديدگي کرتے ہوئے منہ پھير ليتي تھيں- پيغمبر اسلام (ص) خود سمجھتے تھے کہ ان ميں فاطمہ (س) کا (کفو) ايک بھي نہيں ہے تا ہم دنيا والوں کو تعليم ديني تھي کہ بيٹي کي رائے کے خلاف اس کي شادي نہ کرو-
حضرت علي (ع) کو بعض افراد نے مشورہ ديا کہ " آپ فاطمہ (س) سے نکاح کے ليے پيغمبر (ص) عرض کيجيے-"
source : tebyan