دجال چاہے ايک شخص کا نام ہو يا کسي قوت کا، ليکن مسلمانوں کے منابع ميں اس کا کي اجمالي تصوير کشي ہوئي ہے- اميرالمۆمنين (ع) سے منقولہ ايک روايت کے مطابق دجال اس وقت خروج کرے گا جب:
لوگ نماز کو ترک کريں، امانتيں ضائع کي جائيں، جھوٹ حلال ہوجائے، سودي معاملات عوام کا معمول بن جائيں، رشوت خوري، مضبوط عمارتوں کي تعمير، دنيا کے عوض دين فروشي عام ہوجائے، کم عقل اور سفيہ برسر اقتدار آئيں، عورتوں سے سياسي اور معاشرتي مسائل ميں مشورہ لانا رائج ہوجائے، لوگ اپنوں سے رشتہ توڑيں اور منہ موڑيں، زندگي کے کاموں ميں ہويٰ و ہوس کي پيروي کي جائے، لوگوں خونريزي اور کشت و خون کے سلسلے ميں جري ہوجائيں، بردباري اور حلم کو کمزوري سمجھا جائے، ظلم و جبر کو فخر و اعزاز کا سرمايہ سمجھا جائے؛ اس زمانے کے حکام فاسق اور گنہگار ہيں، حکومتوں کے وزراء ظالمين ميں سے ہيں، خائنين کي تعداد ميں اضافہ ہوگا، قراء قرآن فاسق ہيں، لوگوں سے زبردستي شہادت دلوائي جائے گي، گناہ اعلانيہ ہونگے، حيا معاشروں سے اٹھ جائے گي، تہمت اور بہتان تراشي لوگوں کے درميان رواج پائے گي، سرکشي اور طغيان اعلانيہ ہوگا، قرآن کو زرين اوراق پر چھاپا جائے گا اور زرين جلدوں ميں شائع کيا جائے گا- مساجد کي خوبصورتي پر ہي خاص توجہ دي جائے گي اور اس کے مضمون اور معاني پر توجہ نہ دي جائے گي- مساجد کے منار بلند سے بلند تر کئے جائيں گے، کافرين، خدا سے دور ہونے والے افراد اور شر پسند افراد معاشروں ميں معزز گردانے جائيں گے، لوگ باطل کے راستے ميں کوشاں ہونگے، اور ہوائے نفس کي پيروي کي خاطر نئے نئے راستے تلاش کريں گے، عہد شکني رائج ہوجائے گي، عورتيں مردوں کے ساتھ مل کر حرص و طمع کي رو سے تجارتي کاروبار ميں شريک ہونگي، فاسق افراد کي صدا پسند کي جائے گي، قوموں کے پس افراد ان کے رئيس و حاکم بنيں گے، لوگ بدکاروں اور شرپسندوں سے خائف ہونگے، جھوٹوں کي مختلف مجامع (فورموں) ميں مسلسل تائيد و تصديق ہوگي، خائنين اور غدار لوگوں کے امين قرار پائيں گے، آواز خوان اور گويوں کي تربيت کي جائے گي، لوگ اپنے اسلاف پر لعنت بھيجيں گے، عورتيں زينوں پر سوار ہونگي، مرد عورتوں کے شبيہ ہونگے اور عورتيں مردوں کي، لوگ شہادت ديں گے بغير اس کے ان سے کسي نے شہادت دينے کي درخواست کي ہو، احکام اور علوم کو صرف دنيا کے لئے سيکھيں گے- (1)
چونکہ يہ سارے واقعات رونما ہوچکے ہيں لہذا ان علماء کي رائے زيادہ قابل توجہ ہے جو دجال کو فساد و گناہ اور جبر و ظلم کي علامت سمجھتے ہيں-
حوالہ جات:
5- بحارالانوار ج 52 ص 193-
source : tebyan