اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

خطرہ حرم اور حجاب سے ہے

مغربی ممالک کے حکمران خواہ کوئی جواز پیش کریں،لیکن ان پابندیوں کا اصل سبب یہ ہے کہ انہیں اسلام کے تصور حیا اور حجاب سے خوف لاحق ہے،جو دنیا بھر کے اندر خواتین میں اسلام کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔حجاب کی اس قوت کا راز یہ ہے کہ حجاب محض کسی عورت کا انفرادی عمل نہیں ہوتا،بلکہ ایک تہذیب کا اعلان اور عقیدے کا اظہار ہوتا ہے ۔
خطرہ حرم اور حجاب سے ہے

مغربی ممالک کے حکمران خواہ کوئی جواز پیش کریں،لیکن ان پابندیوں کا اصل سبب یہ ہے کہ انہیں اسلام کے تصور حیا اور حجاب سے خوف لاحق ہے،جو دنیا بھر کے اندر خواتین میں اسلام کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔حجاب کی اس قوت کا راز یہ ہے کہ حجاب محض کسی عورت کا انفرادی عمل نہیں ہوتا،بلکہ ایک تہذیب کا اعلان اور عقیدے کا اظہار ہوتا ہے ۔
 مغربی تہذیب کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے کبھی انسان کو معاشرتی ”حیوان“ کی سطح سے اوپر دیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔

لہٰذا اسلام جب انسان اور انسانی معاشرے کو اعلیٰ تہذیبی اقدار سے مزین کرتا ہے، تو یہ چیز مغرب کو خلافِ فطرت محسوس ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے مغرب اسلام کے خاندانی نظام اور قوانین حجاب کو بھی تسلیم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ملکوں ملکوں حجاب پر پابندی کے قوانین منظور کرائے جا رہے ہیں۔مغرب کی انسانیت کے شرف سے محرومی کی دلیل یہ ہے کہ عورت کی بے لباسی اور اسے بکاﺅ مال بنا دیئے جانے کے خلاف تو کسی اخلاقی حد بندی کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی،لیکن اگر مسلمان خاتون ایک رومال سے اپنا سر ڈھانپ لیتی ہے تو یہ عمل قانونی جرم بن جاتا ہے۔

دیکھا جائے تو حجاب کے خلاف عالمی مہم کے پیچھے جہاں سیکولر لابی کی جارحانہ پالیسی کار فرما ہے،وہاں سرمایہ دارانہ استعمار کے مفادات بھی وابستہ ہیں۔ میک اپ اور کاسمیٹک انڈسٹری جو صرف امریکا میں سالانہ 8 بلین ڈالر کماتی ہے اور عالمی منڈی میں سالانہ 19 بلین ڈالر کا کاروبار کرتی ہی،وہ آخر یہ بات کیسے قبول کر سکتی ہے کہ خواتین اپنے جسم،بال اور چہرے کو چھپا کر رکھیں۔ظاہر ہے کہ جو خواتین باحجاب گھر سے باہر نکلتی ہیں،وہ اپنی غیر معمولی تزئین و آرائش کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔ لہٰذا مغرب میں خواتین کے اندر تیزی سے پھیلتا ہوا اسلام اور حجاب کی مقبولیت،سرمایہ دارانہ استعمار کو اپنے لیے خطرے کی گھنٹی لگنے لگی ہے۔اتنا تو سب جانتے ہیں کہ مغربی ممالک کے اندر حجاب کے خلاف کریک ڈاﺅن سراسر غیرمنطقی اور تعصب پر مبنی ہے۔

اب تک فرانس، بلجیم، ہالینڈ، اٹلی اور ڈنمارک جیسے خالص سیکولر ممالک کے اندر حجاب کا استعمال قانونی جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ بلجیم کی تو کل آبادی کا صرف 4 فیصد حصہ مسلمان ہیں، جن میں حجاب استعمال کرنے والی خواتین صرف 100 ہیں۔ محض ایک سو نفوس پورے ملک کے لیے آخر کیا مشکل پیدا کر لیتی! یہ سیکولر بے چارے اسلامی شعائر کا ہلکا سا عکس بھی برداشت کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ اب ان ممالک کے حکمران خواہ کوئی جواز پیش کریں، لیکن ان پابندیوں کا اصل سبب یہ ہے کہ انہیں اسلام کے تصور حیا اور حجاب سے خوف لاحق ہے، جو دنیا بھر کے اندر خواتین میں اسلام کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔ حجاب کی اس قوت کا راز یہ ہے کہ حجاب محض کسی عورت کا انفرادی عمل نہیں ہوتا، بلکہ ایک تہذیب کا اعلان اور عقیدے کا اظہار ہوتا ہے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حقيقي اور خيالي حق
لڑکیوں کی تربیت
احتضار
نماز میت
عیب تلاش کرنے والا گروہ
اسلامی تربیت ایک تحقیقی مقالہ
حدیث ثقلین کی سند
رمضان المبارک کے سترہویں دن کی دعا
۔خود شناسی
با کمال توتا سفير بھائي کے ساتھ

 
user comment